1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اسرائیلی وزیراعظم کا جرمن وزیر خارجہ کے ساتھ ملنے سے انکار

25 اپریل 2017

اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو نے عین وقت پر جرمن وزیر خارجہ سے ملاقات کرنے سے انکار کر دیا ہے۔ جرمن وزیر خارجہ بائیں بازو کی انسانی حقوق کی تنظیموں سے ملاقات کرنا چاہتے ہیں، جس پر ایک ہنگامہ کھڑا ہو گیا ہے۔

https://p.dw.com/p/2btAT
Israel Bundesaußenminister Sigmar Gabriel auf dem Flughafen in Tel Aviv
تصویر: picture-alliance/dpa/B. von Jutrczenka

اس ملاقات کی منسوخی سے پہلے اسرائیلی حکومت نے خبردار کرتے ہوئے کہا تھا گابریئل کو ملاقات کے لیے نیتن یاہو یا پھر انسانی حقوق کے علمبردار گروپوں میں سے کسی ایک کا انتخاب کرنا ہوگا۔ اس کے جواب میں جرمن وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ اگر اس بناء پر نیتن یاہو کے ساتھ ملاقات نہ ہو سکی تو یہ افسوس کی بات ہو گی۔

فوری طور پر جرمن وزارت خارجہ نے اس پر کسی بھی قسم کا رد عمل ظاہر نہیں کیا ہے لیکن سفارتی لحاظ سے اسے ایک ناپسندیدہ عمل قرار دیا جا رہا ہے۔ اسرائیلی میڈیا کے مطابق جرمن وزیر خارجہ اسرائیل میں انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے ’بریکنگ دا سائلنس‘نامی گروپ سے ملاقات کرنا چاہتے ہیں۔

یہ گروپ اسرائیل میں سابق فوجیوں کے انٹریوز کرتے ہوئے ان حقائق سے پردہ اٹھاتا ہے کہ اسرائیلی فوجی مقبوضہ کنارے میں فلسطینوں سے کیسا سلوک روا رکھتے ہیں۔ یہ سابق اسرائیلی فوجی اپنی خاموشی توڑتے ہوئے حکومتی پالیسیوں کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہیں۔

اسی طرح جرمن وزیر خارجہ ایک بتسلیم نامی گروپ سے بھی ملاقات کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں، جو اسرائیل میں ہونے والی مبینہ انسانی حقوق کی خلاف وزیوں پر کڑی تنقید کرتا ہے۔

نیوز ایجنسی اے پی کے مطابق جرمن وزیر خارجہ کی حکومت کو یورپ میں اسرائیلی کی قریبی اتحادی حکومت تصور کیا جاتا ہے۔ فلسطینی وزیراعظم کے ساتھ مغربی کنارے میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے گابرئیل کا کہنا تھا، ’’میں ابھی اس بارے میں کچھ نہیں کہہ سکتا کیوں کہ ابھی تک مجھے یہ خبر سرکاری طور پر نہیں پہنچائی گئی۔ مجھے صرف میڈیا سے پتا چلا ہے اور میں اس کے محرکات کا بھی علم نہیں ہے۔‘‘

ان کا کہنا تھا کہ اگر ایسا ہے تو انہیں جلد ہی کوئی اس بات سے آگاہ کر دے گا۔ قبل ازیں جرمن وزیر خارجہ کا ملکی ٹیلی وژن ’زیڈ ڈی ایف‘ سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ان کی نظر میں ایسے گروپوں سے ملاقات کرنا، جو اسرائیلی حکومتی پالیسیوں کے خلاف ہیں، بالکل نارمل بات ہے۔

گابرئیل جرمنی کے وائس چانسلر بھی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ ایسا سوچ بھی نہیں سکتے کہ ملاقات منسوخ کر دی جائے گی۔