1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یمن میں فوجی ہیڈکوارٹرز پر اتحادیوں کی بمباری، درجنوں ہلاک

مقبول ملک7 جون 2015

یمنی دارالحکومت صنعاء میں حوثی شیعہ باغیوں کے زیر قبضہ ملکی مسلح افواج کے ہیڈکوارٹرز پر سعودی عرب کی قیادت میں اتحادی جنگی طیاروں کی بمباری میں کم از کم پینتالیس افراد ہلاک ہو گئے، جن میں بیس عام شہری بھی شامل ہیں۔

https://p.dw.com/p/1Fd16
تصویر: Reuters/M. al-Sayaghi

صنعاء سے ملنے والی خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹوں میں بتایا گیا ہے کہ شہر کے وسط میں اتحادی جنگی طیاروں کی طرف سے یہ حملے آج اتوار سات جون کی صبح کیے گئے۔ ان حملوں سے صرف ایک روز قبل ریاض حکومت کی طرف سے کہا گیا تھا کہ یمنی باغیوں نے اس تنازعے میں سعودی عرب پر ہفتے کے دن ایک اسکڈ میزائل فائر کیا تھا تاہم سعودی فضائی دفاعی نظام کے ذریعے اس میزائل کو اپنے ہدف کو نشانہ بنانے سے پہلے فضا میں ہی تباہ کر دیا گیا تھا۔

اس کے علاوہ سعودی عرب اور اس کے اتحادی ملکوں کے صنعاء میں مسلح افواج کے ہیڈکوارٹرز پر حملوں کے حوالے سے یہ بات بھی اہم ہے کہ ابھی کل ہفتے کے روز ہی نیو یارک میں اقوام متحدہ کی طرف سے یہ تصدیق بھی کر دی گئی تھی کہ یمن کے خونریز تنازعے کے حل کے لیے عالمی ادارے کی ثالثی کوششوں سے جنیوا میں ہونے والے آئندہ امن مذاکرات کا انعقاد 14 جون کو ہو گا۔

ان مذاکرات میں شرکت کی یمن میں حریف جنگی فریقوں کی طرف سے تصدیق کی جا چکی ہے۔ اس امن بات چیت میں سعودی عرب میں جلاوطنی کی زندگی گزارنے والے یمنی صدر منصور ہادی کی حکومت اور ملک کے مختلف حصوں پر قابض حوثی شیعہ باغی دونوں ہی اپنی شرکت کے وعدے کر چکے ہیں۔

یمنی دارالحکومت میں اتحادیوں کی طرف سے کیے جانے والے تازہ ترین فضائی حملوں کے بارے میں صنعاء میں طبی ذرائع نے اے ایف پی کو بتایا کہ اس بمباری میں کم از کم 20 عام شہری اور یمنی فوج کے 25 افسر اور سپاہی ہلاک ہوئے۔ ’’ان حملوں کے دوران وسطی صنعاء میں تحریر نامی رہائشی علاقے میں قائم اور حوثیوں کے زیر قبضہ آرمڈ فورسز ہیڈکوارٹرز کو چار مرتبہ بموں اور میزائلوں سے نشانہ بنایا گیا۔‘‘

ایک عینی شاہد کے مطابق اس بمباری کی زد میں کئی رہائشی عمارات بھی آئیں اور مجموعی طور پر پانچ مکانات پوری طرح تباہ ہو گئے۔ حوثیوں کے زیر کنٹرول کام کرنے والی یمنی نیوز ایجنسی صبا نے اپنی رپورٹوں میں لکھا ہے کہ آج کی جانے والی اتحادی بمباری میں 45 افراد ہلاک اور 100 سے زائد زخمی ہوئے، جن میں ’خواتین اور بچے‘ بھی شامل ہیں۔

Jemen Sanaa saudische Luftschläge Luftangriff
ایک عینی شاہد کے مطابق اس بمباری کی زد میں کئی رہائشی عمارات بھی آئیں اور مجموعی طور پر پانچ مکانات پوری طرح تباہ ہو گئےتصویر: Getty Images/AFP/M. Huwais

اے ایف پی کے مطابق جس فوجی ہیڈکوارٹر کو آج نشانہ بنایا گیا، وہ یمنی فوج کے ریپبلکن گارڈ کہلانے والے اعلٰی ترین دستوں کا ہیڈکوارٹر بھی تھا۔ یہ خصوصی دستے ابھی تک سابق صدر علی عبداللہ صالح کے وفادار ہیں اور صالح اس تنازعے میں حوثی شیعہ باغیوں کے حلیف ہیں۔

دیگر عینی شاہدین کے بقول اتحادی طیاروں نے اتوار کی صبح کُل سات حملے کیے اور ان میں صنعاء کے مشرقی حصے میں جمینہ ملٹری بیس اور جنوب میں نحدین کے مقام پر ہتھیاروں کے ایک بڑے ذخیرے کو بھی نشانہ بنایا گیا۔

سعودی عرب کی قیادت میں بین الاقوامی عسکری اتحاد نے یمنی صدر منصور ہادی کی بحالی کو یقینی بنانے اور پیش قدمی کرتے ہوئے شیعہ باغیوں کو روکنے کے لیے حوثیوں کے ٹھکانوں پر فضائی حملوں کا آغاز 26 مارچ کو کیا تھا۔ اقوام متحدہ کے اعداد و شمار کے مطابق قریب ڈھائی مہینے قبل ان فضائی کارروائیوں کے آغاز سے اب تک یمن میں دو ہزار سے زائد انسان مارے جا چکے ہیں، جن میں بڑی تعداد میں عام شہری، خواتین اور بچے بھی شامل تھے۔