1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

آیان حرصی علی کی پریشانی

14 فروری 2008

بنگلہ دیش کی مصنفہ تسلیمہ نسرین کو بھارت میں گو پناہ ملی ہوئی ہے مگر اپنی روشن پسندی کے باعث بھارت میںمسلمان حلقوں کی جانب سے ان کوکئی قسم کی دشواریاں کا سامنا ہے۔کچھ اسی طرح کی مشکلات کا سامنا ہے آیان حرصی علی کو بھی ۔

https://p.dw.com/p/DYEs
تصویر: picture-alliance/ dpa


ہالینڈ میں آباد صومالی نژاد سابقہ پارلیمانی رکن آیان حرصی علی کوعالمی سطح پر اس وقت پذیرائی حاصل ہوئی تھی جب انہوںمذہب اسلام کو فرسودہ قرار دیا تھا۔آیان حرصی علی کو اپنے اس بیان پر جہاںعالمی سطح پر شناخت حاصل ہوئی وہیں ہالینڈ میں بسنے والے دس لاکھ مسلمانوں کی شدید تنقیدکا سامنا کرنا پڑا۔ان کو شدت پسند حلقوں کی جانب سے ہلاک کی جانے کی دھمکیاںدی گئیں۔ ان دھمکیوںکے تناظر میں ولندیزی حکومت نے ان کی خصوصی حفاظت کا انتظام کیا تھا۔اس پر سالانہ بیس لاکھ یوروخرچ ہو رہے تھے۔یہ سلسلہ ، گزشتہ سال اکتوبر سن دوہزار چھ میں، اس وقت ختم کردیا گیا جب آیان حرصی علی ، ہالینڈ سے امریکہ ایک تحقیقی ادارے میں شمولیت کے لیئے روانہ گئیں تھیں۔ ہالینڈ کی حکومت نے ان کی حفاظت کا خرچہ اٹھانے سے انکار کردیا ہے اور اس مناسبت سے کہنا ہے کہ ہالینڈ کے اندر ان کی جان کی حفاظت اُن کی حکومت کےدائرے میںہے لیکن کسی اور ملک میں ایسا نہیں کیا جاسکتا۔وہاں پر وہ ماہانہ بنیادوں پر مختلف صورتوں میں ملنی والی آمدنی سے اپنی حفاظت پر اٹھنے والے اخراجات برداشت کر رہی ہیں۔

فرانسیسی سوشلسٹ پارٹی اور دانشور حکومت سے مطالبہ کر رہے ہیں کہ آیان حرصی علیکو فرانسیسی شہریت سے نوازا جائے۔ ان کی حفاظت کے لیئے ایک قرار داد یورپی پارلیمان میں بھی پیش کر دی گئی ہے۔یورپی دانشوروں کا خیال ہے کہ اگر ان کی مناسب حفاظت نہ کی گئی تو وہ قتل کی جاسکتی ہیں بالکل اسی طرح جس انداز میں سن دو ہزار چار میں ولندیزی فلمساز ہدایتکار فان گوگ کو ہلاک کردیا گیا تھا۔فرانسیسی صدر نکولس سارکوزی نے خواتین کے حوالے اپنے ایک بیان میںکہا تھاکہ دنیا میں کہیں بھی کوئی خاتون، کسی غیر ضروری تعاقب کا نشانہ بنتی ہو تو اس خاتون کا حق ہے کہ اسے فرانسیسی شہریت دی جائے اور فرانس اس کا ساتھ دے گا۔خواتین کو ان کا حق دلایا جانا چاہیے۔س بات کے قوی امکان ہیں کہ آیان حرصی علی کو غالباً فرانسیسی شہریت مل جائے گی اور ان کی امریکی تحقیق ادارے یا تھنک ٹینک میں نوکری بھی بحال رہےگی۔