1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

آبادی سے متعلق اقوام متحدہ کی رپورٹ

19 نومبر 2009

آبادی کے متعلق اقوام متحدہ کے ادارے یونائٹیڈ نیشنس پاپولیشن فنڈ UNFPA نے اپنی سالانہ رپورٹ برائے سن 2009ء جاری کردی ہے۔

https://p.dw.com/p/KbDf

اس رپورٹ میں میں کہا گیا ہے کہ مستقبل میں کلائمٹ چینج کا معاملہ بڑی حد تک خاندانی منصوبہ بندی، عورتوں میں افزائش نسل اور صنفی تعلقات کے حوالے سے انسانی رویے پر اثرانداز ہوگا۔

اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مستقبل میں کلائمٹ چنج کے متعلق بین الاقوامی معاہدوں اور قومی پالیسیوں کی کامیابی بڑی حد تک اس بات پر منحصر پوگی کہ آبادی کی رفتار، عورتوں اور مردوں کے درمیان تعلق، خواتین کی بہبود اور ان کو فراہم کی جانے والی خدمات نیز مواقع تک ان کی رسائی کے تعلق سے ہمارا رویہ کیا رہتا ہے۔ رپورٹ کے مطابق اگر آبادی میں اضافے کی رفتار دھیمی رہتی ہے توسماج پر کلائمٹ چنج کے مضمرات پر قابو پانے اور گرین ہاوس گیسوں کے اخراج میں کمی کرنے میں مدد ملے گی۔

بھارت میں UNFPAکی ڈپٹی ریپرزینٹیٹیو انا سنگھ نے اس رپورٹ کے حوالے سے ڈوئچے ویلے کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ آبادی کا ماحولیاتی تبدیلیوں کے ساتھ تعلق بہت پیچیدہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ آبادی پر ٹیکنالوجی، لائف اسٹائل اور لوگوں میں قوت خرید کا بہت گہرا اثر پڑتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ سماج کی تعمیر میں عورتوں کا بہت اہم رول ہوتا ہے اور قدرتی آفات یا ماحولیاتی تبدیلیوں کا سب سے زیادہ اثر عورتوں پر ہی پڑتا ہے۔

Inderin auf von Monsunfällen überfluteter Straße
’’قدرتی آفات اور ماحولیاتی تبدیلیوں کا سب سے زیادہ اثر خواتین پر پڑتا ہے‘‘تصویر: AP

انا سنگھ نے کہا کہ اگر دنیا کی 3.4 بلین خواتین کو کلائمٹ چینج کے مضمرات سے بچانا ہے تو انہیں ماحولیاتی تبدیلی کے متعلق امور میں زیادہ بااختیار بنانا ہوگا۔

اقوام متحدہ کی اس رپورٹ میں جنوبی بھارت کے ریاست آندھرا پردیش میں ماحولیاتی اورسماجی تبدیلیوں کے حوالے سے عورتوں کی طرف سے کی گئی متعدد کوششوں کی کافی تعریف کی گئی ہے۔ تقریبا 5000 خواتین پر مشتمل اس گروپ نے ریاست کے 75دیہات میں اپنی کوششوں سے کیمیائی مادوں سے پاک زراعت کا سلسلہ شروع کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت میں مون سون کی غیریقینی صورت حال، طویل ساحلی علاقوں اور ہمالیائی گلیشیئر کی وجہ سے پید ا ہونے والے حالات پر خصوصی توجہ دینے کی ضرورت ہے۔

Indien Monsoon Überschwemmung
ماحولیاتی تبدیلیوں سے متعلق کسی بھی بحث میں انسانوں کے مسائل کے کسی بھی پہلو کو نظر انداز نہیں کیا جانا چاہئےتصویر: AP

اقوام متحدہ کے اس ادارے کی جانب سے جاری کردہ اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ماحولیاتی تبدیلیوں کے حوالے سے بیشتر بحث اس بات کے گرد محدود رہتی ہے کہ گرین ہاوس گیسوں کے اخراج اور ان سے نمٹنے کے لئے فنڈ کی فراہمی میں ملکوں کی کیا ذمہ داریا ں ہیں؟ ہائیڈرو کاربن گیسوں کے اخراج کو کم کرنے کے لئے بہترین ٹیکنالوجی کیا ہوسکتی ہے؟ اور یہ بھی کہ حال اور مستقبل میں ماحولیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لئے آنے والے مالی اخراجات کو کون برداشت کرے گا ؟ یہ سوالات اپنی جگہ اہم ہیں لیکن اس سے بھی زیادہ کچھ بنیادی سوالات ہےں مثلا الگ الگ ملکوں میں کلائمٹ چینج کا عورتوں، مردوں، لڑکوں اور لڑکیوں پر کیا اثر پڑے گا اور گلوبل وارمنگ پر قابو پانے کی کوششوں میں انفرادی کوششوں سے کیسے مدد لی جاسکتی ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مستقبل میں ماحولیاتی تبدیلیوں سے متعلق کسی بھی بحث میں انسانوں کے مسائل کے کسی بھی پہلو کو نظر انداز نہیں کیا جانا چاہئے۔

رپورٹ : افتخار گیلانی، نئی دہلی

ادارت : عاطف توقیر