1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ہمیں ڈرایہ دھمکایہ نہ جائے، آیت اللہ خامنہ ای

عدنان اسحاق6 مئی 2015

ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے کہا ہے کہ جوہری مذاکرات میں جنگی کارروائی کی دھمکیوں کی کوئی جگہ نہیں ہے۔ اُن کے بقول دو امریکی اہلکاروں نے ایران کو ڈرانے کی کوشش کی ہے۔

https://p.dw.com/p/1FL52
تصویر: picture-alliance/dpa/Offical Supreme Leader Website

ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے بدھ کے روز اپنے ایک بیان میں کہا کہ گزشتہ دنوں کے دوران امریکا کی جانب سے دی گئی فوجی کارروائی کی دھمکی جوہری مذاکرات پر اثر انداز ہو سکتی ہے۔ ایران اور چھ عالمی طاقتیں عارضی جوہری معاہدے کو حتمی شکل دینے کے سلسلے میں اگلے ہفتے ویانا میں مل رہی ہیں۔ خامنہ ای ایران کی جانب سے اس تمام معاملے میں حرف آخر کی حیثیت رکھتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ دو امریکی اہلکاروں نے بات چیت کی ناکامی کی صورت میں تہران کو عسکری کارروائی کی دھمکی دی ہے۔ تاہم انہوں نے اس حوالے سے مزید تفصیلات سے آگاہ نہیں کیا۔

سرکاری ٹیلی وژن پر اساتذہ کے ایک گروپ سے خطاب میں ان کا مزید کہنا تھا:’’دھمکیوں کے سائے میں چھ عالمی طاقتوں کے ساتھ مذاکرات ایران کے لیے نا قابل قبول ہیں۔ ہماری قوم اسے تسلیم نہیں کرے گی اور اس قسم کی دھمکیاں بات چیت کے لیے فائدہ مند نہیں ہیں‘‘۔ اُن کا یہ خطاب براہ راست نشر کیا گیا۔ خامنہ ای نے ایک مرتبہ پھر ان مذاکرات کے حوالے سے اپنے بھرپور تعاون کا یقین دلایا تاہم ساتھ ہی یہ بھی کہا کہ اس دوران ایران کی خود مختاری کا احترام بھی لازمی طور پر کیا جانا چاہیے اور مخصوص حدود سے تجاوُز نہیں کیا جانا چاہیے:’’ہمارے مذاکرات کاروں کو بات چیت جاری رکھنی چاہیے۔ لیکن انہیں کسی قسم کی بے عزتی اور دھمکی قبول نہیں کرنی چاہیے‘‘۔

Atomverhandlung Iran USA
ایران اور چھ عالمی طاقتیں عارضی جوہری معاہدے کو حتمی شکل دینے کے سلسلے میں اگلے ہفتے ویانا میں مل رہی ہیںتصویر: Isna

ایران اور چھ عالمی طاقتوں کے مابین دو اپریل کو سوئٹزرلینڈ میں ایک عارضی جوہری معاہدے پر اتفاق ہوا تھا۔ اس معاہدے کو حتمی شکل دینے کے لیے تیس جون تک کا وقت ہے۔ ایرانی حکام کا موقف ہے کہ معاہدے پر اتفاق رائے سے قبل ایران پر عائد تمام اقتصادی پابندیاں اٹھائی جائیں۔ دوسری جانب امریکا اور یورپ کا کہنا ہے کہ پابندیاں بتدریج ختم کی جائیں گی۔ خامنہ ای کے بقول ’ہم چاہتے ہیں کہ ایران پر کسی قسم کوئی پابندی نہ ہو۔ لیکن اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ اگر پابندیاں نہ اٹھائی گئیں تو ہم اپنا ملک ہی نہیں چلا سکیں گے۔ ہاں، اگر پابندیاں ہَٹ جائیں تو ملک کو چلانا یقیناً آسان ہو گا‘۔