1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کِلرز روبوٹ: اسلحے کی نئی دوڑ

عابد حسین29 جولائی 2015

مصنوعی ذہانت کے حامل کِلرز روبوٹ جنگ و جدال کے لیے ہتھیارسازی میں ایک نئے انقلاب کا پیش خیمہ خیال کیے جا رہے ہیں۔ کِلرز ربوٹس جیسی ہتھیار سازی کو سائنسدانوں نے انسانیت کے لیے انتہائی خطرناک قرار دیا ہے۔

https://p.dw.com/p/1G6tx
تصویر: Carl Court/AFP/Getty Images

مصنوعی ذہانت کے حامل کِلرز روبوٹس سائنس فکشن کا کوئی کردار دکھائی دیتے ہیں لیکن یہ ہتھیار انسانوں کے لیے ڈراؤنے خواب سے بھی زیادہ خوف ناک ثابت ہو سکتے ہیں۔ کِلرز روبوٹس کے نظریے کو بظاہر مشہور برطانوی سائنسدان اسٹیفن ہاکنگ اور ایپل ٹیکنالوجی کے شریک بانی اسٹیو ووزنیاک نے کسی حد تک پسند کیا ہے لیکن سائنسدانوں کی ایک بہت بڑی تعداد نے اقوامِ عالم کے حکمرانوں کے نام کھلا خط تحریر کر کے اِن کی تیاری اور پھر ممکنہ استعمال سے اجتناب کا مشورہ دیا ہے۔

ایک ہزار کے قریب سائنسدانوں اور ٹیکنالوجی چیفس کی جانب سے ایک کھلا خط عالمی لیڈروں کے نام Artificial Intelligence یا مصنوعی ذہانت کے موضوع پر شروع ہونے والی انٹرنیشنل کانفرنس کے آغاز پر جاری کیا گیا ہے۔ یہ کانفرنس ارجنٹائن کے دارالحکومت بیونس آئرس میں شروع ہوئی ہے۔ سائنسدانوں نے اپنے خط میں تحریر کیا کہ انسانوں کی بقا کے حوالے سے اہم سوال یہ ہے کہ آیا مصنوعی ذہانت کے حامل خود کار ہتھیاروں کی دوڑ شروع کی جائے یا آغاز سے قبل ہی اِس عمل کو ممنوع قرار دے دیا جائے۔ خط میں بیان کیا گیا کہ اگر بڑی عالمی طاقتیں ہلاکت خیز روبوٹس کی تیاری کے عمل کا آغاز کرتی ہیں تو یہ عالمی سطح پر اسلحے کی دوڑ کے ایک نئے عہد کے آغاز کے مترادف ہو گا۔

Cheetah Roboter-Gepard des US-Militärs
چیتا نامی ملٹری روبوٹس امریکی ساختہ ہےتصویر: Boston Dynamics

اپنے خط میں سائنسدانوں نے مصنوعی ذہانت کے حامل خود کار کِلرز روبوٹس کے تناظر میں ایک انتہائی ڈراؤنا منظر پیش کیا ہے کہ اگر یہ دہشت گردوں یا ڈکٹیٹرز یا جنگی سرداروں کے ہاتھ لگ جاتا ہے تو پھر نسل کُشی یا ہزاروں مخالفین کو نیست و نابود کرنے کا عمل سہل انداز میں ممکن ہو گا۔ سائنسدانوں نے حکومتوں کو مشورہ دیا ہے کہ مصنوعی ذہانت کے استعمال سے جنگوں کے دوران بھی سویلین آبادیوں کو تحفظ فراہم کیا جا سکتا ہے۔ مزید کہا گیا کہ ایسے ہتھیاروں کی دریافت اور ممکنہ استعمال سے جنگوں میں ہلاکتوں میں کمی بھی لائی جا سکتی ہے یا پھر تنازعات کو محدود کرتے ہوئے جنگی خطرے کم سے کم کرنا بھی ممکن ہو سکتا ہے۔ سائنسدانوں نے انسانی کنٹرول سے باہر جانے والے خود کار ہتھیاروں کے استعمال پر مکمل پابندی کی اپیل بھی کی ہے۔

کِلرز روبوٹس یا خود کار ہلاکت خیز مشینیں بغیر انسانوں کے اڑنے والے ڈرونز سے مختلف ہیں کیونکہ ڈرون کے پیچھے انسانی ہاتھ کارفرما ہوتے ہیں جبکہ کِلرز روبوٹس اپنی مصنوعی ذہانت سے فوری طور پر فیصلہ کر کے اُن پر عمل کرنے کی صلاحیت کے حامل ہوں گے۔ کِلرز روبوٹس کے نظریے کو شہرت مشہور اداکار ارنلڈ شواٹزنیگر کی فلم سیریز ’’ٹرمینیٹر‘‘ سے حاصل ہوئی تھی۔ اب یہ کِلنگ مشینیں سائنس فکشن سے حقیقت کا روپ دھارتی دکھائی دے رہی ہیں۔ اِن کی تیاری دہائیوں کی بات نہیں بلکہ چند برسوں میں ممکن ہے۔ اُن کے حقیقی خطرے کا احساس کرتے ہوئے ہی سائنسدانوں نے دنیا کے لیڈران کے نام یہ انتباہی کھلا خط جاری کیا ہے۔

Terminator (1) 1984
فلم ٹرمینیٹر میں آرنلڈ شوارٹزنیگر نے مصنوعی ذہانت کے حامل روبوٹ کا کردار ادا کیا تھاتصویر: picture-alliance//Mary Evans Picture Library

پے پال ادارے کے شریک بانی اور ارب پتی ایلن مَسک نے دنیا بھر کے انسانوں سے بھی اپیل کی ہے کہ وہ کِلرز روبوٹس کے خلاف سائنسدانوں کے ہمراہ عالمی مہم کا حصہ بنیں۔ آسٹریلیا کی نیو ساؤتھ ویلز یونیورسٹی کے مصنوعی ذہانت کے پروفیسر ٹوبی والش کا خیال ہے کہ ہر ٹیکنالوجی کے مثبت اور منفی پہلو ہوتے ہیں۔ ارجنٹائن کے مصنوعی ذہانت کے ریسرچر ریکاردو روڈریگز کا خیال ہے کہ مصنوعی ذہانت کے حوالے سے تفکرات و خطرات کچھ زیادہ ہی بڑھا چڑھا کر بیان کیے گئے ہیں۔ برطانوی سائنسدان اسٹیفن ہاکنگ کا کہنا ہے کہ مصنوعی عقل کے حامل روبوٹس کے حوالے سے وہ پیشنگوئی کرتے ہیں کہ یہ انجام کار انسانی عقل کے مقابل آ جائیں گے۔

ہتھیاروں پر نگاہ رکھنے والے ماہرین کا خیال ہے کہ اگر مصنوعی ذہانت کے حامل کِلرز روبوٹس کی تیاری شروع کر دی جاتی ہے تو یہ جدید ہتھیار سازی کا تیسرا انقلابی عہد ہو گا۔ جدید ہتھیار سازی میں پہلا انقلاب بارود یا گَن پاؤڈر کے استعمال کو قرار دیا جاتا ہے اور دوسرا انقلاب جوہری ہتھیار کہلاتے ہیں۔