1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

گھوڑے کے گوشت کا اسکينڈل، ايشيا بھی لپيٹ ميں

21 فروری 2013

گائے کے گوشت ميں گھوڑے کے گوشت کی ملاوٹ سے متعلق اسکينڈل کا دائرہ وسيع ہوتا جا رہا ہے۔ اب ہانگ کانگ کی انتظاميہ نے بھی اسٹورز کی ایک چین سے گائے کے گوشت کی ايک پراڈکٹ ہٹانے کا حکم جاری کر ديا ہے۔

https://p.dw.com/p/17iY8

خبر رساں ادارے اے ايف پی کی پيرس سے موصولہ ايک رپورٹ ميں بتايا گيا ہے ہانگ کانگ کی انتظاميہ نے شہر کی سب سے بڑی سپر مارکيٹ چين ’پارکن شاپ‘ کو احکامات جاری کيے ہيں کہ وہ اپنے اسٹورز سے ’فندوس‘ نامی کمپنی کے تيار کردہ بيف لزانياز کو ہٹا دے۔ واضح رہے کہ فندوس اس اسکينڈل ميں مرکزی اہميت کی حامل کمپنی ہے۔ کمپنی کے اس پراڈکٹ کو برطانيہ سے درآمد کيا جاتا ہے جبکہ اس کو تيار کرنے ميں ’کوميگل‘ نامی فرانسيسی کمپنی کا ہاتھ ہے۔

اس اقدام کی وضاحت کرتے ہوئے ہانگ کانگ کے ’سينٹر فار فوڈ سيفٹی‘ کی جانب سے بدھ کے روز کہا گيا کہ اس بات کا امکان ہے کہ متعلقہ شے ميں گھوڑے کے گوشت کی ملاوٹ کی گئی ہو۔ تاہم سينٹر نے يہ بھی واضح کيا ہے ابھی تک متعلقہ پراڈکٹ کے ٹيسٹ نہيں کيے گئے ہيں اور اسے شک کی بنياد پر اسٹورز سے ہٹايا گيا ہے۔

’پارکن شاپ‘ کے ہانگ کانک اور مکاؤ ميں 280 اسٹورز ہيں
’پارکن شاپ‘ کے ہانگ کانک اور مکاؤ ميں 280 اسٹورز ہيںتصویر: Fotolia/Beboy

دريں اثناء يورپ ميں اس تنازعے کی زد ميں آنے والے ممالک کی فہرست ميں تازہ ترين ملک چيک ری پبلک ہے، جہاں انتظاميہ نے ٹيسکو اسٹورز کو ہدايت دی ہے کہ وہ ’نوواکو‘ نامی کمپنی کے بيف لزانياز کو ہٹائيں کيونکہ ان ميں گھوڑے کے گوشت کی ملاوٹ ثابت ہوئی ہے۔ چيک ری پبلک کے زراعت اور کھانے پينے کی اشياء کی نگرانی کرنے والے ادارے کے مطابق اسے ڈی اين اے ٹيسٹ کے ذريعے نوواکو کے دو کھانوں کے نمونوں ميں گھوڑے کا گوشت ملا ہے۔ ان اشياء کو لکسمبرگ ميں ’توالا‘ نامی کمپنی نے تيار کيا ہے۔ اسی تناظر ميں بيلجيئم، ڈنمارک، برطانيہ، آئر لينڈ، فن لينڈ، فرانس، آسٹريا، ناروے، ہالينڈ، جرمنی، اٹلی، اسپين، پرتگال، سويڈن اور سلووينيا نے اپنے اپنے ملکوں ميں اس کمپنی کے متعلقہ پراڈکٹس ہٹا ديے ہيں۔

دوسری جانب زيورخ ميں قائم ’اينيمل پروٹيکشن ايسوسی ايشن‘ نے اپنی ايک تحقيقاتی ٹيم کو امريکا، کينيڈا، میکسيکو اور ارجنٹائن بھيجا ہے تاکہ وہ وہاں جا کر اس بات کا جائزہ لے سکيں کہ گھوڑوں کو کن حالات ميں رکھا اور ذبح کيا جاتا ہے۔ اس بارے ميں بات کرتے ہوئے پروجيکٹ ليڈر سابرينا گورٹنر نے اے ايف پی کو بتايا، ’ہماری تحقيقاتی ٹيم نے يہ پتا چلایا ہے کہ گھوڑوں کو جن حالات ميں رکھا جاتا ہے، وہ سوئٹزرلينڈ اور يورپی يونين کے معیار پر پورا نہيں اترتے۔‘‘ واضح رہے کہ ان ممالک کا شمار گھوڑے کا گوشت بيچنے والے اہم ترين ملکوں ميں ہوتا ہے۔

کھانے پينے کی چند اشياء ميں گائے کے گوشت کے نام پر گھوڑے کے گوشت کی ملاوٹ سے جڑا يہ تنازعہ منظر عام پر اس وقت آيا، جب پچھلے دنوں آئرلينڈ ميں کچھ اشياء کا ٹيسٹ کرايا گيا۔ ان اشياء پر اجزاء کی فہرست ميں گائے کا گوشت درج تھا تاہم ٹيسٹوں کے نتائج سے ثابت ہوا کہ گوشت دراصل ايک سو فيصد گھوڑے کا تھا۔ اس کے بعد ہونے والی پيش رفت ميں اب تک يورپ کے کئی ممالک اس تنازعے کی زد ميں آ چکے ہيں اور ايجنسی رپورٹس کے مطابق ملاوٹ کے مزید واقعات سامنے آتے جا رہے ہيں۔

as/ai (AFP)