1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ادب کا نوبل انعام: فرانسیسی ادیب کے نام

9 اکتوبر 2008

سن دو ہزار آٹھ کے نوبل انعام برائے ادب کا اعلان کردیا گیا ہے ۔ اِس بار فرانسیسی ناول نگار کو یہ اعزاز دیا گیا ہے۔

https://p.dw.com/p/FWzI
سن دو ہزار آٹھ کا ادب کا نوبل انعام حاصل کرنے والے فرانسیسی ادیبتصویر: AP

فرانسیسی ادیب Jean-Marie Gustave Le Clezio کو سن دو ہزار آٹھ کے نوبل انعام برائے ادب سے نوازا گیا ہے۔ وہ تیرہ اپریل سن اُنیس سو چالیس میں فرانسیسی شہر Nice میں پیدا ہوے تھے۔ انگریزی اور فرانسیسی زبان کے سائے تلے اُن کی پرورش ہوئی۔ اُنہوں نے کئی ملکوں کا سفر کر رکھا ہے جس سے تہذیبوں اور ثقافتوں کو سمجھنے میں آسانی حاصل ہوئی۔

Schweden Frankreich Nobelpreis Literatur 2008 an Jean-Marie Gustave Le Clezio
نوبل انعام حاصل کرنے والے فرانسیسی ادیب کی نوجوانی کی تصویرتصویر: AP

سن اُنیس سو پچاسی کے بعد وہ پہلے فرانسیسی ادیب ہیں جن کو نوبل انعام سے نوازا گیا۔ یہ ایک دلچسپ امر ہے کہ سب سے پہلا ادب کا نوبل انعام بھی ایک فرانسیسی ادیب کو دیا گیا تھا۔ ویسے سن دو ہزار کا نوبل انعام برائے ادب ایک چینی ادیب Gao Xingjian کو دیا گیا تھا جن کو فرانس کی شہریت سن اُنیس سو ستانوے میں ملی تھی لیکن عموماً اُن کو چینی ادیب تصور کیا جاتا ہے۔

Gao Xingjian
چینی نژاد فرانسیسی ادیب جن کو سن دو ہزار کا نوبل انعام دیا گیا تھا۔تصویر: AP

فرانسیسی ادیب Jean-Marie Gustave Le Clezio نے تعلیم کے حصول کے دوران بھی ادب کا مطالعہ نصابی اور غیر نصابی سظح پر جاری رکھا۔ تیئس سال کی عمر میں اُن کا ناول The Deposition شائع ہوا اور ادبی حلقوں میں کھلبل مچ گئی۔ اپنے مود اور پلاٹ کے حوالے سے یہ ایک شاندار تخلیق تھی اور اِس کو اُسی سال Prix Renaudot معتبر انعام سے نوازا گیا۔ یہ ایک بہت بڑا اعزاز تصور کیا جاتا ہے اور اِس سے Jean-Marie Gustave Le Clezio فوراً ہی فرانسیسی ادبی منظر نامے کا ایک معتبر حوالہ بن گئے۔

اب تک اُن کے تیس کتابیں چھپ چکیں ہیں جن میں ناول اور مضامین شامل ہیں۔ ہندو دیو مالا پر بھی دو کتابیں لکھیں ہیں۔ اُن کا ادبی سفر دو حصوں پر مشتمل قرارد یا جا سکتا ہے جس میں ایک سن اُنیس سو تریسٹھ سے پچھتر تک جب وہ ادبی تجربوں کے عمل میں مصروف رہے۔ اِس دور میں وہ Georges Perec (فرانس کے یہودی نژاد ادیب جو اپنے ناولوں اور مضامین کی وجہ سے شہرت رکھتے ہیں، اِن کے ادبی کارناموں کو اہم فرانسیسی ادبی سرمایہ تصور کیا جاتا ہے۔) اور Michel Butor ( دوسری جنگ عظیم کے بعد کے مشہور فرانسیسی ادیب) سے براہ راست متاثر نظر آتے ہیں۔ اِس بارہ سالہ دور میں زبان و بیان کے مختلف تجربوں کا عکاس اُن کی کئی کتابیں ہیں۔

Schweden Frankreich Nobelpreis Literatur 2008 an Jean-Marie Gustave Le Clezio
کن فلمی میلے میں شریک ایرانی اداکارہ نکی کریمی کے ساتھ فرانسیسی ادیب Jean-Marie Gustave Le Clezioتصویر: AP

سن اُنیس سو پچتر کے بعد فرانسیسی ادیب Jean-Marie Gustave Le Clezio کے ادب پر ایک اختراع پسند اور معاشرے سے بیزار اور باغی کا پتہ چلتا ہے۔ اِس دور میں اُن کی تحریروں اور خیالات پر Michel Foucault (فرانسیسی ادیب، دانشور اور تاریخ دان، جن کے عصری فرانسیسی ادب پر خاصے اثرات محسوس کئے جاتے ہیں) اور Gilles Deleuze ( فرانسیسی فلسفی) کے اثرات واضح طور پر دکھائی دیتے ہیں۔

نوبل انعام حاصل ہونے سے فبل ہی اُن کو ایک بڑا ادیب تو مانا جاتا تھا مگر فرانسیسیوں کی ایک انتہائی بڑں تعداد Jean-Marie Gustave Le Clezio کو اِس دور کا سب سے بڑا فرانسیسی زبان کا ادیب مانتے ہیں ۔ یہ بھی ایک عجیب اتفاق ہے کہ اِس بار اندازوں کے مطابق انعام اُس ادیب کو ملا جس کے نام پر عالمی ادبی حلقے متفق تھے۔

فرانسیسی ادیب Jean-Marie Gustave Le Clezio کو ادب کے نئے افق کا مصنف خیال کیا جاتا ہے جس میں قاری کو شاعرانہ ماحول کی مہم جوئی کے ساتھ حسیاتی مسرت کا حصول ملتا ہے۔ اُن کی ادبی کاوشوں کے بارے میں یہ بھی خیال کیا جاتا ہے کہ موجودہ تہذیب کے پُر آشوب دور میں انسانیت کے مخفی اور کھلے پہلووں کا احاطہ بھی کرتی ہیں۔