1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کیا باویریا میں میرکل مخالف ہوائیں چل رہی ہیں؟

15 مارچ 2018

جنوبی اور مشرقی جرمنی میں دائیں بازو کے حلقے اکثر انگیلا میرکل پر قدامت پسندانہ اقدار سے غداری کے الزامات عائد کرتے ہیں۔ جو ممکنہ طورپرچانسلر کے لیے ایک بڑا مسئلہ بھی ہے۔ ڈی ڈبلیو کی باویریا کے شہرانسیاخ سے خصوصی رپورٹ

https://p.dw.com/p/2uMp3
تصویر: picture alliance/dpa/Aktivnews

تیس ہزار کی آبادی والے شہر انسباخ میں جنوبی جرمن صوبے باویریا کی ثقافت بھرپور انداز میں دکھائی دیتی ہے۔ یہ شہر بظاہر اب تک چانسلر انگیلا میرکل کی کرسچن ڈیموکریٹک یونین کی ہم خیال جماعت کرسچن سوشل یونین کا گڑھ رہا ہے تاہم گزشتہ انتخابات میں یہاں پر نتائج ماضی کے مقابلے میں مختلف سامنے آئے۔ گو کہ سی ایس یو نے اس شہر سے چالیس فیصد ووٹ لیے ہیں تاہم اس کو ملنے والے ووٹوں کا تناسب تقریباً گیارہ فیصد کم ہوا ہے۔ اس دوران دائیں بازو کی اسلام اور مہاجرین مخالف جماعت آلٹرنیٹو فار ڈوئچ لانڈ ( اے ایف ڈی) 11.8 فیصد ووٹ حاصل کرنے میں کامیاب ہوئی۔

Deutschland Bundestagswahl Nachlese Merkel
تصویر: Getty Images/S. Gallup

باویریا کے مستقبل کے وزیر اعلی مارکوس زؤڈر کہہ چکے ہیں کہ وہ سی ایس یو کے ناراض ووٹرز کو واپس لانا چاہتے ہیں۔ تاہم اس موضوع پر انسباخ کے پادری ہنس کیرن سے بات کی جائے تو علم ہو گا کہ یہ سی ایس یو کے لیے یہ کام اتنا آسان نہیں ہو گا۔ وہ کہتے ہیں کہ چرچ کے بہت سے ارکان امارت اور غربت  کے مابین بڑھتے ہوئے فرق سے پریشان ہیں، ’’چرچ کے زیر انتظام چلنے والے خیراتی ادارے اور بہت زیادہ مصروف ہیں۔ یہاں پر پس پردہ بڑی غربت ہے۔ میں نے یہاں پر ماؤں کو غریب دیکھا ہے اور اب ان کی بیٹیاں بھی غربت کا شکار ہیں۔‘‘ 

وہ مزید کہتے ہیں کہ انہی حالات کی وجہ سے بہت سے شہری چانسلر میرکل یا سی ایس یو سے لاتعلقی کا اظہار کرتے ہیں، ’’ لوگ اب زیادہ ناقدانہ سوچ کے حامل ہو گئے ہیں۔ شہری اب عادت یا رواج کے طور پر کسی پارٹی کو ووٹ نہیں دے رہے۔‘‘

انہوں نے مزید کہا کہ صرف اقتصادی ہی نہیں بلکہ دیگر مسائل بھی ہیں، جن میں مہاجرین اور پناہ گزینوں کی آمد بھی خاص طور پر شامل ہیں۔