1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یورو زون بنام یونان: وقت اور صبر ختم ہو رہے ہیں

مقبول ملک19 مارچ 2015

یورپی یونین کے یورو زون کے رہنما آج جمعرات کے روز یونان کو یہ واضح پیغام دیں گے کہ ایتھنز میں بائیں بازو کی نئی مخلوط حکومت کی طرف سے طے شدہ مالیاتی اصلاحات پر عملدرآمد کے سلسلے میں وقت اور صبر ختم ہوتے جا رہے ہیں۔

https://p.dw.com/p/1EtFf
یونانی وزیر اعظم سِپراس، بائیں، یورپی کمیشن کے صدر یُنکر کے ساتھتصویر: Reuters/Y. Herman

جرمن دارالحکومت برلن اور برسلز میں یورپی یونین کے صدر دفاتر سے ملنے والی نیوز ایجنسی روئٹرز کی رپورٹوں کے مطابق شدید مالیاتی بحران کے شکار ملک یونان کے پاس اس کام کے لیے وقت تیزی سے ختم ہوتا جا رہا ہے کہ وہ یا تو سینکڑوں ارب یورو کے ہنگامی قرضے دینے والوں کے ساتھ طے شدہ اقتصادی اصلاحات کے جامع پروگرام پر عمل کرے یا پھر نقد سرمائے کی تقریباﹰ یقینی عدم دستیابی کے لیے تیار رہے جس کا نتیجہ ایتھنز کے یورپی مشترکہ کرنسی یورو سے اخراج کی صورت میں بھی نکل سکتا ہے۔

یورپی یونین کی ایک دو روزہ سربراہی کانفرنس آج جمعرات کی شام سے برسلز میں شروع ہو رہی ہے۔ یونانی وزیر اعظم الیکسِس سِپراس اس کانفرنس سے قبل جرمنی اور فرانس کے سربراہان کے علاوہ یورپی یونین کے مرکزی اداروں کے سربراہان کے ساتھ ایک علیحدہ ملاقات کی درخواست بھی کر چکے ہیں تاکہ ایک بار پھر ان رہنماؤں پر واضح کر سکیں کہ یونان کو اپنے ذمے مالی ادائیگیاں کے قابل رہنے کے لیے قلیل المدتی بنیادوں پر ہنگامی فنڈز کی اشد ضرورت ہے۔

Deutschland Merkel Regierungserklärung vor EU Gipfel
جرمن چانسلر انگیلا میرکلتصویر: Reuters/F. Bensch

اس حوالے سے یورپی کمیشن کے صدر ژاں کلود یُنکر نے فرانس کے ریڈیو ون کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہا، ’’ہم انہیں وہی کہیں گے، جو ہم دو بار پہلے بھی کہہ چکے ہیں۔ یونان کو لازمی طور پر ضروری اصلاحات متعارف کرانا ہوں گی، ان یقین دہانیوں پر عملدرآمد کے لیے جو ایتھنز نے یورپی یونین کے یورو گروپ کو 2012ء میں اور اس کے بعد ابھی کچھ عرصہ پہلے کرائی تھیں۔‘‘

جرمن چانسلر انگیلا میرکل بھی ملکی پارلیمان سے اپنے ایک خطاب میں یہی پیغام دے چکی ہیں۔ انہوں نے اپنا یہ موقف یونانی وزیر اعظم کے ساتھ برسلز میں آج ہونے والی بات چیت اور پھر آئندہ پیر کے روز برلن میں سِپراس کے ساتھ اپنی اگلی ملاقات سے کافی پہلے واضح کر دیا تھا۔

ایک بات طے ہے کہ الیکسِس سِپراس کے ساتھ برسلز میں یورو زون کے رکن ملکوں کے چند سربراہان کے ایک چھوٹے سے گروپ کے ساتھ آج ہونے والی سیاسی ملاقات یونان کے ساتھ بیس فروری کو طے پانے والے اس باقاعدہ معاہدے کی جگہ نہیں لے سکتی جو ایتھنز اور پورے یورو گروپ کے وزرائے خزانہ کے ساتھ طے پایا تھا۔

یورپ کی سب سے بڑی معیشت اور یونان کو دیے جانے والے سینکڑوں ارب یورو کے ہنگامی قرضوں میں بہت بڑا حصہ ڈالنے والے ملک جرمنی کی چانسلر انگیلا میرکل کا کہنا ہے کہ یونان کے لیے مستقبل کا راستہ ابھی بھی بہت مشکل ہو گا۔ انہوں نے کہا، ’’یونان کو یہ بات لازمی طور پر سمجھنا ہو گی کہ بین الاقوامی مدد کے حصول کے ساتھ ساتھ اس پر بڑی ذمے داریاں بھی عائد ہوتی ہیں۔ ایتھنز حکومت کو ملکی بجٹ میں اصلاحات لانا ہوں گی اور یہ کوشش بھی کرنا ہو گی کہ ایک دن اسے کسی بیرونی مالی مدد کی ضرورت نہ رہے۔‘‘

EU Kommissionspräsident Jean-Claude Juncker
یورپی کمیشن کے صدر یُنکرتصویر: AFP/Getty Images/J. Thys

سن 2010ء سے لے کر اب تک یورپی یونین اور بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کی طرف سے مہیا کردہ بیل آؤٹ پیکج یونان کو دو مرتبہ دیوالیہ ہونے سے بچا چکے ہیں۔ ان بیل آؤٹ پروگراموں کی مجموعی مالیت 240 بلین یورو بنتی ہے۔ لیکن ایتھنز کا ایک مسئلہ یہ بھی ہے کہ بچتی اقدامات کی وجہ سے اس کی قومی معیشت کا حجم سکڑ کو تین چوتھائی رہ گیا ہے۔ اب اگر یونان کو مزید رقوم فراہم نہ کی گئیں تو چند ہفتوں کے اندر اندر وہ مالی ادائیگیوں کے قابل نہیں رہے گا۔

یورپی پارلیمان کے اسپیکر مارٹن شُلس کے بقول ایتھنز کو دیوالیہ پن سے بچنے کے لیے قلیل المدتی بنیادوں پر کم از کم بھی دو سے لے کر تین بلین یورو تک کی ضرورت ہے۔

اس پس منظر میں یورو زون کے رہنماؤں کا کہنا ہے کہ فیصلوں پر عملدرآمد تو اب یونان کو کرنا ہے اور اس کے لیے ایتھنز کے پاس وقت اور یورپ کے پاس صبر دونوں ختم ہوتے جا رہے ہیں۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید