1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

آدم خور چیتے کو پکڑنے کے لیے کیمروں کی تنصیب

5 دسمبر 2018

نیپال میں جنگلی حیات کے ماہرین نے ایک آدم خور چیتے کو پکڑنے کے لیے کیمرے نصب کر دیے ہیں۔ حکام اس کوشش میں ہیں کہ اس چیتے کو زندہ پکڑ کراس کا کسی طرح علاج کیا جا سکے۔

https://p.dw.com/p/39WgR
Galerie - Asiatischer Gepard
تصویر: picture-alliance/AP Photo/V. Salemi

نیپال کے علاقے تاناہون کے جنگلوں میں ایک آدم خور چیتے نے دہشت پھیلا رکھی ہے۔ اس چیتے نے گزشتہ ہفتوں کے دوران کم از کم دو بچوں کو ہلاک کر کے اُنہیں اپنی خوراک بنایا ہے۔ ہلاک ہونے والوں میں ایک چار سالہ لڑکی ہے، جسے اِس چیتے نے بھانو گاؤں میں اُس کو گھر سے باہر کھیلتے ہوئے اٹھایا تھا۔ اب شک کیا جا رہا ہے کہ پہلی دسمبر کو اس نے ایک دس سالہ بچے کو بھی ہلاک کیا ہے۔ یہ ہلاکت بھی اس بھانو گاؤں میں ہوئی ہے۔

جنگلی حیات کے ماہرین کا خیال ہے کہ اس وقت یہ چیتا بھانو نامی گاؤں کے قریبی جنگلات میں مقیم ہے اور موقع دیکھتے ہوئے گاؤں میں مال مویشی کو شکار بنانے کی کوشش کرتا ہے۔

نیپال کے علاقے تاناہون کے فاریسٹ افسر کیدار برال نے نیوز ایجنسی ڈی پی اے کو بتایا کہ اس وقت مختلف مقام پر چار کیمرے نصب کر دیے گئے ہیں اور اُن سے اس چیتے کی حرکات پر نگاہ رکھی جا رہی ہے۔ ان کیمروں میں نشاندہی پر شکاری ٹیمیں فوری طور پر چیتے کے قریب پہنچنے کی کوشش کریں گی۔

Galerie - Asiatischer Gepard
نیپال کے جنگلات میں خونخوار جنگلی حیات کو خوراک کی کمیابی کا سامنا ہےتصویر: picture-alliance/AP Photo/V. Salemi

کیدار برال نے یہ بھی بتایا کہ ایک سو افراد پر ایک ٹیم بھی تشکیل دی گئی ہے اور اس ٹیم میں پولیس، رینجرز اور مقامی دیہاتی شکاری بھی شامل ہیں۔ سرکاری اہلکار نے واضح کیا کہ اس ٹیم کا اولین مقصد اس چیتے کو زندہ پکڑنا ہے اور اس مقصد کے لیے بے ہوش کرنے والی رائفلیں بھی ٹیم کو مہیا کی گئی ہیں۔

مقامی جنگلاتی انتظامیہ نے تاناہون علاقے کے دیہاتیوں کو متنبہ کیا ہے کہ وہ رات کے وقت غیرضروری طور پر اپنے گھروں سے باہر نکلنے کی ہر گز کوشش مت کریں۔ اس کے علاوہ دیہاتیوں کو یہ بھی کہا گیا کہ وہ دن کے وقت بھی اپنے بچوں کو تنہا مت چھوڑیں اور کسی بھی وقت اُن کی نگرانی سے کوتاہی نہ برتیں۔

نیپال کے جنگلات میں خونخوار جنگلی حیات کی بہتات ہے اور انسانی بستیوں پر ان کے حملوں اور مقابلوں کی کہانیاں عام طور پر زبان زدِ عام ہیں۔ ان جانوروں کے حملوں کی بنیادی وجوہات جنگلات کا کٹاؤ اور خونخوار جانور کی خوراک کا سامان بننے والے چھوٹے جانوروں کی کمیابی ہے۔