1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

گاندھی کی’ ہم جنس پرستی‘ سے متعلق تنازعہ

29 مارچ 2011

امریکی مصنف جوزف لیلیویلڈ نے کہا ہے کہ بھارت کے معروف رہنما گاندھی سے متعلق ان کی کتاب کے اقتباسات کو غلط رنگ دیا جا رہا ہے۔

https://p.dw.com/p/10jng
گاندھی کو بھارت میں مہاتما کا رتبہ دیا جاتا ہے اور ان کی شہرت عالمگیر سطح کی ہےتصویر: AP

امریکی مصنف جوزف لیلیویلڈ کی کتاب ’گریٹ سول، مہاتما گاندھی اینڈ ہز اسٹرگل‘ پر چھپے امریکی اور برطانوی اخباروں میں تبصروں پر بھارت میں زبردست احتجاج کیا گیا ہے۔

برطانوی اخبار ’ڈیلی میل‘ نے کتاب پر اپنے تبصرے کو عنوان کچھ یوں دیا: ’گاندھی نے ایک مرد عاشق کے لیے اپنی بیوی کو چھوڑ دیا تھا، کتاب کا دعویٰ‘۔ تاہم کتاب کے مصنف کا کہنا ہے کہ انہوں نے اپنی کتاب میں گاندھی کو ہر گز نسل پرست یا ہم جنس پرست نہیں کہا۔

Großbritannien Indien Mahatma Gandhi in London
گاندھی نے کچھ عرصہ جنوبی افریقہ میں بھی گذارا تھاتصویر: AP

یہ کتاب بہرحال گاندھی کی زندگی کے اس حصے کا احاطہ کرتی ہے، جب وہ ہندوستان جانے سے قبل جوہانسبرگ میں دو برس کے لیے مقیم تھے اور اس کتاب کے مطابق وہ وہاں ایک جرمن ماہر تعمیرات اور باڈی بلڈر ہیرمن کالن باخ کے ساتھ رہ رہے تھے۔

مثلاً کتاب میں گاندھی کے کالن باخ کے نام ایک خط کا اقتباس شائع کیا گیا ہے جس میں وہ کہتے ہیں: ’تم نے میرے جسم پر مکمل طور پر قابو پا لیا ہے۔ یہ ایک انتقامی غلامی کی طرح ہے‘۔

تاہم جوزف لیلیویلڈ کا کہنا ہے کہ اخبارات میں ان کی کتاب کے اقتباسات کو توڑ مروڑ کر پیش کیا گیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ انہوں نے کتاب میں کہیں بھی لفظ ’ہم جنس پرست‘ استعمال نہیں کیا۔

بھارت میں اس کتاب پر سخت تنقید کی گئی ہے۔ گاندھی کے پوتے تشار گاندھی نے کتاب پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ مغربی مصنفین کو گاندھی کی جنسی زندگی سے کچھ زیادہ ہی دلچسپی ہے۔

گاندھی پر تحقیق کرنے والے بہت سے بھارتی اور مغربی محققین نے کہا ہے کہ گاندھی کی ’ہم جنس پرستی‘ سے متعلق کوئی شواہد نہیں ہیں اور اگر ایسا ہوتا تو اس بارے میں کافی مواد موجود ہوتا۔

رپورٹ: شامل شمس ⁄  خبر رساں ادارے

ادارت: مقبول ملک

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید