1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

آئی ایس کو جھٹکے، ’حملوں میں اضافے کا خدشہ‘

افسر اعوان15 جنوری 2016

دہشت گرد گروپ آئی ایس کی طرف سے دنیا بھر میں حملوں کی تعداد میں اضافے کا خدشہ ہے۔ ایک سینیئر امریکی جنرل کے مطابق اس کی وجہ شام اور عراق میں اس گروپ کو پہنچنے والا نقصان اور اس پر بڑھتا ہوا دباؤ ہے۔

https://p.dw.com/p/1He5m
تصویر: picture-alliance/dpa

امریکا کی ملٹری سینٹرل کمانڈ (CENTCOM) کے سربراہ اور مشرق وسطیٰ سے متعلق فوجی معاملات کے نگران جنرل لائیڈ آسٹن کا کہنا ہے کہ داعش کی طرف سے حالیہ حملوں، خاص طور پر رواں ہفتے استنبول اور جکارتہ میں ہونے والے بم دھماکوں کی ذمہ داری قبول کرنا اس بات کا ثبوت ہے کہ یہ شدت پسند گروپ لڑکھڑا رہا ہے۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق امریکی ریاست فلوریڈا میں ایک نیوز کانفرنس کے دوران جنرل آسٹن کا کہنا تھا، ’’آئی ایس آئی ایل عراق اور شام میں دفاعی انداز اختیار کر چکی ہے۔‘‘ ان کا مزید کہنا تھا، ’’آنے والے دنوں میں ہم اس تنظیم کی طرف سے دہشت گردانہ حملوں میں مزید اضافے کی توقع کر سکتے ہیں، ویسے ہی جیسے رواں ہفتے بغداد اور ترکی میں ہوئے اور تازہ ترین جکارتہ میں۔‘‘

داعش نے سال 2014ء اور 2015ء کے دوران عراق اور شام کے وسیع علاقوں پر قبضہ کر لیا تھا تاہم حالیہ دنوں کے دوران اس گروپ کو اپنے زیر قبضہ علاقوں میں کئی جگہوں پر نقصان اٹھانا پڑا ہے جن میں رمادی شہر کا اس گروپ کے ہاتھ سے نکل جانا بھی شامل ہے۔

حالیہ چند مہینوں کے دوران امریکی سربراہی میں قائم اتحاد کی طرف سے اور پھر روسی فضائی حملوں میں اس دہشت گرد گروپ کے کئی اہداف کو نشانہ بنایا گیا ہے جن میں اس گروپ کے زیر قبضہ تیل کی تنصیبات اور خام تیل کی منتقلی کے لیے استعمال ہونے والے سینکڑوں کنٹینرز کی تباہی بھی شامل ہیں۔ اس کے علاوہ رواں ہفتے عراقی شہر موصل میں اس گروپ کے ایک مالیاتی مرکز کو بھی نشانہ بنایا گیا ہے، جس کے بارے میں امریکی حکام کا کہنا ہے کہ وہاں کئی ملین ڈالر کیش موجود تھا۔

’’استنبول اور جکارتہ میں ہونے والے بم دھماکوں کی ذمہ داری قبول کرنا اس بات کا ثبوت ہے کہ یہ شدت پسند گروپ لڑکھڑا رہا ہے‘‘
’’استنبول اور جکارتہ میں ہونے والے بم دھماکوں کی ذمہ داری قبول کرنا اس بات کا ثبوت ہے کہ یہ شدت پسند گروپ لڑکھڑا رہا ہے‘‘تصویر: picture-alliance/dpa/H. Pickett

2013ء سے CENTCOM کے سربراہ جنرل آسٹن کے مطابق آئی ایس دنیا کے دیگر ممالک میں اپنے حملوں میں اضافہ کر رہی ہے تاکہ اس طرح کے نقصانات سے توجہ ہٹائی جا سکے: ’’آئی ایس آئی ایل حالیہ عرصے میں خود کو پہنچنے والے نقصانات سے توجہ ہٹانا چاہتی ہے۔‘‘ ان کا اس حوالے مزید کہنا تھا، ’’یہ بات سمجھنا بہت اہم ہے کہ اس طرح کی دہشت گردانہ کارروائیوں کا لازمی مطلب یہ نہیں ہے کہ آئی ایس آئی ایل مضبوط ہو رہی ہے۔‘‘

جنرل آسٹن کے مطابق، ’’آئی ایس آئی ایل ایک دہشت گرد تنظیم ہے اور حالیہ حملوں کے ذریعے وہ یہ تاثر دینا چاہتی ہے کہ وہ ناقابل تسخیر ہے۔ لیکن بحیثیت مجموعی ہم کامیابی حاصل کر رہے ہیں۔‘‘