1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

آئی ایس آئی کا سیاسی بازو’توڑ‘ دیا گیا

24 نومبر 2008

پاکستان کے خفیہ ادارے کا یہ سیاسی بازو سیاست دانوں اور سیاسی حکومتوں کو کمزور کرنے کے باعث کافی بدنام ہے۔

https://p.dw.com/p/G1Jl
وزیر خارجہ کے مطابق اب یہ خفیہ ادارہ دھشت گردی کے خلاف جنگ میں مثبت کردار ادا کرے گا۔تصویر: picture alliance/dpa

پاکستانی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ ملکی فوج کے خفیہ ادارے ISI کے سیاسی بازو کو ختم کردیا گیا ہے۔ پاکستان کے خفیہ ادارے کا یہ سیاسی بازو سیاست دانوں اور سیاسی حکومتوں کو کمزور کرنے کے باعث کافی بدنام ہے۔

وزیر خارجہ کے مطابق اب یہ خفیہ ادارہ دھشت گردی کے خلاف جنگ میں مثبت کردار ادا کرے گا۔ اس حوالے سے پاکستانی حکومت نے یہ نہیں بتایا کہ ISI کے ملکی سیاستدانوں کی جاسوسی کرنے والے ونگ کے خاتمے کا فیصلہ کس نے اور کب کیا۔ خفیہ ادارے ISI کے سابق سربراہ ریٹائرڈ جنرل حمید گل کے مطابق یہ فیصلہ وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے کیا ہو گا:’’ ISI چیف ایگزیکٹو کے نیچے آتی ہے اب چونکہ جمہوریت ہے تویہ وزیراعظم کا فیصلہ ہو گا کہ اس چھوٹے سے سیاسی سیل کو بند کر دیا جائے۔‘‘

ریٹائرڈ جنرل حمید گل کے مطابق خفیہ ادارے کے اندر سیاسی بازو، انیس سو پچھتر میں سابق وزیر اعظم ذوالفقار علی بھٹو کے حکم پر معرض وجود میں آیا۔ اب اس سیاسی بازو کا اختتام بھی ایک سول حکومت کے عہد میں ہو رہا ہے۔

پاکستان فوج کے خفیہ ادارے کے سیاسی بازوکی شہرت سیاسی حلقوں میں کچھ خاص اچھی نہیں ہے۔ یہ پاکستان میں جمہوری حکومتوں کو غیر مستحکم کرنے میں ماہر سمجھا جاتا تھا۔ حمید گل کا کہنا ہے :’’ پاکستان کے خفیہ ادارے ISI کو ہمیشہ استعمال کیا گیا۔ سیاسی لوگوں کا پیچھا کرنے اور انہیں ہراساں کرنے اور ڈرانے دھمکانے کے لیے استعمال کیا گیا۔اکثر یہ بھی ہوتا رہا ہے کہ سیاستدان خود بھی فوج سے قربت حاصل کرنے کے لیے اس خفیہ ادارے کے آتے ہیں۔‘‘

امید کی جا رہی ہے کو پاکستان کے خفیہ ادارے کے سیاسی بازو کے بند ہونے کے بعد فوج کا خفیہ ادارہ اپنی پیشہ ورانہ فرائض سر انجام دے گا۔