1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کمبوڈیائی حکومت پر جرمنی کی طرف سے پابندیاں

عاطف بلوچ، روئٹرز
22 فروری 2018

کمبوڈیا میں اپوزیشن کے خلاف حکومتی کریک ڈاؤن کے نتیجے میں جرمنی نے جنوب مشرقی ایشیا کے اس ملک کے حکومتی اہلکاروں کے لیے ترجیحی ویزے جاری کرنے کے عمل کو معطل کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔

https://p.dw.com/p/2t7uE
Kambodscha Verbot von Oppositionspartei
تصویر: Getty Images/AFP/T. C. Sothy

خبر رساں ادارے روئٹرز نے برلن حکومت کے حوالے سے بائیس فروری کو بتایا ہے کہ کمبوڈیا کی حکومت کے عہدیداروں کو ترجیحی بنیادوں پر ویزہ جاری نہیں کیا جائے گا۔ اس کی وجہ پنوم پن حکومت کی طرف سے اپوزیشن کے خلاف جاری کریک ڈاؤن کو قرار دیا گیا ہے۔ جو حکومتی اہلکار اس پابندی کی زد میں آئے ہیں، ان میں وزیر اعظم ہن سین بھی شامل ہیں۔

کمبوڈیا میں انتخابات کے حتمی نتائج، حکمران جماعت فاتح

اوباما کمبوڈیا میں: چین امریکا تعلقات زیر بحث

کمبوڈیا کی سپریم کورٹ نے کچھ ماہ قبل ہی اپوزیشن کی ’کمبوڈین نیشنل ریسکیو پارٹی‘ CNRP کو تحلیل کرنے کا حکم جاری کیا گیا تھا، جس پر متعدد مغربی ممالک نے شدید تحفظات کا اظہار کیا تھا۔ سی این پی آر کو وزیر اعظم ہن سین کی سیاسی پارٹی کا ایک اہم مخالف قرار دیا جا رہا تھا۔ مبینہ طور پر سیاسی خوف کی وجہ سے حکمران پیپلز پارٹی نے ہی سپریم کورٹ سے اپیل کی تھی کہ اسے تحلیل کر دیا جائے۔

حکمران پیپلز پارٹی نے الزام عائد کیا تھا کہ سی این پی آر دراصل حکومت کا تختہ الٹنے کی کوشش کر رہی تھی۔ تاہم اپوزیشن پارٹی نے ان الزامات کو مسترد کر دیا تھا۔ کمبوڈیا میں رواں برس ہی عام انتخابات کا انعقاد کیا جا رہا ہے۔ انسانی حقوق کے سرکردہ گروپوں کے مطابق ہن سین کی حکومت سیاسی ناقدین، آزاد میڈیا اور غیر سرکاری اداروں کو خاموش کرانے کی کوشش میں ہے۔

Hun Sen Premierminister Kambodscha Dezember 2014
جو حکومتی اہلکار اس پابندی کی زد میں آئے ہیں، ان میں وزیر اعظم ہن سین بھی شامل ہیںتصویر: AFP/Getty Images/A. Young-Joon

اس صورتحال میں گزشتہ برس دسمبر میں یورپی یونین نے کمبوڈیا میں رواں برس ہونے والے الیکشن کے لیے مالی امداد فراہم کرنے سے انکار کر دیا تھا۔ یورپی یونین کے مطابق اہم اپوزیشن پارٹی کے بغیر اس الیکشن کی قانونی حیثیت ختم ہو گئی ہے۔ اب جرمنی نے بھی پنوم پن حکومت پر دباؤ بڑھا دیا ہے۔

جرمن وزارت خارجہ کی طرف سے جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق کمبوڈیا کے وزیر اعظم سمیت تمام سول اور فوجی اہلکاروں کو ذاتی دوروں کے لیے ترجیحی ویزے جاری نہیں کیے جائیں گے۔ جرمن حکومت نے یورپی یونین کی دیگر رکن ریاستوں سے بھی کہا ہے کہ کمبوڈیا پر دباؤ بڑھانے کی خاطر وہ بھی ایسے ہی اقدامات کرے۔

اپوزیشن ’کمبوڈین نیشنل ریسکیو پارٹی‘ CNRP کے سربراہ کم سوکھا کو گزشتہ برس گرفتار کر لیا گیا تھا۔ ان پر الزام تھا کہ انہوں نے امریکا کی مدد سے حکومت کا تختہ الٹنے کی منصوبہ بندی کی تھی۔ تاہم وہ ان الزامات کو رد کر چکے ہیں۔ واشنگٹن حکومت نے بھی کہا ہے کہ وہ ایسی کسی سازش میں ملوث نہیں ہے۔