1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’آنکھیں بند نہيں کر سکتے، مہاجرين کا بحران حل کرنا ہو گا‘

عاصم سليم21 ستمبر 2016

مہاجرين کے بحران سے نمٹنے کے ليے اپنی نوعيت کی اولين سمٹ ميں متعدد ممالک کی جانب سے امداد اور اضافی مہاجرين کو پناہ دينے کے تازہ وعدے سامنے آئے ہيں تاہم انسانی حقوق کے لیے سرگرم تنظيموں نے انہيں ناکافی قرار ديا ہے۔

https://p.dw.com/p/1K5rK
تصویر: Reuters/G. Moutafis

امريکی صدر باراک اوباما نے لوگوں پر زور ديا ہے کہ وہ انجان لوگوں سے خوف زدہ نہ ہوں اور انہيں اپنے درميان جگہ ديں۔ اوباما نے يہ بيان امريکا کی قيادت ميں اقوام متحدہ کے ہيڈ کوارٹرز ميں مہاجرين کے حوالے سے منعقدہ اولين ايک روزہ سمٹ سے اپنے خطاب ميں ديا۔ امريکی صدر نے بيس ستمبر کو نيو يارک ميں اپنی تقرير کے دوران جرمنی اور کينيڈا کی جانب سے پناہ گزينوں کے ليے اپنے دروازے کھولنے کے عمل کی بھی تعريف کی۔ امريکی صدر نے کانفرنس سے خطاب ميں کہا کہ پناہ کے طلب گار مہاجر خاندانوں کو پيٹھ دکھانا انسانی تقاضوں کی خلاف ورزی ہو گا۔

اقوام متحدہ کے زير انتظام اس سمٹ ميں پچاس سے زائد ممالک کے سربراہان نے شرکت کی۔ مختلف ممالک کی جانب سے کُل 360,000 تارکين وطن کو اپنے ہاں پناہ دينے کے وعدے سامنے آئے ہيں۔ امريکی اہلکاروں کے مطابق رومانيہ، پرتگال، اسپين، چيک جمہوريہ، اٹلی، فرانس اور لکسمبرگ نے اس سال گزشتہ برس کے مقابلے ميں کم از دس گنا زيادہ مہاجرين کو پناہ دينے کا عنديہ ديا ہے۔

اوباما انتظاميہ نے اعلان کيا ہے کہ امريکا ميں پچاسی ہزار کی جگہ اب آئندہ برس تک ايک لاکھ دس ہزار مہاجرين کو پناہ دی جائے گی۔ گزشتہ برس ايک ملين سے زائد پناہ گزين جرمنی پہنچے تھے اور ايسا معلوم ہوتا ہے کہ يہ سلسلہ رواں سال بھی جاری ہے۔ داخلی سطح پر مخالفت کے باوجود جرمن حکام نے عنديہ ديا ہے کہ پناہ کی تلاش ميں جرمنی آنے والوں کے ليے دروازے بند نہيں کيے جائيں گے۔ جرمن وزير خارجہ فرانک والٹر اشٹائن مائر نے اس بارے ميں کہا، ’’ميرا ماننا ہے کہ ہم يہاں رُک نہيں سکتے۔ ہميں آگے بڑھنا ہو گا اور اس بحران کے حل تک پہنچنا ہو گا۔‘‘

اقوام متحدہ کے ہائی کميشن برائے مہاجرين (UNHCR) کے مطابق اگرچہ مہاجرين کو پناہ دينے سے متعلق ان وعدوں سے کئی تارکين وطن اپنی زندگياں سنوار سکيں گے تاہم اس وقت تقريباً 1.1 ملين پناہ گزين منتقلی کے منتظر ہيں۔

’للہ اپنی جانوں کو خطرے ميں نہ ڈاليں‘

يہ امر اہم ہے کہ سمٹ ميں کئی ممالک کی جانب سے مالی امداد کے تازہ وعدے بھی سامنے آئے اور اب اس ضمن ميں اعلان کردہ امداد کی کُل ماليت ساڑھے چار بلين کے لگ بھگ ہو گئی ہے۔ تازہ مالی امداد سے قريب ايک ملين مہاجر بچوں کو تعليم کی فراہمی اور قريب ايک ملين ہی تارکين وطن کو ملازمتيں فراہم کرنے ميں مدد مل سکے گی۔

USA Gipfel zu Flüchtlingen und Einwanderer der UN
تصویر: picture-alliance/AA/M. Elshamy

اس سمٹ کے انعقاد سے ايک روز قبل اقوام متحدہ کی 193 رکن رياستوں نے مہاجرين کے بحران سے نمٹنے کے ليے عالمی سطح کے ايک منصوبے پر اتفاق کيا تاہم انسانی حقوق کی علمبردار تنظيموں کے مطابق يہ منصوبہ ناکافی ہے۔

اس وقت دنیا بھر میں تقريباً پينسٹھ ملين افراد مہاجرين کی حيثيت سے رہ رہے ہيں، جن ميں سے اکيس ملين شام اور ديگر ممالک ميں جاری مسلح تنازعات کے سبب ترک وطن پر مجبور ہوئے ہيں۔ شامی خانہ جنگی مارچ سن 2011 سے جاری ہے اور اس کی وجہ سے مجموعی طور پر نو ملين افراد بے گھر ہو چکے ہيں۔