1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

احمدی نژاد کی تقریب حلف برداری، تہران میں مظاہرے

5 اگست 2009

ایران میں حلف برداری کی تقریب کے بعد آج محمود احمدی نژاد کے دوسرے دور صدارت کا آغاز ہوگیا ہے۔ اس دوران اپوزیشن کے حامیوں کے مظاہرے پارلیمان کے باہر جاری رہے۔

https://p.dw.com/p/J4JJ
ایرانی صدر احمدی نژاد حلف برداری کی تقریب کے موقع پر تقریر کرتے ہوئےتصویر: AP

تہران میں احمدی نژاد نے صدر کا حلف اٹھانے کےبعد کہا کہ ایران کی مذہبی حکومت نہ صرف مضبوط ہے بلکہ وہ حکومت کو درپیش داخلی اور خارجی مشکلات کا بھی بخوبی مقابلہ کر سکتی ہے۔

مغربی ممالک نے ایران کو اس کے نئے صدر کے منتخب ہونے کے موقع پر مبارکباد کے پیغامات نہ دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ گزشتہ روز امریکی صدر باراک اوباما نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ وہ احمدی نژاد کو صدر تو مانتے ہیں مگر وہ انہیں اس موقع پر مبارکباد نہیں دیں گے۔ مغربی ممالک کے تاثرات پر احمدی نژاد کا ردعمل کچھ یوں تھا: ’’یہ دوسری قوموں کے حقوق کا بالکل احترام نہیں کرتے۔ یہ خود کو جمہوریت کی مثال تصور کرتے ہیں۔ انہیں پتہ ہونا چاہیے کہ ایران میں کوئی بھی ان کے خیر سگالی کے پیغامات کا انتظار نہیں کر رہا ہے۔‘‘

احمدی نژاد نے اپنی تقریر میں ملک میں معاشی اصلاحات متعارف کرانے کے بارے میں بھی بات کی۔

Weltweiter Aktionstag gegen die Regierung in Iran Deutschland
احمدی نژاد کی تقریب حلف برداری کے موقع پر تہران میں مظاہرے بھی ہوئےتصویر: AP

اگرچہ یورپی یونین کے بیشتر ممالک نے اپنے سفارت کاروں کو پارلیمان میں کی جانے والی اس تقریب میں نہیں بھیجا، تاہم یورپی یونین کے صدر ملک سوئیڈن نے اپنے سفیر کو یورپی یونین کی جانب سے ایرانی صدر کو مبارکباد دینے کے لئے روانہ کیا ہے۔ جرمن پارلیمان کےگرین پارٹی سے تعلق رکھنے والے رکن اُمید نوریپور نے یورپی یونین کے اس اقدام کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا: ’’یہ ایک بہت بڑی غلطی ہے۔ یہ سمجھتے ہیں کہ مذاکرات کے سلسلے کوختم نہیں ہونا چا ہئے، یہ سوچ بھی صحیح ہے۔ تاہم یورپی یونین کے سفیر کو احمدی نژاد کی حلف برداری کی سرکاری تقریب میں بھیجنے کا یہ مقصد نہیں کہ ایرانی صدر کو قانونی حیثیت دی جائے۔ میرے خیال میں اس کے پیچھے جو سوچ کارفرما ہے وہ یہ ہے کہ ابھی اتنا سخت رویہ نہیں اختیار کرنا چاہیےکیونکہ بعد میں ایٹمی امور پر مذاکرات بھی کرنا ہیں۔ بہرحال یہ ایک غلط فہمی ہے، کیونکہ احمدی نژاد اپنے سخت گیر موقف پر ڈٹے ہوئے ہیں۔‘‘

تہران میں ایک طرف تو پارلیمان میں احمدی نژاد کی حلف برداری کی تقریب جاری تھی، تو دوسری جانب پارلیمان کے قریب اپوزیشن کی پولیس اور سیکیورٹی فورس کے ساتھ جھڑپیں ہو رہی تھیں۔ ملک میں 12 جون کے صدارتی انتخابات کے نتائج میں بے قاعدگیوں کے الزامات کی بنا پر اپوزیشن نے احمدی نژاد کی جیت کو تسلیم کرنے سے انکار کردیا تھا۔ اسی سلسلے میں اپوزیشن اور ان کی حامی کچھ اہم شخصیات نے آج کی تقریب کا بائیکاٹ بھی کیا۔

رپورٹ : میرا جمال

ادارت : کشور مصطفیٰ