1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

آرٹ کا انوکھا نمونہ، انسان مرغی کے انڈوں پر بیٹھ گیا

علی کیفی dpa, AFP
29 مارچ 2017

فرانسیسی فنکار ابراہام پوئنشے وال بدھ اُنتیس مارچ سے پیرس کے جدید آرٹ کے میوزیم میں مرغی کے انڈوں پر بیٹھ گیا ہے۔ یہ آرٹ کا ’اَیگ‘ (انڈہ) نامی ایک نمونہ ہے۔ دیکھتے ہیں کہ تقریباً تین ہفتے بعد انڈوں سے کیا نکلے گا۔

https://p.dw.com/p/2aFc9
Frankreich Kunstaktion von Abraham Poincheval in Paris
تصویر: Reuters/G. Fuentes

چوالیس سالہ ابراہام پوئنشے وال اپنے انتہائی عجیب و غریب اور مشکل تجربات کے لیے شہرت رکھتے ہیں۔ بدھ اُنتیس مارچ سے اب اُن کی ’انسانی مرغی‘ نامی وہ آرٹ پرفارمنس شروع ہوئی ہے، جس میں وہ مرغی کے کوئی ایک درجن انڈوں پر اُس وقت تک بیٹھیں گے، جب تک کہ اُن میں سے بچے نہیں نکل آتے۔

اُنہوں نے اس تجربے کا آغاز پیرس کے ماڈرن آرٹ میوزیم میں کیا ہے، جہاں وہ شیشے کی ایک الماری کے اندر اِن انڈوں کے اوپر بیٹھ کر اُنہیں سیئیں گے۔ یہ پرفارمنس تین سے لے کر چار ہفتے تک جاری رہے گی۔ اس دوران یہ فنکار چوبیس گھنٹوں میں صرف آدھے گھنٹے کے لیے باہر آ سکے گا۔

اپنی اس پرفارمنس کے دوران یہ فنکار خاص طرح کی خوراک بھی کھائے گا، جس میں ادرک کی مقدار زیادہ ہو گی اور اس کا مقصد یہ ہو گا کہ وہ انڈوں کو کم از کم سینتیس ڈگری سینٹی گریڈ کے درجہٴ حرارت پر رکھ سکیں۔

Frankreich Kunstaktion von Abraham Poincheval in Paris
چوالیس سالہ ابراہام پوئنشے وال اپنے انتہائی عجیب و غریب اور مشکل تجربات کے لیے شہرت رکھتے ہیںتصویر: Reuters/G. Fuentes

شیشے کی الماری کے اندر جس میز پر انڈے رکھے گئے ہیں، اُس کی ساخت ایسی بنائی گئی ہے کہ اِس فنکار کے وزن سے انڈے ٹوٹ نہ جائیں۔ واضح رہے کہ انڈوں سے چُوزے نکلنے میں اکیس سے لے کر چھبیس روز تک کا وقت لگتا ہے۔

ابھی چند ہفتے پہلے اُن کی وہ ’پرفارمنس‘ اپنے اختتام کو پہنچی تھی، جس میں اُنہوں نے ایک ہفتے تک کے لیے خود کو ایک چٹان کے اندر بند کر لیا تھا۔ چونکہ اب تک اس فنکار کے تمام تجربات بند جگہ پر ہوتے رہے ہیں، اس لیے وہ اس بار کچھ پریشان ہے:’’پہلے ایسا کبھی نہیں ہوا کہ میرا اپنی پرفارمنس کے دوران لوگوں کے ساتھ اتنا براہِ راست رابطہ ہوا ہو۔ عام طور یر میں کسی نہ کسی چیز کے اندر ہوتا ہوں۔ لیکن خیر، کوئی بات نہیں۔ ہر پرفارمنس کبھی نہ کبھی تو پہلی ہی بار ہوتی ہے۔‘‘

اُس کے والد کرسٹیان نے بتایا کہ یہ تجربہ اُس کے بیٹے کے لیے ایک طرح سے ذہنی قوت کی آزمائش ہے۔ کرسٹیان کے مطابق شیشے سے بنی الماری کے اردگرد موجود تماشائیوں کی نظروں سے بچنے کے لیے اُس کا بیٹا اپنے اندر کی دیا میں ڈوب جایا کرے گا۔

Frankreich Kunstaktion von Abraham Poincheval in Paris
’’پہلے ایسا کبھی نہیں ہوا کہ میرا اپنی پرفارمنس کے دوران لوگوں کے ساتھ اتنا براہِ راست رابطہ ہوا ہو‘‘تصویر: Getty Images/AFP/S. de Sakutin

ابراہام پوئنشے وال نے عہد کیا ہے کہ اُس کے سیے ہوئے انڈوں سے جو چُوزے نکلیں گے، جو کہ اُس کے بقول ’مرغ مرد اور مرغ عورتیں‘ ہوں گی، اُنہیں مغربی فرانس میں اُس کے گھر پر اپنی پوری قدرتی زندگی گزارنے کا  موقع دیا جائے گا۔

پوئنشے وال نے یہ پرفارمنس فرانس کے مشہور کلاسیکی افسانہ نگار گائی دے موپساں کے ایک افسانے سے مستعار لی ہے، جس میں ایک بُری بیوی اپنے مفلوج خاوند سے بدلہ لینے کے لیے اُسے انڈوں پر بٹھا دیتی ہے۔