1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

گیارہ دنوں میں سوا لاکھ روہنگیا مہاجرین، بنگلہ دیش میں بحران

مقبول ملک اے ایف پی
5 ستمبر 2017

اقوام متحدہ کے مطابق گزشتہ گیارہ دنوں کے دوران میانمار میں خونریزی سے فرار ہو کر بنگلہ دیش پہنچنے والے روہنگیا مسلم مہاجرین کی تعداد اب قریب سوا لاکھ تک پہنچ چکی ہے، جس کی وجہ سے بنگلہ دیش کو ایک بحران کا سامنا ہے۔

https://p.dw.com/p/2jOcc
تصویر: picture-alliance/AP Photo/B. Armangue

بنگلہ دیش میں کوکس بازار سے منگل پانچ ستمبر کو ملنے والی نیوز ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹوں کے مطابق میانمار میں پچیس اگست سے اس کی ریاست راکھین میں خونریزی کی جو تازہ لہر جاری ہے، اس کے نتیجے میں اب تک ہمسایہ ملک بنگلہ دیش پہنچنے والے روہنگیا مہاجرین کی تعداد کم از کم بھی ایک لاکھ 23 ہزار 600 ہو چکی ہے۔

یوں بنگلہ دیش کو، جس کے ضلع کوکس بازار کی سرحدیں میانمار کی ریاست راکھین کے ساتھ ملتی ہیں، ایک ایسے بحران کا سامنا ہے، جو ممکنہ طور پر آئندہ دنوں میں شدید تر بھی ہو سکتا ہے۔

ترک صدر کا سوچی کو فون، روہنگیا کے خلاف تشدد کی مذمت

سُوچی روہنگیا مسلمانوں پر مظالم کی مذمت کریں، ملالہ

’روہنگیا مسلمانوں کی مدد‘: القاعدہ میانمار میں حملوں کی حامی

عالمی ادارے کے مطابق راکھین میں ہونے والی ماضی کی خونریزیوں کے نتیجے میں بنگلہ دیش میں پہلے ہی سے چار لاکھ کے قریب روہنگیا مہاجرین مقیم تھے۔ اب صرف گیارہ دنوں میں مہاجرین کے طور پر تقریباﹰ سوا لاکھ نئے روہنگیا باشندوں کی آمد کے بعد اس جنوبی ایشیائی ملک میں پہلے سے بھرے ہوئے مہاجر کیمپوں میں حالات اور بھی بڑا چیلنج اور صبر آزما ہو گئے ہیں۔

Myanmar Rohingya Flüchtlinge
بنگلہ دیش میں اب روہنگیا مہاجرین کی مجموعی تعداد قریب سوا پانچ لاکھ ہو گئی ہےتصویر: picture-alliance/Zuma Press/Suvra Kanti Das

بنگلہ دیش میں اقوام متحدہ کی سرگرمیوں کے مرکزی کوآرڈینیٹر نے اپنی ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ اس ملک میں روہنگیا مہاجرین میں سے بہت سے، جو راکھین سے فرار کے بعد بہت کٹھن حالات میں کئی کئی روز تک پیدل چل کر بنگلہ دیش میں داخل ہوئے، ابھی تک کھلی فضا میں شب بسری پر مجبور ہیں۔ اس کے علاوہ ان کی ایک بڑی تعداد کو تاحال پینے کا صاف پانی اور اشیائے خوراک بھی دستیاب نہیں۔

بے وطن روہنگیا مسلمان کہاں جائیں؟

اسی بارے میں اقوام متحدہ  کے مہاجرین سے متعلق ادارے کی بنگلہ دیش میں خاتون ترجمان ویوین تان نے کہا، ’’ان روہنگیا مہاجرین کے لیے ہنگامی بنیادوں پر شیلٹر کی سہولیات کی بھی انتہائی سخت ضرورت ہے۔‘‘

اے ایف پی نے لکھا ہے کہ بنگلہ دیش نے پچیس اگست کے فوری بعد کے دنوں میں پہلے تو ان روہنگیا مہاجرین کو اپنے ریاستی علاقے میں داخل ہونے سے روکنے کی پوری کوشش کی تھی اور ملکی سرحدوں کی نگرانی بھی بڑھا دی تھی۔ کئی واقعات میں تو ان مہاجرین کو بنگلہ دیشی بارڈر گارڈز نے دوبارہ واپس میانمار بھی بھیج دیا تھا۔

تاہم گزشتہ چند دنوں کے دوران بنگلہ دیشی حکام نے ان مہاجرین کو روکنے کی اپنی کوششیں بظاہر ختم کر دی تھیں۔ اسی بارے میں بنگلہ دیشی وزیر اعظم شیخ حسینہ نے انڈونیشی وزیر خارجہ کے ساتھ ڈھاکا میں ایک ملاقات کے دوران آج منگل کے روز کہا، ’’یہ مہاجرین بنگلہ دیش پر بہت بڑا بوجھ ثابت ہو رہے ہیں۔‘‘