1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

آسٹریلیا نے دو پاکستانیوں کی پناہ کی درخواست مسترد کر دی

16 مئی 2018

آسٹریلیا کی اعلیٰ ترین عدالت نے دو پاکستانیوں اور ایک نیپالی شہری کی پناہ کی درخواستیں مسترد کر دی ہیں۔ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ یہ افراد اپنے اپنے ممالک میں زندگی بسر کرنے کے لیے محفوظ مقام تلاش کر سکتے ہیں۔

https://p.dw.com/p/2xmow
Australien Flüchtlinge Insel Nauru 2001
تصویر: picture-alliance/AP Photo/R. Rycroft

خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس نے آسٹریلوی حکام کے حوالے سے بتایا ہے کہ دو پاکستانی اور ایک نیپالی شہری کی پناہ کی درخواستیں مسترد کر دی گئی ہیں۔ سولہ مئی بروز بدھ آسٹریلیا کی ہائی کورٹ نے اپنا فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ یہ تینوں مہاجرین اپنے اپنے ممالک میں زندگی بسر کرنے کی خاطر محفوظ مقام تلاش کر سکتے ہیں۔

’مانوس کے حراستی مرکز میں پولیس کارروائی‘

مہاجرین حراستی مرکز میں ہی کیوں رہنا چاہتے ہیں؟

مہاجر پاپوا نیوگنی میں رہیں ورنہ وطن واپس جائیں، آسٹریلیا

پاکستانی تارک وطن، جسے یورپ نے دوسری مرتبہ بھی مایوس کیا

میڈیا رپورٹوں کے مطابق یہ تینوں مہاجرین سن دو ہزار تیرہ سے نارو میں عارضی سکونت اختیار کیے ہوئے تھے۔ پاپوا نیو گنی کے جزیرے نارو کی سپریم کورٹ نے بھی ان مہاجرین کی پناہ کی درخواستیں مسترد کی تھیں، جس کے بعد انہوں نے آسٹریلوی ہائی کورٹ میں اپیل کی تھی۔ تاہم آسٹریلوی عدالت نے نارو کی سپریم کورٹ کے فیصلے کو برقرار رکھنے کے حق میں فیصلہ سنا دیا ہے۔

قانونی تقاضوں کے باعث ان تینوں مہاجرین کی شناخت ظاہر نہیں کی گئی ہے لیکن بتایا گیا ہے کہ یہ تینوں ان آخری افراد میں شامل ہیں، جنہیں نارو سے آسٹریلیا منتقل کیا گیا تھا۔ ان میں سے ایک شخص پاکستانی شہر پشاور کا رہائشی بھی ہے، جس نے عدالت کو بتایا تھا کہ اگر اسے واپس اس کے آبائی شہر روانہ کیا گیا تو طالبان باغی اسے ہلاک کر سکتے ہیں۔

عدالت نے تسلیم کیا کہ اگر یہ پاکستانی شہری واپس پشاور روانہ کیا گیا تو ایسا خدشہ ہے کہ طالبان اسے نشانہ بنا سکتے ہیں لیکن وہ پاکستان کے کسی دوسرے شہر میں آرام سے زندگی بسر کر سکتا ہے۔ پاکستان سے تعلق رکھنے والے دوسرے پناہ کے متلاشی کا تعلق سیالکوٹ سے ہے، لیکن اس نے اپنی زندگی کا زیادہ تر وقت کراچی میں ہی گزارا تھا اور ماضی میں اس کی سیاسی واسبتگی سیاسی جماعت متحدہ قومی موومنٹ سے تھی۔

اس کا کہنا ہے کہ پارٹی چھوڑنے کے بعد کراچی میں متحدہ قومی موومنٹ اسے نقصان پہنچا سکتی ہے کیونکہ اس کے ایک سینیئر ساتھی کے ساتھ ایسا ہو چکا ہے۔ تاہم آسٹریلوی ہائی کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ یہ پاکستانی پنجاب کے کسی شہر جا سکتا ہے، جہاں متحدہ قومی موومنٹ کا اثرورسوخ نہیں ہے۔ یہ امر اہم ہے کہ آسٹریلوی حکومت ایسے مہاجرین کو پناہ نہیں دیتی، جو سمندر کے راستے اس ملک پہنچتے ہیں۔

ع ب / ا ع / خبر رساں ادارے