1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

آئی اے ای اے سربراہ کا ایرانی عسکری جوہری تنصیب کا دورہ

عاطف توقیر21 ستمبر 2015

ایران نے بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی کے سربراہ یوکیا امانو کو اپنی متنازعہ عسکری جوہری تنصیب تک رسائی دے دی۔ اس جوہری تنصیب سے متعلق کہا جاتا رہا ہے کہ یہاں ایران جوہری ہتھیاروں کی تیاری کے لیے تحقیق کرتا رہا ہے۔

https://p.dw.com/p/1GZnp
تصویر: DigitalGlobe/ISIS via dapd

یوکیا امانو نے تہران کے مشرق میں واقع پارچین کی جوہری تنصیب کا معائنہ کیا۔ اس دورے کا مقصد ان تحقیقات کو تقویت دینا تھا، جن کے تحت عالمی ادارہ رواں برس کے اختتام تک یہ بات طے کرنا چاہتا ہے کہ آیا ایران ماضی میں جوہری ہتھیاروں کی تیاری کی ممکنہ کوششوں میں مصروف رہا ہے۔

ایران کی جانب سے کہا گیا ہے کہ کہ مغربی خفیہ اداروں کے ایرانی جوہری پروگرام پر لگائے جانے والے الزامات بشمول پارچین میں دھماکوں کے تجربات، بے بنیاد ہیں اور یہ ان اطلاعات پر مبنی ہیں، جو ایران کے دشمنوں نے گھڑ رکھی ہیں۔ مغربی ممالک کو خدشات ہیں کہ ایران جوہری ہتھیاروں کی تیاری میں مصروف رہا ہے، تاہم ایران ہمیشہ سے ان الزامات کو رد کرتا آیا ہے۔

Yukiya Amano IAEA Direktor Atom Energie Behörde Agentur Wien Österreich
امانو نے اس متنازعہ تنصیب کا دورہ کیاتصویر: picture-alliance/dpa/H.Punz

ایرانی جوہری توانائی تنظیم کے ایک ترجمان کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے، ’امانو نے پارچین کا باقاعدہ دورہ کیا اور اس تنصیب کی متعدد ورک شاپس کا معائنہ کیا، جن کے بارے میں کچھ غلط اطلاعات تھیں۔‘

آئی اے ای اے نے بھی امانو کے اس دورے کی تصدیق کی ہے۔ یہ بات اس لیے بھی اہم ہے کہ ایران اس سے قبل عالمی ادارے کی طرف سے اپنے معائنہ کاروں کو اس متنازعہ سائٹ تک رسائی دینے کی درخواستیں مسترد کرتا آیا ہے۔

یہ دورہ ایک ایسے موقع پر ممکن ہوا ہے، جب ایران اور عالمی طاقتوں کے درمیان رواں برس جولائی میں ایک تاریخی جوہری معاہدہ طے پا چکا ہے، جس کے تحت ایرانی جوہری سرگرمیوں کو محدود کیا جا رہا ہے، جب کہ اس کے عوض ایران پر عائد سخت ترین بین الاقوامی پابندیوں میں رفتہ رفتہ نرمی ممکن ہو پائے گی۔

عالمی جوہری توانائی ایجنسی نے بھی، ان الزامات کے حوالے سے تحقیقات جاری رکھی ہوئیں ہیں کہ ایران کم از کم 2003ء تک ایٹم بم بنانے کی کوشش میں تھا۔ اِس مسبت سے مرتب کی جانے والی حتمی رپورٹ کے لیے 15 دسمبر کی ڈیڈ لائن طے ہے۔

آئی اے ای اے نے سیٹیلائیٹ تصاویر کے حوالے سے بتایا ہے کہ اس متنازعہ سائٹ کے قریب گاڑیاں، آلات اور دیگر تعمیراتی مواد دیکھا گیا ہے۔ امریکا میڈیا کا کہنا ہے کہ ان مشتبہ سرگرمیوں کا مقصد ممکنہ طور پر ماضی میں ایسی تحقیق کے حوالے سے شواہد کا خاتمہ بھی ہو سکتا ہے۔