1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کشمیر: حضرت عیسیٰ سے منسوب زیارت اب بند

28 اپریل 2010

بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں حکام نے حضرت عیسیٰ سے منسوب ایک زیارت سیاحوں کے لئے بند کر دی ہے۔ کئی عشروں سے کشمیر، بھارت اور مغربی ملکوں سے سینکڑوں سیاح سری نگر میں واقع مشہور ’روضہ بل زیارت‘ کا رخ کرتے آئے ہیں۔

https://p.dw.com/p/N8UI
سری نگر کی معروف جامع مسجدتصویر: AP

روضہ بل میں کون دفن ہے، یہ بات تاریخی اعتبار سے بڑی متنازعہ ہے۔ بعض حلقوں کا دعویٰ ہے کہ حضرت عیسیٰ مسیح روضہ بل کے مقام پر ہی دفن ہیں جبکہ دیگر حلقوں کے مطابق وہاں مسلم علماء اور بزرگ دفن ہیں۔

Hazratbal Shrine
سری نگر کی مشہور درگاہ حضرتبلتصویر: UNI

کئی دہائیوں پرانی ایک تھیوری کے مطابق حضرت عیسیٰ نے مصلوب کرنے کے عمل کے بعد اپنی زندگی کے باقی سال کشمیر کے روضہ بل مقام پر ہی گزارے۔ ایک منزلہ یہ زیارت سری نگر کے پائین علاقے میں واقع ہے۔ یہ مقام کئی برسوں سے مسیحی سیاحوں کے لئے توجہ کا مرکز بنا ہوا ہے۔

مقامی لوگوں کی اکثریت کا یہ ماننا ہے کہ یہ مقام مسلم مبلغین اور اولیائے کرام کا گہوارہ رہا ہے۔ بعض تاریخ دانوں کے مطابق روضہ بل کا مقام سید نصیر الدین جیسے معروف مسلم علمائے کرام کی آخری آرام گاہ ہے۔ دوسری جانب مغربی ملکوں کے بعض مسیحی حلقوں کا دعویٰ ہے کہ روضہ بل کے مقام پر عیسیٰ مسیح دفن ہیں۔

Gulmarg
ہر سال ہزاروں سیاح کشمیر کی خوبصورت وادیوں کا رخ کرتے ہیںتصویر: AP

روضہ بل زیارت کے نگران محمد امین نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ مغربی دُنیا سے بعض لوگ یہ درخواست لے کر بھی آئے کہ وہ اس مقام پر ’ڈی این اے‘ ٹیسٹ کروانا چاہتے ہیں لیکن مسٹر امین کے بقول اس درخواست کو قبول نہیں کیا گیا۔ مسٹر امین کے مطابق ایسے دعووں سے مقامی آبادی کے جذبات کو ٹھیس پہنچائی جا رہی ہے اور اسی لئے روضہ بل زیارت کو سیاحوں کے لئے بند کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

حضرت عیسیٰ کے کشمیر آنے کے بارے میں پہلا ’انکشاف‘ اس وقت ہوا، جب سن 1973ء میں ایک مقامی صحافی عزیز کشمیری نے ’کرائسٹ ان کشمیر‘ نامی کتاب لکھی۔ اس کے بعد اس موضوع پر کئی اور کتب شائع ہوئیں۔ عزیز کشمیری کی تصنیف کے مطابق ’’عیسیٰ مسیح کو صلیب پر چڑھانے کے بعد زندہ حالت میں اُتار لیا گیا تھا، جس کے بعد انہوں نے ہجرت کر کے کشمیر کا رخ کیا، وہاں ٹھہرے، اپنا مشن پورا کیا، وہیں اپنی آخری سانسیں لیں اور آخر کار وہیں دفن کئے گئے۔‘‘

کشمیر میں آباد مسلم اکثریت اور مؤرخین اس کتاب میں کئے گئے دعووٴں کو طنز کا نشانہ بناتے ہیں۔ مسلمانوں کے نزدیک حضرت عیسیٰ اللہ کے پیغمبروں میں سے ایک ہیں جبکہ مسیحی برادری انہیں خدا کا بیٹا مانتی ہے۔ ایک مقامی عالم کے مطابق اگر حضرت عیسیٰ کے کشمیر آنے کی تھیوری میں کوئی سچائی ہوتی تو آج کشمیریوں کی اکثریت مسلمان نہیں بلکہ عیسائی ہوتی۔

کشمیر کو علماء اور صوفیوں کی سرزمین کہا جاتا ہے۔ کشمیر میں حضرت نور الدین نورانی، حضرت مخدوم صاحب، حضرت نقشبند صاحب اور حضرت حبیب اللہ نوشہری جیسے معروف مسلم بزرگ اور ریشی دفن ہیں۔

رپورٹ: گوہر نذیر گیلانی/خبر رساں ادارے

ادارت: امجَد علی

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں