1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یورپی پارلیمان کا عملہ ٹک ٹاک استعمال نہیں کرے گا

1 مارچ 2023

یورپی پارلیمان کی جانب سے ٹک ٹاک پر پابندی ڈیٹا کے تحفط سے متعلق خدشات کے پیش نظر عائد کی گئی ہے۔ اس پابندی کا اطلاق 20 مارچ سے ہوگا۔

https://p.dw.com/p/4O6yZ
USA Das Weiße Haus verbietet TikTok auf Regierungsgeräten
تصویر: Michael Dwyer/AP Photo/picture alliance

یورپی پارلیمان نے ڈیٹا کے تحفط سے متعلق خدشات کے پیش نظر اپنے عملے کو کام کے لیے استعمال ہونے والے آلات سے چینی ایپ ٹک ٹاک ہٹانے کا حکم دیا ہے۔

اس حوالے سے منگل کو جاری کیے گئے ایک نوٹ میں کہا گیا ہے کہ یورپی پارلیمان کی صدر روبرٹا میٹسولا اور سیکرٹری جنرل الیسانڈرو چیوچیٹی نے فیصلہ کیا ہے کہ 20 مارچ سے اس کے عملے کے زیر استعمال آلات مثلاﹰ موبائل فونز، ٹیبلٹس، اور لیپ ٹاپس میں ٹک ٹاک انسٹال یا استعمال نہیں کیا جائے گا۔

امریکہ میں تیس دنوں کے اندر ٹک ٹاک پر پابندی عائد کرنے کا حکم

اس کے علاوہ یورپی پارلیمان کے 8000 ملازمین کو جاری کیے گئے نوٹ میں اس ادارے کے ڈائریکٹوریٹ جنرل برائے جدت اور تکنیکی مدد نے کہا ہے کہ 20 مارچ سے یورپی پارلیمان کے کارپوریٹ نیٹ ورک کے ذریعے انٹرنیٹ پر بھی ٹک ٹاک تک رسائی کو بلاک کر دیا جائے گا۔

ٹک ٹاک پر پابندی اظہار رائے پر پابندی ہے، نگہت داد

اس نوٹ میں یورپی پارلیمان کے ممبران اور ان کے عملے کو ذاتی استعمال کے آلات سے بھی ٹک ٹاک ہٹانے کی تجویز دی گئی ہے۔

گزشتہ ہفتے یورپی یونین کی دو مرکزی گورننگ باڈیز یورپی کمیشن اور یورپی کونسل نے بھی سائبر سکیورٹی کے خدشات کی بنا پر اپنے عملے کے لیے اسی قسم کے احکامات جاری کیے تھے۔

ٹِک ٹاک اور وی چيٹ پر امريکی پابندی، بيجنگ اور واشنگٹن ميں پھر گرما گرمی

دوسری جانب ٹک ٹاک کا موقف ہے کہ یہ پابندیاں "گمراہ کن اور بنیادی غلط فہمیوں پر مبنی" ہیں۔ چینی ایپ بنانے والی کمپنی نے ان اقدامات کے رد عمل میں "مناسب عمل اور مساوی سلوک" کا مطالبہ کیا ہے۔

اس کا کہنا ہے کہ ٹک ٹاک پر پابندیوں کا فیصلہ "حقائق کی بجائے خوف کی بنیاد پر" کیا گیا ہے۔

م ا / ا ب (اے ایف پی)