1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

گولڈن گلوب ایوارڈز، بوہیمین رہپسڈی سب سے کامیاب فلم

7 جنوری 2019

برطانوی روک بینڈ کوئین کی کہانی پر بنائی گئی فلم بوہیمین رہپسڈی نے گولڈن گلوب ایوارڈز کا میلہ اپنے نام کر لیا۔ یہ فلم اس بینڈ کے رکن فریڈی کو مرکزی کردار بنا کر تخلیق کی گئی ہے۔

https://p.dw.com/p/3B9YK
USA | 76th Golden Globe Awards | Rami Malek
تصویر: Reuters/NBC/Handout/P. Drinkwater

اس فلم نے گولڈن گلوب ایوارڈز کے لیے فیورٹ سمجھی جانے والی فلم ’اے اسٹار از بورن‘‘ یا ’ایک ستارے کا جنم ہوا‘‘ کو شکست دے دی۔

76 ویں گولڈن گلوب ایوارڈز کی تقریب میں بہترین ڈرامہ اور بہترین اداکار کا ایوارڈ لے کر بوہیمین رہپسڈی نے ایک طرح سے ایک غیرمتوقع کامیابی حاصل کی، کیوں کہ زیادہ تر افراد کا خیال تھا کہ ’اے اسٹار از بورن‘ یہ ایوارڈ جیت جائے گی۔ اس فلم میں رامی مالک نے مرکزی کردار ادا کیا ہے اور بہترین اداکار کا ایوارڈ بھی انہی کو ملا۔

گولڈن گلوب ایوارڈز، ’تھری بل بورڈز‘ کی بڑی کامیابی

گولڈن گلوب ایوارڈز، میرل اسٹریپ ٹرمپ پر برس پڑیں

آسکر نامزدگی حاصل کرنے والے روسی ہدایت کار کو تنقید کا سامنا

لیڈی گاگا بھی ’اے اسٹار از بورن‘ کا حصہ ہیں۔ اس فلم کے حوالے سے عمومی رائے یہ تھی کہ یہ آئندہ آسکر ایوارڈ تک اپنے نام کر سکتی ہے۔ یہ بات اہم ہے کہ فلمی دنیا کے سب سے معتبر اکیڈمی ایوارڈز (آسکرز) کی امسالہ تقریب 24 فروری کو منعقد ہو گی۔

گولڈن گلوب ایوارڈز کی اس تقریب کی میزبانی سینڈرا اوہ اور اینڈی سیمبرگ نے کی، جس دوران وہ مختلف چٹکلے بھی سناتے رہے۔

سینڈرا اوہ بھی ٹی وی ڈرامے ’کِلنگ ایو‘ ’یا قاتل شام‘ میں بہترین اداکارہ کا ایوارڈ جیت گئیں۔ انہوں نے اس موقع پر کوریا میں مقیم اپنے والدین کا شکریہ ادا کیا۔ یہ تیسرا موقع ہے کہ انہوں نے کوئی گولڈن گلوب ایوارڈ جیتا ہے۔

امسالہ گولڈن گلوب ایوارڈز میں بہترین اداکار کا ایوارڈ جیتنے والے رامی مالک اس سے قبل ٹی وی ڈرامے ’مسٹر روبوٹ‘ میں بہترین اداکاری کے شعبے میں دو مرتبہ گولڈن گلوب کے لیے نام زد ہو چکے ہیں، تاہم یہ ان کی زندگی کا پہلا گولڈن گلوب ہے۔

ایوارڈ وصول کرتے ہوئے انہوں نے کوئین بینڈ کے ارکان فرائن مے، روجر ٹیلر اور فریڈی مرکری کا شکریہ بھی ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ فریڈی مرکری کا کردار ذاتی طور پر ان کے دل کے نہایت قریب اس لیے بھی تھا کہ اس میں ایک تارک وطن کی جدوجہد اور شناخت کی تلاش جیسے معاملات دکھائے گئے ہیں۔ ’’میں نے کوشش کی کہ بہ طور تارک وطن جو جو کچھ میں نے محسوس کیا، یا ابھی تک کرتا ہوں، اسے سامنے رکھ کر ہی یہ فلمی کردار ادا کروں۔‘‘

ع ت، م م (اے ایف پی، ڈی پی اے)