1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ہیم ٹریمِک: چھوٹا قصبہ، بارہ مسجدیں

عابد حسین19 جنوری 2016

امریکا میں ہیم ٹریمِک بائیس ہزار سے زائد آبادی کا قصبہ ہے اور اس میں بارہ مسجدیں ہیں۔ بنیادی طور پر یہ ریاست مشی گن کا یہ ایک صنعتی قصبہ یا قدرے چھوٹا شہر مسلم اکثریتی خیال کیا جاتا ہے۔

https://p.dw.com/p/1HfqF
ہیم ٹریمِک کی ایک سڑک پر سے گزرتی دو مسلمان خواتینتصویر: Getty Images/J. Samad

ہیم ٹریمِک امریکی ریاست مشی گن کے گنجان آبادی والے شہر وین کے نواح میں واقع ہے۔ اِس شہر نے گزشتہ برس نومبر میں امریکی تاریخ کے ایک نئے باب کا آغاز پہلی مسلم اکثریتی سٹی کونسل منتخب کر کے کیا۔ امریکی ریاست مشی گن کے سب سے بڑے شہر ڈیٹرائٹ سے ہیم ٹریمِک صرف پندرہ منٹ کی کار ڈرائیو پر واقع ہے۔ اس شہر کے مسلم تشخص کو پیرس حملوں کے بعد سان برنارڈینو میں ہونے والی ہلاکتوں نے شدید نقصان پہنچایا ہے۔

اِس شہر کی خاتون میئر کیرن ماژیوسکی کا کہنا ہے کہ ہیم ٹریمِک بنیادی طور پر آبادکاروں کے ملک امریکا کی شناخت کا ایک اہم پہلُو ہے۔ اسی شہر نے حال ہی شامی مہاجرین کے اولین دستے کو قبول کرتے ہوئے اُن کا خیرمقدم کیا تھا۔ اِس شہر کے زیادہ تر مکانات ایک منزلہ ہیں اور تقریباً سبھی کی دیواریں آپس میں ملی ہوئی ہیں۔ یہ شہر تقریباً پانچ مربع کلومیٹر میں پھیلا ہوا ہے اور اِس کی کل آبادی ساڑھے بائیس ہزار کے قریب ہے۔ اِس چھوٹے سے شہر کی دو اہم کاروباری سڑکیں ہیں اور اِن کی فٹ پاتھ پر حجاب اور نقاب والی خواتین دیکھی جا سکتی ہیں۔ چست جینز پہنے ہوئے لڑکیوں کے ساتھ ساتھ کلین شیو سروں والے مرد حضرات اور تھیلا نما پتلونوں میں ملبوس نوجوان بھی سڑکوں پر چلتے پھرتے نظر آتے ہیں۔

USA Hamtramck Michigan
ہیم ٹریمِک کا اسلامی مرکزتصویر: Getty Images/S. Olson

ہیم ٹریمِک کے ریسٹورانٹس اور سپر مارکیٹیں بھی منفرد اور مختلف دکھائی دیتی ہیں اور گاہکوں میں مشرقِ وسطیٰ کے علاوہ جنوب مشرقی ایشیائی افراد اور پولستانی لوگ بھی شامل ہیں۔ پاکستانی و بھارتی خوراک کے دلداہ افراد کے لیے چند ایک ریسٹورانٹس بھی ہیں جبکہ سڑکوں پر کباب فروشوں کے ٹھیلے بھی دیکھے جا سکتے ہیں۔ ریاست مشی گن کے اِس قصبے کو آباد کرنے کی ابتدا پولینڈ کے مہاجرین نے کی تھی۔ اسی شہر میں بنگالیوں کے علاقے کو ’چھوٹے بنگال‘ کا نام دیا گیا ہے۔

ہیم ٹریمِک میں ایک درجن مساجد ہیں۔ شہر کی بڑی مسجد کا نام الاصلاح مسجد ہے۔ اِس کے مؤذن کو سن 2004 میں تعینات کیا گیا تھا۔ وہ ہر روز پانچ وقت کی اذان بھی دیتے ہیں اور مسلمانوں کی معاشرتی و مذہبی زندگی میں خاصی اہمیت بھی رکھتے ہیں۔ مسجد کی انتظامی کمیٹی کے سیکرٹری جنرل مسعود خان کا کہنا ہے کہ ہیم ٹریمِک میں مسلمانوں کو پولستانیوں یا سیاہ فام لوگوں کے ساتھ کوئی مسئلہ نہیں ہے، سبھی خوش باش ہیں۔ الاصلاح مسجد سے پانچ منٹ کی مسافت شہر کی کیتھولک مہاجرین آبادی کا سمبل یا نشان پوپ جان پال دوم کا مجسمہ ہے۔ ایک مؤرخ تھاڈیوس راڈزلووسکی کے مطابق اِس شہر سے پولستانی آبادی کی اکثریت دوسرے قریبی علاقوں میں منتقل ہو چکی ہے اور آج کل افریقی مہاجرین کی آمد جاری ہے۔ بنگلہ دیش، بوسنیا اور یمن کے مہاجرین بھی ہیم ٹریمک میں آ کر آباد ہوچکے ہیں۔