1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’یہاں بم نہیں بسکٹ ہیں‘، لندن کی مسجد میں چائے کا اہتمام

کشور مصطفیٰ2 فروری 2015

مساجد میں اوپن ڈے منانے کی پیش قدمی دراصل برطانیہ کی مسلم کونسل کی طرف سے شروع کی گئی تھی۔

https://p.dw.com/p/1EUND
تصویر: picture-alliance/dpa/dpaweb

لندن کے فنسبری پارک میں قائم مسجد کو ایک عرصے سے انتہا پسند اسلامیت کا مرکز سمجھا جاتا ہے۔ اس کے منتظمین نے اس ایمیج کو بہتر بنانے کے لیے گزشتہ اتوار کو اپنے دروازے ہر کسی کے لیے کھول دیے اور باقائدہ چائے اور بسکٹ پیش کرتے ہوئے اُن باشندوں کی تواضع کی جو مسجد کے اندر ہونے والی سرگرمیوں کے بارے میں متجسس تھے۔

فنسبری مسجد کے سابق امام ابو حمزہ کو گزشتہ ماہ دہشت گردی کے الزامات کے تحت نیو یارک کی جیل میں عمر قید کی سزا کاٹنے کے لیے سلاخوں کے پیچھے ڈال دیا گیا۔ اس مسجد میں ’اوپن ڈور‘ دن منانے کی غرض سے اس بار ہر خاص و عام کو مسجد کا دورہ کرنے کی دعوت دی گئی اور برطانیہ کی قدیم اور ایک خوشگوار روایت کے مطابق انہیں چائے اور بسکٹ پیش کیے گئے۔ اس موقع پر ایک پاکستانی ریٹائرڈ ڈاکٹر محمد علی سعید مسجد کی طرف آنے والے مہمانوں کا استقبال کرتے ہوئے مزاقاً کہ رہے تھے، " آئیے آئیے، خوش آمدید، ہمارے پاس کوئی بم نہیں ہے"۔

Abu Hamsa al-Masri ausgeliefert
فنسبری مسجد کے سابق امام ابو حمزہ کو گزشتہ ماہ دہشت گردی کے الزامات کے تحت امریکا کے حوالے کردیا گیاتصویر: picture alliance/Photoshot

مساجد میں اوپن ڈے منانے کی پیش قدمی دراصل برطانیہ کی مسلم کونسل کی طرف سے شروع کی گئی تھی۔ گزشتہ ماہ پیرس میں طنز نگار جریدے چارلی ایبدو پر ہونے والے دہشت گردانہ حملے کے بعد سے پورپ بھر میں اور خاص طور سے برطانیہ میں مسلم برادری اور معاشرے کی اکثریتی برادری کے مابین ایک قسم کا نیا تناؤ پیدا ہو گیا ہے۔ مساجد اور مسلمانوں کے دیگر مراکز کو اور بھی زیادہ شکوک و شبہات کی نگاہ سے دیکھا جانے لگا۔ اس تناظر میں اور امام مسجد کی گرفتاری کے بعد رضا کار مسلمانوں کے ایک گروپ نے فنسبری پارک مسجد کے اوپن ڈے کے انعقاد کی منصوبہ بندی کی۔

اتوار یکم فروری کو مسجد آنے والے ہر شخص کی چائے اور بسکٹ سے تواضع کے ساتھ ساتھ اُسے قرآن کا انگریزی میں ترجمہ بھی پیش کیا گیا۔ اس کے علاوہ اسلام کی تاریخ اور اس دین کے بارے میں معلومات حاصل کرنے کے لیے ’ انفارمیشن بورڈز‘ بھی تیار کیے گئے تھے۔

قریب 20 لوگوں کی مسجد آمد پر ڈاکٹر محمد علی سعید نے اُن سے جوتے اتار کر مسجد میں آنے کی گزارش کی۔ انہیں نماز کے ہال میں لے گئے، انہیں دین اسلام کے پانچ ستون کے بارے میں بتایا۔ ساتھ ہی انہوں نے اُوپن ڈے کے انعقاد کی وضاحت پیش کرتے ہوئے کہا،" یہ حقیقت ہے کہ اس مسجد کی ایک بُری تاریخ رہی ہے تاہم ہم نے اسے بدل دیا ہے"۔ اوپن ڈے کے موقع پر مسجد آنے والے افراد میں ہر عمر کے برطانوی باشندے، ایک نوجوان ہسپانوی جوڑا اور اسلام کے موضوع پر ڈاکٹریٹ کرنے والا ایک طالبعلم شامل تھا۔

Tag der Offenen Moschee in Berlin 03.10.2014
برلن کی مساجد میں بھی اوپن ڈے کا اہتمام کیا جاتا ہےتصویر: picture-alliance/dpa/Paul Zinken

ڈاکٹر محمد علی سعید مسجد آنے والے مہمانوں سے کہ رہے تھے، " اسلام کا مطلب ہے امن اور جب ہم کسے سے ملتے ہیں تو اُس کا خیر مقدم کرتے ہوئے اُسے سلام کرتے ہیں اُسے امن و سلامتی کی دُعا دیتے ہیں"۔

فنسبری مسجد کے سابق امام ابو حمزہ قریب ایک دہائی تک اس مسجد میں بنیاد پرست اور شدت پسندانہ خطبے دیتے رہے۔ وہاں وہ 1997 ء سے 2003 ء تک مبلغ کی حیثیت سے فعال رہے آخر کار انہیں نفرت پھیلانے کے الزام میں جیل میں ڈال دیا گیا بعد ازاں انہیں امریکا کے حوالے کر دیا گیا جہاں وہ عمر قید کی سزا کاٹ رہے ہیں۔ ؃

مسجد کے متولیوں میں سے ایک خالد عُمر کے بقول، "دس سال پہلے صورتحال مختلف تھی، تب سے ہم نے اپنے اسلامی مرکز اور اپنی مسجد کی سرگرمیوں کو عام کرنے کے لیے انتھک محنت کی"۔

ان حقائق اور مسجد انتظامیہ کی تبدیلی کے بعد سے اس کی سرگرمیوں کا مرکز کمیونٹی تعلقات میں بہتری کی کوششوں ہو جانے کے باوجود فرنسی پارک مسجد کو پیرس میں چارلی ایبدو پر حملے کے بعد سے متعدد دھمکی آمیز خطوط اور ای میلز موصول ہو چُکی ہیں۔