1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اسرائیلی لڑکی اور عرب نوجوان کی محبت کی کہانی سے کیسا خطرہ؟

عدنان اسحاق1 جنوری 2016

اسرائیل کی وزارت تعلیم نے ایک ایسے رومانی ناول کو نصاب میں شامل نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے، جس میں عبرانی زبان میں ایک اسرائیلی لڑکی اور ایک فلسطینی نوجوان کی محبت کی کہانی بیان کی گئی ہے۔

https://p.dw.com/p/1HWxf
Israel Schule Klassenzimmer
’اس کتاب سے کلاس میں طلبہ کے جذبات بھڑک سکتے ہیں اور نفرت بھی بڑھ سکتی ہے‘‘تصویر: picture-alliance/landov/S. Hatem

اسرائیلی وزارت تعیلم کوخطرہ ہے کہ یہ ناول کلاسوں میں نفرت میں اضافے کا سبب بن سکتا ہے اور اس سے طلبہ کے مابین معاملات کشیدہ بھی ہو سکتے ہیں۔ اسرائیلی ذرائع ابلاغ کے مطابق کچھ اساتذہ نے ڈورت رابیان کے ناول ’’بارڈر لائف‘‘ کو نصاب میں شامل کرنے کی تجویز پیش کی تھی، جسے وزارت تعیلم کی کمیٹی نے موجودہ عرب اسرائیلی تنازعے کی پیش نظر مسترد کر دیا۔

اس کمیٹی کی سربراہ دالیا فینگ نے اسرائیلی ریڈیو سے باتیں کرتے ہوئے کہا:’’اس کتاب سے کلاس میں طلبہ کے جذبات بھڑک سکتے ہیں اور نفرت بھی بڑھ سکتی ہے‘‘۔ مصنفہ رابیان نے اس تناظر میں کہا کہ ان کے اس انعام یافتہ ناول کی کہانی کا تعلق نیو یارک سے ہے اور اس میں ان دونوں کرداروں کے مابین پائی جانے والی مماثلت اور اختلافات کو واضح کیا گیا ہے۔

ان کے بقول یہ دونوں اس تنازعے کا جائزہ نیو یارک میں رہتے ہوئے لے رہے ہیں:’’کہانی کے یہ دونوں ہیرو ایک دوسرے کو بہتر انداز میں جاننے کے لیے ایک موسم سرما بیرون ملک گزارتے ہیں کیونکہ کسی متنازعہ علاقے میں رہتے ہوئے ایسا کرنا ممکن نہیں۔‘‘ وہ مزید کہتی ہیں کہ مشرق وسطیٰ تنازعے کے حل کے حوالے سے ان دونوں میں بہت زیادہ صلاحیت پائی جاتی ہے:’’میرے خیال میں وزارت تعلیم کو اسی جذبے سے خوف ہے۔‘‘

Israel Wahlen Arabische Liste Ayman Odeh
اسرائیلی عرب شہری ملک کی تقریباً ساڑھے آٹھ ملین آبادی کا بیس فیصد ہیں، یہ تصویر انتخابات میں امیدوار کے طور پر شرکت کرنے والے اسرائیلی عرب شہری ایمن عودہ کی ہےتصویر: Reuters/A. Awad

اسرائیل کے عرب شہری ملک کی تقریباً ساڑھے آٹھ ملین آبادی کا بیس فیصد ہیں۔ یہودیوں اور عرب آبادی کے مابین شادیاں یا باہمی روابط تقریباً نہ ہونے کے برابر ہیں۔ اس کے علاوہ یہودی اور عرب نظام تعلیم بھی ایک دوسرے سے جدا ہیں۔

وزارت تعلیم کی ڈائریکٹر جنرل مشل کوہن کے مطابق وزیر تعلیم نفتالی بینٹ کو اس فیصلے میں شامل نہیں کیا گیا ہے حالانکہ وہ اس ادارے کی پالیسی تیار کرنے والوں میں سے ایک ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہودیوں اور عرب آبادی کے مابین تعلقات کو موضوع بنانے والے دیگر اسرائیلی ادیبوں کی تصانیف نصاب میں شامل کی گئی ہیں۔ وزارت تعلیم کی کمیٹی کی سربراہ دالیا فینگ نے اس امید کا اظہار کیا ہے کہ ہو سکتا ہے کہ کچھ عرصے بعد ڈورت رابیان کا یہ ناول بھی نصاب کا حصہ بن جائے۔