1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

آئر لینڈ کی زراعت اور مشرق وسطیٰ ، مشرقی یورپ کے تارکین وطن

کشور مصطفیٰ29 دسمبر 2015

محققین کی ایک تازہ ترین رپورٹ سے انکشاف ہوا ہے کہ ائر لینڈ میں ماقبل تاریخ مشرق وسطیٰ اور مشرقی یورپ سے آنے والے تارکین وطن نے اس ملک میں کاشت کاری کے نئے طریقے متعارف کروائے تھے۔

https://p.dw.com/p/1HVeA
تصویر: picture alliance/Bildagentur-online/DP

نیشنل آکیڈمی آف سائنس PNAS کے مطالعاتی جائزے کے مطابق بڑے پیمانے پر مشرق وسطیٰ اور مشرقی یورپ سے آئر لینڈ پہنچنے والے تارکین وطن نے روایتی آئرِش شکاریوں کو زراعت کا پیشہ اپنانے پر عملی طور پر راغب کیا تھا۔ اس سلسلے میں کی گئی ریسرچ میں بالترتیب جینوم یا کروموسومز کے مشاہدوں سے سائنسی حلقوں میں برسوں سے جاری بحث اب اپنے منطقی انجام کو پہنچ سکے گی، جس کے مطابق یہ خیال کیا جا رہا تھا کہ آئر لینڈ کی مقامی آبادی نے کن حالات میں اچانک شکار کرنے کے عمل کو چھوڑ کرمنظم انداز میں کھیتی باڑی کو اپنانے کا فیصلہ کیا اور یوں اِس ملک میں زراعت کو فروغ حاصل ہوا۔

مشرق وسطیٰ ہی وہ خطہ ہے جہاں 10 ہزار سال قبل بھی زراعت کے کئی طریقے متعارف کروائے جا چکے تھے۔ وہاں سے آئرلینڈ کی جانب مہاجرت کرنے والوں نے اس یورپی ملک میں پہنچ کر بھی کھیتی باڑی کے پیشے کو جاری رکھا اور مقامی باشندوں کو بھی اِس سے روشناس کروایا اور بعد میں عام کھیتی باڑی نے جدید زرعی اصولوں کی افزائش میں اہم کردار ادا کیا۔ آئرلینڈ سلطنت برطانیہ کی پہلی بیرونی چوکی بننے سے قبل بھی غیر ملکی حملہ آوروں کی آماجگاہ تھا۔ قرون وسطیٰ میں آہنی دور کے زمانے میں کیلٹک یا سیلٹک زبان بولنے والے جنگجووں کے علاوہ اسکینڈے نیویا سے تعلق رکھنے والے وائکنگز اور شمالی فرانسیسی علاقے کے نارمنز کے حملوں کا شکار رہا ہے۔

Irischer Bauer mit Schafherde
آئیر لینڈ کے کسانوں کے کروموسومز میں مشرق وسطیٰ اور مشرقی یورپی باشندوں کی خصوصیات پائی گئیںتصویر: AP

محققین کا خیال ہے کہ آئر لینڈ کے مشرق قریب کے جینیاتی کوڈ کا کیلٹک یا سیلٹک زبان کے تعارف یا ارتقاء کے ساتھ کچھ تعلق ہو سکتا ہے۔

ڈین بریڈلی ڈبلن کے ٹرینیٹی کالج کے جینیاتی علوم کے پروفیسر اور مذکورہ ریسرچ میں کلیدی کردار ادا کرنے والے سائنسدان ہیں۔ ان کی ٹیم نے شمالی آئر لینڈ کے سب سے بڑے و جدید شہر اور صدر مقام بیلفاسٹ میں پانچ ہزار دو سو سال پہلے زندگی بسر کرنے والی ایک خاتون کسان کے بالترتیب جینوم یا کروموسومز کے سیٹ اور کانسی کے دور کے قریب چار ہزار سال پُرانے تین کسانوں کے کروموسومز کی میچینگ کا کامیاب تجربہ کیا ہے۔ اس کے نتائج کے بارے میں سائنسدانوں نے کہا،’’ ہمیں پانچ سال سے زائد پرانے حجری دور کی خاتون کسان میں 60 فیصد خالصتاً مشرق وسطیٰ کے کروموسومز دستیاب ہوئے ہیں‘‘۔ پروفیسر بریڈلی نے کہا ہے کہ بلا شبہ اس خاتون کے آباء و اجداد یا نسب کا تعلق مشرق وسطیٰ سے یقینی طور پر ہو سکتا ہے۔

کانسی کے دور کے جن دیگر تین کسانوں کے جینوم پر ریسرچ کی گئی تو اُن میں 30 فیصد خصوصیات بحیرہ اسود کے باشندوں یا جدید دور کے علاقوں روس اور یوکرائن کے قدیمی باشندوں جیسی پائی گئیں۔