1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اب تک کے قدیم ترین ستاروں کی دریافت

عاطف توقیر12 نومبر 2015

جمعرات کے روز آسٹریلوی سائنسدانوں نے اب تک کے قدیم تک ستاروں کو دریافت کر لیا ہے، جو کائنات کی پیدائش کے صرف تین سو ملین برس بعد وجود میں آئے تھے۔

https://p.dw.com/p/1H4TN
Bildergalerie Kepler Messier 92
تصویر: ESA/Hubble & NASA/Gilles Chapdelaine

آسٹریلوی ماہرین فلکیات کے مطابق ملکی وے کہشکشاں (جس میں نظام شمسی اور زمین واقع ہیں) کے مرکز میں یہ ستارے موجود ہیں، جب کہ اس کہشکاں میں موجود دیگر ستارے بعد میں رفتہ رفتہ جمع ہوئے اور کہکشاں بنی۔

دارالحکومت کینبرا میں قائم آسٹریلیا کی نیشنل یونیورسٹی سے وابستہ لوئس ہوؤز (Louise Howes) کے مطابق، ’’یہ چمک دار ستارے کائنات میں اب تک بچے رہنے والے ستارون میں سے قدیم ترین ہیں اور یقینی طور پر ہم نے ان سے زیادہ قدیم ستاروں کو آج تک نہیں دیکھا۔‘‘

سائنسی جریدے نیچر میں شائع ہونے والے تحقیقی مضمون کے مصنف ہوؤز نے مزیدکہا، ’’یہ ستارے ملکی وے کی تخلیق سے قبل پیدا ہوئے اور کہکشاں انہی ستاروں کے گرد جمع ہوئی۔‘‘

ان کا مزید کہنا ہے، ’’ان ستاروں میں حیران کن حد تک کاربن، لوہے اور دیگر بھاری عناصر کی مقدار قلیل ہے، جس سے پتا چلتا ہے کہ کائنات کی تخلیق کے بعد پیدا ہونے والے ستارے سپرنووا کی صورت میں تباہ نہیں ہوا کرتے تھے۔‘‘

Chile VLT Teleskop
زمین سے ملکی وے کا ایک منظرتصویر: ESO/G. Lombardi

آسٹریلوی قومی یونیورسٹی ANUکے ریسیرچ اسکول برائے فلکیات سے وابستہ پروجیکٹ لیڈر پروفیسر پارٹن اسپلُنڈ کے مطابق ملکی وے میں موجود اربوں ستاروں میں ان قدیم ستاروں کی دریافت بالکل ایسے ہی ہے، جیسے بھوسے کے ایک ڈھیر سے ایک سوئی کو ڈھونڈ نکالنا۔

’’اے این یو کی سکائی میپر دوربین کی یہ یکتائی صلاحیت ہے کہ وہ ستاروں سے نکلنے والی روشنی کے رنگوں کو چانچ سکتی ہے۔ وہ جان سکتی ہے کہ کس ستارے میں لوہا زیادہ ہے اور کس میں کم۔ اس تحقیق میں اس دوربین کی یہی صلاحیت کام آئی۔‘‘

اس تحقیقی ٹیم نے ملکی وے کے پانچ ملین ستاروں میں سے سکائی میپر کے ذریعے ان ستاروں تک پہنچنے کی کوشش کی جو سب سے زیادہ قدیم تھے اور جن میں لوہے اور دیگر بھاری عناصر کی کم ترین مقدار موجود تھی۔ ان ستاروں کا پھر چلی میں نصب انگلو آسٹریلین دوربین کے ذریعے مزید تفصیلی طور پر مطالعہ کیا گیا۔ محققین کا کہنا ہے کہ یہ ستارے پہلے دن سے ملکی وے کے مرکز میں موجود ہیں اور ایسا نہیں کہ بعد میں اس کہکشاں کے اندر پیدا ہوئے ہوں۔ اس سے بھی معلوم ہوتا ہے کہ یہ ستارے اس کہکشاں کے قدیم ترین ستارے ہیں۔