1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اربوں خرچ کرنے کے باوجود افغان پولیس نہ سدھر سکی

24 اگست 2011

ایک افغان پولیس اہلکار نے قریب چھ ماہ قبل ایک ٹیکسی ڈرائیور محمد جاوید امیری کو بغیر کسی وجہ کے گولی مار کر ہلاک کر دیا تھا۔ کابل پولیس حکام کے مطابق یہ فائرنگ ایک حادثہ تھی اور مذکورہ پولیس اہلکار سلاخوں کے پیچھے ہے۔

https://p.dw.com/p/12MtB
تصویر: AP

تاہم 27 سالہ جاوید امیری کے خاندان کے لیے یہ محض ایک خبر ہے، کیونکہ ان کا کہنا ہے کہ پولیس اہلکار کی طرف سے فائرنگ کے بعد ان سے جو واحد رابطہ کیا گیا، وہ اس اہلکار کے خاندان کی طرف سے ایک بھیڑ اور چاول اور گندم کی تین بوریوں کے عوض مفاہمت کی یہ پیشکش تھی کہ امیری خاندان ان کاغذات پر دستخط کر دے جس میں ان کے بیٹے کی موت کی وجہ گولی کی بجائے ایک ٹریفک حادثہ قرار دیا گیا تھا۔ یہ پیشکش اس خاندان کی طرف سے رد کر دی گئی، تاہم ان کا کہنا ہے کہ یہ بات شاید انہیں کبھی معلوم نہیں ہو سکے گی کہ گولی چلانے والے اہلکار کو جیل ہوئی یا اسے چھوڑ دیا گیا۔

امیری کی ہلاکت دراصل افغان پولیس کی طرف سے تشدد اور بدعنوانی کے ان بڑھتے ہوئے واقعات کی ایک مثال ہے، جن کے باعث یہ سوالات اٹھائے جا رہے ہیں کہ جنگ سے تباہ اس ملک کی پولیس پر اربوں ڈالرز کے اخراجات کا آخر کیا فائدہ ہوا ہے؟ 

افغان پولیس اہلکاروں میں منشیات کے کاروبار میں ملوث ہونے کے علاوہ بھگوڑا ہونے کے واقعات بھی عام ہیں
افغان پولیس اہلکاروں میں منشیات کے کاروبار میں ملوث ہونے کے علاوہ بھگوڑا ہونے کے واقعات بھی عام ہیںتصویر: AP

سال 2001ء میں طالبان حکومت کے خاتمے سے اب تک افغان پولیس کی ٹریننگ اور دیگر معاملات کے لیے 29 بلین امریکی ڈالرز کی خطیر رقم خرچ کی جا چکی ہے۔ یہی نہیں بلکہ نیٹو افواج کے طے شدہ پروگرام کے مطابق 2014ء میں افغانستان سے انخلاء سے قبل پولیس کی تربیت پر ابھی مزید اخراجات کیے جائیں گے۔

2001ء سے اب تک افغان پولیس کی ٹریننگ اور دیگر معاملات کے لیے 29 بلین امریکی ڈالرز کی خطیر رقم خرچ کی جا چکی ہے
2001ء سے اب تک افغان پولیس کی ٹریننگ اور دیگر معاملات کے لیے 29 بلین امریکی ڈالرز کی خطیر رقم خرچ کی جا چکی ہےتصویر: dapd

افغان پولیس اہلکاروں کی  کُل تعداد اس وقت قریب 142,000 ہے۔ عام افغان شہریوں کو پولیس اہلکاروں کی طرف سے اکثر  دہشت زدہ اور پریشان کیا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ افغان پولیس اہلکاروں میں منشیات کے کاروبار میں ملوث ہونے کے علاوہ ان میں بھگوڑا ہونے کے واقعات بھی عام ہیں، خاص طور پر اس صورت میں جب انہیں اپنے رہائشی علاقے سے دور کہیں تعینات کیا جاتا ہے، یا پھر انہیں طالبان عسکریت پسندوں کا سامنا کرنے کا خدشہ ہوتا ہے۔

ایک افغان پولیس اہلکار کی ماہانہ تنخواہ 10,000 سے 13,500 افغانی تک ہوتی ہے جو کہ 212  سے 287 امریکی ڈالرز کے برابر بنتی ہے۔ یہ رقم اکثر افغانیوں کی ماہانہ کمائی سے کہیں بہتر ہے۔ افغانستان میں فی کس سالانہ آمدنی 600 ڈالرز ہے۔

دوسری طرف انٹرنیشنل کرائسس گروپ کی طرف سے جاری کردہ بیان کے مطابق اب تک تربیت یافتہ افغان پولیس اور سکیورٹی فورسز قانون کی عملداری اور دہشت گردی کی روک تھام میں ناکام ثابت ہوئے ہیں۔ بیان کے مطابق صرف یہی نہیں بلکہ حال ہی میں جن سات علاقوں کو مقامی سکیورٹی فورسز کے حوالے کیا گیا ہے، وہ ان کا انتظام وانصرام سنبھالنے میں بھی ناکام نظر آ رہے ہیں۔

رپورٹ: افسر اعوان

ادارت: مقبول ملک

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں