1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’آئیں، جینے کا ڈھنگ بدلیں‘، امریکی بلاگ

28 جون 2011

25 سالہ امریکی بین ڈیوس کا وزن 162 کلوگرام تھا۔ جب اس نے اپنا وزن کم کرنا شروع کیا، تو ساتھ ساتھ اُس نے ’بین ڈَز لائف‘ کے نام سے ایک بلاگ لکھنا شروع کیا۔ آج کل یہ بلاگ Do Life کے نام سے زبردست شہرت حاصل کر چکا ہے۔

https://p.dw.com/p/11kjW
تصویر: crimson/Fotolia

بین ڈیوس نے یہ بلاگ دسمبر سن 2008ء میں شروع کیا تھا تاکہ وہ اُس میں اپنے وزن میں کمی کے سلسلے میں ہونے والی پیشرفت کا ریکارڈ رکھ سکے۔ جلد ہی 162کلوگرام وزن کا حامل شرمیلا بین ڈیوس اپنا وزن 58 کلوگرام کم کرنے میں کامیاب ہو گیا۔ ساتھ ہی 104 کلوگرام کے نئے بین ڈیوس کی خود اعتمادی بھی لوٹ آئی، وہ باقاعدگی سے جاگنگ کرتے ہوئے ایک آئرن مین کے روپ میں ہی نہیں بلکہ ایک عوامی مقرر کے طور پر بھی دُنیا کے سامنے آیا۔ اُس نے محسوس کیا کہ جس راستے پر چلتے ہوئے اُس نے اپنے جینے کا ڈھنگ بدلا ہے، اُس پر کئی اور لوگوں نے بھی اُس کی تقلید کی ہے اور اس سلسلے میں بنیادی کردار اُس کی انٹرنیٹ ڈائری نے ادا کیا ہے۔

؟ڈو لائف‘ کے زیر اہتمام اس موسم گرما میں امریکہ اور کینیڈا کے 31 شہروں میں پانچ پانچ کلومیٹر کی ریسز یا واکس کا پروگرام بنایا گیا ہے
’ڈو لائف‘ کے زیر اہتمام اس موسم گرما میں امریکہ اور کینیڈا کے 31 شہروں میں پانچ پانچ کلومیٹر کی ریسز یا واکس کا پروگرام بنایا گیا ہےتصویر: Fotolia/Mareen Friedrich

وقت کے ساتھ ساتھ ’ڈو لائف‘ نامی یہ بلاگ ایسے بہت سے لوگوں کے لیے ایک پلیٹ فارم کی شکل اختیار کر گیا ہے، جو اپنا طرزِ زندگی بدلنا چاہتے ہیں۔ ان میں وہ لوگ بھی ہیں، جن کا وزن زیادہ ہے اور وہ بھی، جو مثلاً سگریٹ یا شراب جیسی کسی لت میں مبتلا ہیں۔

اس بلاگ کی وساطت سے ایک جگہ جمع ہونے کا تازہ ترین مظاہرہ 22 جون کو امریکی دارالحکومت واشنگٹن میں دیکھنے میں آیا، جہاں تقریباً 75 شہری، جو ایک دوسرے کے لیے اجنبی تھے، واشنگٹن کے نیشنل مال پارک کے اردگرد پانچ کلومیٹر کی ایک ریس کے لیے جمع ہوئے۔ اس ریس، اس کے بعد دیے گئے ڈنر اور مل جُل کر گزرے چار گھنٹوں کے بعد ریس کے یہ اجنبی شرکاء آپس میں دوست بن چکے تھے۔

اس تحریک کو وسعت دینے کے لیے بین ڈیوس نے اس سال جنوری میں اپنے والد جون اور بھائی جیڈ کے ساتھ مل کر ڈو لائف کارپوریشن کی بنیاد رکھی۔ اُس کا کہنا ہے، ’جیسے ہم نے ’بین ڈَز لائف‘ کو ’ڈو لائف‘ میں بدلا ہے، ایسے ہی کوئی بھی شخص اس پیغام کی پیروی کرتے ہوئے اسے اپنی زندگی پر منطبق کر سکتا ہے۔‘

اپنا طرزِ زندگی بدلنے کے خواہاں لوگوں میں وہ لوگ بھی ہیں، جو مثلاً سگریٹ یا شراب جیسی کسی لت میں مبتلا ہیں
اپنا طرزِ زندگی بدلنے کے خواہاں لوگوں میں وہ لوگ بھی ہیں، جو مثلاً سگریٹ یا شراب جیسی کسی لت میں مبتلا ہیںتصویر: Fotolia/Yurok Aleksandrovich

یہ تینوں باپ بیٹے اس سال اٹھارہ جون سے لے کر ستائیس جولائی تک امریکہ اور کینیڈا کے ایک طویل دورے پر ہیں، جس دوران وہ اپنی موٹر گاڑی پر مجموعی طور پر بارہ ہزار میل کا سفر کریں گے۔ اس دوران 31 شہروں میں پانچ پانچ کلومیٹر کی ریسز یا واکس کا پروگرام بنایا گیا ہے، جن میں کئی سو افراد شرکت کریں گے۔

رپورٹ: امجد علی

ادارت: مقبول ملک

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں