1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اسرائیل: اذان پر پابندی کے قانونی بل کی پارلیمانی منظوری

9 مارچ 2017

اسرائیلی پارلیمان نے اذان پر پابندی کے بل کی منظوری دے دی ہے۔ اس کے ساتھ ہی تمام اوقات میں لاؤڈ اسپیکر کے استعمال پر بھی پابندی عائد کر دی گئی ہے۔ خلاف ورزی کرنے والے کو تقریباﹰ پونے تین لاکھ روپے جرمانہ ادا کرنا ہوگا۔

https://p.dw.com/p/2Yrud
Israel Jerusalem Minarett in Beit Safafa
تصویر: Reuters/A. Awad

مجوزہ قانونی مسودے پارلیمان میں عرب اور یہودی قانون سازوں کے مابین شدید بحث کی وجہ بنے۔ پہلے بل کے مطابق رات گیارہ بجے سے صبح سات بجے تک لاؤڈ اسپیکرز پر اذان نہیں دی جا سکے گی۔

 اس بل کا تعلق فجر کی اذان سے ہے۔ دوسری تجویز کے تحت تمام رہائشی علاقوں میں لاؤڈ اسپیکروں کے استعمال پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔ خلاف ورزی کرنے والوں کو ڈھائی ہزار یورو سے زائد کے برابر تک جرمانہ کیا جا سکے گا۔ اس پابندی کا اطلاق بیت المقدس پر نہیں ہو گا۔

اسرائیلی مساجد میں لاؤڈ اسپیکرز کے ذریعے اذان دینے پر پابندی کی حمایت ملکی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کی طرف سے بھی کی گئی ہے۔ وزیر اعظم نے اس تجویز کو ’زندگی کے معیار‘ کو بہتر بنانے کی کوششوں قرار دیا تھا لیکن اسرائیل کی عرب مسلم اقلیت میں یہ احساس تیزی سے بڑھتا جا رہا ہے کہ انہیں امتیازی سلوک کا سامنا ہے۔

اس بل کی حمایت کرنے والوں کا کہنا ہے کہ آج کل فجر کی اذان صبح پانچ بجے کے قریب ہوتی ہے اور مساجد کے قریب رہائش پذیر یہودیوں کی نیند میں خلل پڑتا ہے۔  اس بل کی حمایت کرنے والی ایک مذہبی جماعت کے قوم پرست یہودی قانون ساز کا وضاحت کرتے ہوئے کہنا تھا کہ اس مسودہ قانون کے ذریعے مساجد کے لاؤڈ اسپیکرز کو ہدف بنایا جائے گا۔ اسی وجہ سے اس بل کو ’موذن بل‘ بھی کہا جا رہا ہے۔

اسرائیلی پارلیمان میں عرب سیاسی جماعتوں کے سربراہ ایمن عودہ کا کہنا تھا، ’’نماز کے لیے اذان نسل پرستوں سے پہلے بھی تھی اور یہ نسل پرستوں کے بعد بھی رہے گی۔‘‘

اسرائیل میں اذان کی بلند آواز ایک مسئلہ؟