1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ہنگری ریفرنڈم : مہاجر کوٹہ منصوبہ مسترد کیے جانے کا امکان

صائمہ حیدر
2 اکتوبر 2016

توقع کی جا رہی ہے کہ ہنگری کے عوام کی ایک غالب اکثریت یورپی یونین کے تجویز کردہ تارکینِ وطن کے کوٹہ سسٹم  منصوبے کو آج وہاں ہونے والے ایک ریفرنڈم میں مسترد کر دے گی۔ ہنگری کی حکومت کوٹہ سسٹم منصوبے کے خلاف ہے۔

https://p.dw.com/p/2Qo9u
Ungarn EU Referendum
رائے عامہ کے جائزوں سے پتہ چلتا ہے کہ ہنگری کے  قریب اسّی فیصد عوام کوٹہ سسٹم کے منصوبے کی مخالفت کر رہے ہیںتصویر: AP
Ungarn EU Referendum
رائے عامہ کے جائزوں سے پتہ چلتا ہے کہ ہنگری کے  قریب اسّی فیصد عوام کوٹہ سسٹم کے منصوبے کی مخالفت کر رہے ہیںتصویر: AP

یورپی یونین کا کوٹہ سسٹم منصوبہ مسترد ہونے سے نہ صرف ہنگری کے وزیرِاعظم وکٹر اوربان کی اپنے ملک کے اندر ساکھ میں اضافہ ہو گا بلکہ برسلز کے ساتھ مہاجرین کی منصفانہ تقسیم کے حوالے سے کوٹہ سسٹم کے منصوبے کے خلاف لڑنے کے لیے ہمت افزائی بھی ہو گی۔

یورپی یونین میں ’مہاجر کوٹہ سسٹم منصوبہ‘ مشکلات کا شکار

مہاجرین کو روکنے کے لیے ہنگری کو قلعہ بنا دیں گے، اوربان

ہنگری میں ریفرنڈم، مسلمانوں کو ’نفرت انگیز رویوں‘ کا سامنا

سن دو ہزار دس سے وزارتِ عظمی ٰ کے منصب پر فائز اوربان کو یورپی یونین میں مہاجرت کے سخت ترین مخالفین میں سے ایک خیال کیا جاتا ہے۔ گزشتہ ایک سال سے زائد عرصے سے اوربان نے ہنگری کی جنوبی سرحدوں کو خار دار باڑ لگا کر بند کر رکھا ہے اور وہاں ہزاروں کی تعداد میں فوج اور بارڈر پولیس کے اہلکار تعینات ہیں۔

گزشتہ برس مشرقِ وسطی میں جنگ اور غربت سے متاثرہ  ہزاروں کی تعداد میں تارکینِ وطن نے امیر مغربی یورپی ممالک کی جانب  سفر کرتے ہوئے ہنگری کی سرحد کو پار کیا۔ اس سال ہنگری نے سرحد پار کرنے کے اٹھارہ ہزار غیر قانونی راستوں کا پتہ چلایا ہے۔

ہفتے کے روز ایک اخبار میں شائع ہوئے ایک خط میں اوربان نے ہنگری کے عوام کو ایک بار پھر یورپی یونین کو یہ پیغام دینے پر مائل کیا ہے کہ اس کی تارکینِ وطن کے حوالے سے پالیسی ناقص ہے اور اس سے یورپ کی سلامتی کو خطرات لاحق ہو سکتے ہیں۔ اوربان نے اس خط میں لکھا ہے:’’ہم یورپی یونین کو یہ پیغام بھیج سکتے ہیں کہ یہ صرف ہم’’ یورپی باشندوں‘ پر منحصر ہے کہ آیا ہم سب مل کر یورپی یونین کو ہوش کے ناخن لینے پر مجبور کریں یا اسے تباہ ہونے دیں۔‘‘

اوربان نے مزید کہا کہ اُن کا مشن آئندہ کچھ مہینوں میں برسلز کو مہاجرین کی یورپ میں آباد کاری کے قوانین کو زبردستی نافذ کرنے سے روکنا ہے۔ بوڈاپیسٹ حکومت کا موقف ہے کہ امیگریشن پالیسی قومی خود مختاری کا معاملہ ہونی چاہیے۔ تاہم انسانی حقوق کی تنظیموں نے مہاجرین کے حوالے سے خوف اور نفرت کی فضا قائم کرنے اور سرحد پر تارکینِ وطن کے ساتھ ناروا سلوک پر ہنگری کی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔

خیال رہے کہ جمعے کے روز ہنگری کے دارالحکومت بوڈاپیسٹ میں قریب  ڈیڑھ ہزار افراد نے اتوار دو اکتوبر کے روز ہونے والے ریفرنڈم کے خلاف مظاہرہ کیا تھا۔ مہاجرت پر اوربان کے سخت گیر موقف نے وسطی یورپ میں ایک طرف ان کے اتحادیوں کا دل جیت لیا ہے تو دوسری جانب یورپی یونین میں شامل مشرقی یورپ کے سابق کمیونسٹ ممالک بھی مہاجرین کی تقسیم کے حوالے سے یورپی یونین کی پالیسی کی مخالفت کر رہے ہیں۔

رائے عامہ کے جائزوں سے پتہ چلتا ہے کہ ہنگری کے  قریب اسّی فیصد عوام کوٹہ سسٹم کے منصوبے کی مخالفت کر رہے ہیں تاہم یہ ضروری نہیں کہ ووٹ ڈالنے کی مطلوبہ پچاس فیصد شرح حاصل ہو سکے۔

 

ہنگری میں ریفرنڈم، مہاجرین مخالف جذبات میں شدت