1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

احمدی نژاد کی حکومت کا ایک سال مکمل

3 اگست 2006

احمدی نژاد نے سابق صدر محمد خاتمی کے قانون کی حکمرانی اور سول سوسائٹی کے نعرے کو ایک طرف رکھتے ہوئے لوگوں کی دکھتی ہوئی رگ پر ہاتھ رکھا اور ملک کو کرپشن سے پاک کرنے اور اقتصادی ترقی کی بھرپور آواز اٹھائی۔

https://p.dw.com/p/DYKP
تصویر: AP



ایرانی صدراحمدی نژاد کی حکومت کو آج ایک سال کا عرصہ پورا ہو گیاہے۔ آ ج سے ایک سال قبل جب صدارتی امیدواروں کے نام سامنے آئے تو احمدی نژاد کو کوئی مشکل سے ہی پہچانتا تھا۔ پھر جب احمدی نژاد نے ملک کی نامور شخصیات کو ہرا کر صدارتی انتخاب جیتا تو شائد ہی دنیا کا کوئی تجزیہ کار ایسا ہو گا جس کو اس انتخاب پر حیرت نہ ہوئی ہو۔

شائد ایک سال بعد بھی اس بات کا تصور آسان نہیں ہے کہ جس قوم نے بھاری اکثریت سے اصلاح پسند سید محمد خاتمی کو دو مرتبہ صدر کے طور پر منتخب کیا ہو اس نے کس طرح ایک قدامت پرست امیدوار کو اپنے صدر کے طور پر منتخب کر لیا ہے۔

بہرحال اس کے علل و اسباب سے قطع نظر احمدی نژاد نے صدر بنتے ہی اسرائیل ، ہولوکاسٹ اور ایران کے جوہری پروگرام کے سلسلے میں جو سخت ترین موقف اختیار کیا اس کے باعث ایران اور مغربی دنیا کے درمیان ایک بار پھر شدید کشیدگی بڑھ گئی۔لیکن ماہرین کا خیال ہے کہ احمدی نژاد کی حکومت نے اپنے تند و تیز لب و لہجہ کے باوجود بہت سے مقامات پر یورپی ممالک کے ساتھ خارجہ تعلقات کو باقی رکھنے کے لئے اعتدال کا راستہ اختیار کرنے کی بھی کوشش کی ۔

جہاں تک ایران کی داخلی صورتحال کا تعلق ہے تو احمدی نژاد نے اقتدار میں آنے کے بعد تمام ایرانی عوام کی خدمت کرنے ، ان کی سطح زندگی کو بہتر بنانے ، کرپشن کو ختم کرنے اور جدیدیت کی طرف قدم بڑھانے کا وعدہ کیا تھا۔احمدی نژاد نے مزید عوامی حمایت حاصل کرنے کے لئے بڑی تیزی کے ساتھ ملک کے مختلف صوبوں کا دورہ شروع کیا اور لوگوں کو اچھے اقتصادی مستقبل کی نوید سنائی۔

ایران میں احمدی نژاد کی مقبولیت کی ایک وجہ، ان کا متوسط طبقے سے ہونا بتائی جاتی ہے۔انہوں نے اپنے ابتدائی دور میں ملک کے غریب طبقے کو یہی باور کرانے کی کوشش کی ہے کہ وہ بھی ان کی طرح محنت مزدوری کرنے والے انسان ہیں۔

ایران میں سیاسی ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ احمد نژاد کو ووٹ دینے والوں کی ایک بڑی تعداد ، بڑی باریک بینی کے ساتھ یہ دیکھ رہی ہے کہ وہ اپنے قوم سے کئے گئے وعدوں کو کس حد تک پورا کرتے ہیں۔کیونکہ ایران میں اب بھی افراط زر اور بے روزگاری کی وجہ سے لوگوں میں شدید تشویش پائی جاتی ہے۔

یہی وجہ ہے کہ احمدی نژاد پر تنقید کرنے والوں کا کہنا ہے کہ ایک سال گزرنے کے باوجود ان کی طرف سے کوئی ٹھوس اقتصادی منصوبہ سامنے نہیں آیا ہے۔کچھ عرصہ پہلے ایران کے ماہر ین اقتصادیات نے احمدی نژاد پر الزام لگایا تھا کہ ان کی پالیساں تکنیکی اور ماہرانہ بنیادوں سے خالی ہیں۔جس کی وجہ سے ملک میں غربت اور زیاد ہ بڑھے گی۔

بہرحال ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ ابھی کسی آزاد ذریعے سے ملک میں احمدی نژاد کی مقبولیت یا عدم مقبولیت سے متعلق تفصیلات سامنے نہیں آ سکی ہیں۔بظاہر ایسا محسوس ہوتا ہے کہ صدر احمدی نژاد کی کامیابی یا ناکامی کا بہت زیادہ دارومدار آنے والے دنوں میں بین الاقوامی سطح پر ایران کے سلسلے میں اختیار کیے جانے والا موقف اور ملک کے اندر اقتصادی مشکلات سے نمٹنے کے لیے حکومت کے منصوبوں پر ہے۔