1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اسرائیل: انتخابات ہوگئے، سیاسی بے یقینی قائم

عاطف توقیر11 فروری 2009

قادیمہ پارٹی کی زیپی لیونی اور دائیں بازو کی جماعت لیکوڈ پارٹی کے نتین یاہومیں سے کسی کو بھی واضح اکثریت حاصل نہیں ہو پائی۔

https://p.dw.com/p/GreJ
نتین یاہو اور زیپی لیونی ، دونوں ہی کی جانب سے وزارت عظمیٰ کے حوالے سے بیانات کا سلسلہ جاری ہےتصویر: picture-alliance/landov/DW-Montage

اسرائیل میں انتخابات کے بعد بھی اس سیاسی غیر یقینی کی ایک وجہ دونوں بڑی حریف جماعتوں کے قائدین کی جانب سے سامنے آنے والے وہ بیانات ہیں جن میں ان دونوں ہی رہنماؤں نے اپنی اپنی جماعتوں کی کامیابی کے دعوےٰکر دیئے تھے۔

سیاسی تجزیہ کاروں کے مطابق ’’زپی لیونی زیادہ نشستوں پر کامیابی کے باوجود حکومت بنانے کے لئے دوسری جماعتوں کی حمایت کی متلاشی ہوں گی جو انہیں دستیاب ہونا مشکل ہے۔ دوسری جانب نتین یاہو کودیگر جماعتوں کی حمایت حاصل ہو سکتی ہے۔ تاہم ان کی متوقع مخلوط حکومت کمزور اور غیر مؤثر ثابت ہوگی۔‘‘

Netanjahu nach Grad Raketeneinschlag in Aschkelon
نتین یاہو اپنی انتخابی مہم کے دورانتصویر: picture-alliance/ dpa

اسرائیل کے سب سے بڑے اخبار Yedioth Ahronoth میں شائع ہونے والی شہہ سرخی میں دونوں رہنماؤں کی تصاویر کے مقابل ایک ہی بیان درج تھا ’’فاتح میں ہوں‘‘۔

بعض تجزیہ نگاروں کی جانب سے یہ بھی درج تھا کہ ’’دونوں جماعتوں کی جیت کے ان دعووں سے لگتا ہے کہ اس بار اسرائیل ہار گیا‘‘۔ ایک اسرائیلی اخبار Eitan Haber میں آج بدھ کے روز کی سرخی ہے ’’ ایک چیز ہر اسرائیلی ووٹر پر عیاں ہو گئی ہے اور وہ یہ کہ ہمارا سیاسی نظام ٹوٹ چکا ہے۔‘‘

Schimon Peres in Jerusalem während der Gaza Offensive Januar 2009
اسرائیلی صدر شمون پیریزتصویر: AP

اسرائیلی صدر شمون پیریز کو اب یہ فیصلہ کر نا ہے کہ لیونی یا نیتن یاہو میں سے کسے حکومت بنانے کی دعوت دی جائے۔ مگر اس صدارتی دعوت کے 42 روز کے اندر اندر پارلیمان میں اپنی اکثریت ثابت کرنا دونوں ہی کے لیے کچھ اتنا بھی آسان دکھائی نہیں دیتا۔

اسرائیلی میڈیا کے مطابق صدر پیریز کے پاس صرف ایک ہی راستہ ہے کہ وہ نتین یاہو کو حکومت بنانے کی دعوت دے دیں کیوں کہ دائیں بازو کی تمام جماعتیں ان کی حمایت کر رہی ہیں۔ لیکن اگر ایسا ہوتا ہے تو اسرائیل کی 60 سالہ تاریخ میں ایسا پہلی بار ہو گا کہ الیکشن میں کامیابی حاصل کرنے والی جماعت یعنی قادیمہ پارٹی اپوزیشن میں بیٹھے گی۔ کل 120 نشستوں پر ہونے والے ان انتخابات میں تقریبا آخری انتخابی نتیجے کے بعد قادیمہ پارٹی کی نشستوں کی تعداد 28 جب کہ لیکوڈ پارٹی کی نشستوں کی تعداد 27 ہے۔

Avigdor Lieberman Israel
Avigdor Lieberman کی جماعت Yisrael Beiteinu ، تیسری بڑی قوت بن کر سامنے آئیتصویر: AP

زیپی لیونی کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم وہی ہوں گی اور وہ نتین یاہو کو دعوت دیں گی کہ ’ ایک حکومت‘ کا حصہ بنیں جب کہ نتین یاہو کا کہنا ہے کہ اسرائیل کے اگلے وزیر اعظم وہی ہوں گے اور وہ قوم پرستوں اور دائیں بازوں کی دیگر جماعتوں کے ساتھ ملک کر پارلیمان میں 64 نشستوں کے ذریعے اپنی اکثریت ثابت کر سکتے ہیں۔

یوروشلم کی عبرانی یونیورسٹی کے شعبہ سیاسیات سے وابستہ ابراہام ڈِسکِن کا کہنا ہے کہ’’ لیونی کے وزیر اعظم بننے کا امکان کم ہی ہے بلکہ یوں سمجھئیے کہ نہ ہونے کے برابر ہے۔‘‘

اسرائیلی انتخابات میں تیسری بڑی قوت ثابت ہونے والی Avigdor Lieberman کی جماعت Yisrael Beiteinu کے اس اعلان کے بعد کہ وہ ایک قوم پرست حکومت کا قیام چاہتے ہیں لیونی کے وزیر اعظم بننے کے امکانات اور بھی معدوم ہو گئے ہیں۔