1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اسرائیل: عام انتخابات: نمایاں کامیابی کسی جماعت کے نام نہیں

11 فروری 2009

اسرائیل میں میں دس فروری کے عام انتخابات کے نتائج کا خطے سمیت ساری دنبا کو انتظار ہے۔ پولنگ بند ہونے کے بعد گنتی کا عمل شروع ہے۔ لیکوڈ پارٹی اور کادیمہ پارٹی کے لیڈروں نے اپنی اپنی کامیابی کا دعویٰ کردیا ہے۔

https://p.dw.com/p/GrE3
اسرائیل کے عام انتخابات میں سب سے زیادہ سیٹیں حاصل کرنے والی کادیمہ پارٹی کی لیڈر سپی لیونیتصویر: AP

دس فروری کے انتخابات کے غیر سرکاری نتائج کے بارے میں اسرائیل کے تین ٹیلی ویثن چینلوں نے اپنے نتیجے عام کردیئے ہیں۔ سرکاری اور ایک دوسرے چینلوں نے کادیمہ پارٹی کو تیس نشستیں حاصل ہونے کا اعلان کیا ہے۔ اِنہوں نے سخت مؤقف کی دائیں بازو کی جماعت لیکُوڈ کو اٹھائیس سیٹوں کی پشین گوئی کی ہے۔ جب ایک اور چینل نے کادیمہ کو دوسیٹوں کی سبقت کے ساتھ اُنتیس سیٹوں پر کامیابی کا اندازہ ظاہر کیا ہے۔

Nahost Wahlen Benjamin Netanjahu Israel Wahlkampfveranstaltung der Likud
دائیں بازو کی جماعت لیکُوڈ کے لیڈر بینجمن نیتن یاہوتصویر: AP

دوسری جانب دائیں بازو کی جماعتوں کی نشستوں کی تعداد تریسٹھ ہونے کا امکان ہے اور اِس صورت میں لیکوڈ پارٹی کے لیڈر بینجمن نیتن یاہو کے وزیر اعظم بننے کا امکان صاف دکھائی دے رہا ہے۔ اسرائیلی پارلیمنٹ میں دائیں بازو کے ممکنہ بڑے بلاک کا عندیہ لیکوڈ پارٹی نے اب دینا شروع کردیا ہے۔ اِس مناسبت سے نیتن یاہو کے دفتر نے غیر سرکاری نتائج کی بنیاد پر اعلان کردیا ہے کہ وہ اگلے وزیر اعظم ہوں گے۔

Tzipi Livni Israel Wahlkampf
ایک بس پر لگا کادیمہ پارٹی کا پوسٹرتصویر: AP

جس انداز میں الیکشن کا نتیجہ جا رہا ہے اُس کو دیکھتے ہوئے بینجمن نیتن یاہو نے اپنی کامیابی کا دعویٰ کرتے ہوئے ملک کے اندر تبدیلی کا عندیہ دیا ہے۔ لیکوڈ پارٹی کی سابقہ پارلیمنٹ میں صرف بارہ سیٹیں تھیں اور اِس بار دوگنی سے زائد میں کامیابی اُس کی شاندار مہم اور قیادت کے علاوہ عمدہ الیکشن مہم کا نتیجہ ہے۔ کادیمہ پارٹی کو ڈالے گئے ووٹوں کا تناسب چھیالیس فی صد سے زائد ہے۔

Wahlen in Israel
اسرائیلی فوجی بیلٹ بکس لے کر جاتے ہوئے۔تصویر: AP

ایسا ہی دعویٰ کادیمہ پارٹی کی سپی لیونی کی جانب سے سامنے آ یا ہے۔ اُن کی جماعت کے تل ابیب میں واقع صدر دفتر میں پارٹی کارکنوں کا ہجوم جشن کی کیفیت میں ہیں کیونکہ چار ہفتے قبل تک اُن کی جماعت رائے عامہ کے جائزوں کے مطابق خاصی پیچھے تھی لیکن سپی لیونی کی قیادت میں کادیمہ نے الیکشن مہم کے دوران شاندار انداز میں واپسی کرتے ہوئے پارلیمنٹ کی سب بڑی پارٹی ہونے کا اعزا تقریباً حاصل کرلیا ہے۔

Avigdor Lieberman
اسرائیل کی الٹرا نیشنلسٹ پارٹی کے لیڈر لیبر مینتصویر: AP

سابقہ پارلیمنٹ میں کادیمہ کی انتیس نشستیں تھیں اور اگر اِس بار وہ تیس حاصل کرتی ہے تو اُس کی حثیت میں اضافے کا کریڈٹ نئی لیڈر سپی لیونی کو جائے گا۔ تل ابیب میں پرٹی ورکروں سے خطاب کرتے ہوئے سپی لیونی نے نیتن یاہو کو قومی حکومت میں شمولیت کی دعوت دی ہے۔

Wahlen in Israel
کادیمہ پارٹی کا ایک انتخابی پوسٹرتصویر: AP

سیاسی تجزیہ نگاروں کا خیال ہے کہ الیکشن میں سب سے بڑی پارٹی بننے کے باوجود اِس کا امکان کم ہے کہ صدر شمعون پیریز سپی لیونی کو ہی حکومت سازی کی دعوت دیں گے۔ اسرائیلی آئین کے مطابق صدر پارلیمنٹ Knesset کے تمام بڑے دھڑوں سے مشورت کے بعد ہی حکومت سازی کی دعوت دیں گے اور اِس کا قوی امکان ہے کہ لیکوڈ پارٹی کے بینجمن نیتن یاہو کو پہلے دعوت دی جائے گی۔

دس فروری کے انتخابات میں ڈالے گئے ووٹوں کا تناسب سن دو ہزار چھ کے ڈالے گئے ووٹوں سے تھوڑا سا زیادہ بتایا گیا ہے۔ اِس بار ڈالے گئے ووٹوں کا تناسب تریسٹھ فی صد سے زائد تھا۔

ایسا دکھائی دیتا ہے کہ الٹرا نیشنلسٹ پارٹی جس کا نام ہے اسرائیل بت نو ہے، کو حکومت سازی میں کلیدی حثیت حاصل ہو گی۔ اِس کے لیڈر Avigdor Lieberman کو اِس بار خاصی بڑی کامیابی حاصل ہوئی ہے۔ اِس جماعت میں زیادہ تر روس سے مہاجرت کرنے والے یہودی شامل ہیں۔

گزشتہ کئی دہائیوں میں اسرائیل کی سیاست میں اہم حثیت کی حامل لیبر پارٹی اِس بار چوتھی پوزیشن پر آن ٹھہری ہے۔ گزشتہ پارلیمنٹ میں اُنیس سیٹیں رکھنے والی لیبر پارٹی کو اندازً تیرہ نشستیں حاصل ہوں گی۔ پارٹی کی شکست پر پارٹی کی قیادت چھوڑنے سے انکار کرتے ہوئے سابق وزیر اعظم ایہود باراک کا کہنا ہے کہ وہ اپوزیشن کا کردار ادا کرنے کی کوشش کریں گے۔

گزشتہ روز کے الیکشن کے بعد امکاناً پارٹی پوزیشن کچھ یوں بن رہی ہے:

کادیمہ پارٹی: انتیس سے تیس نشستیں

لیکوڈ پارٹی: ستائیس سے اٹھائیس نشستیں

الٹرا نیشنلسٹ:(اسرائیل بیت نو) چودہ سے پندرہ نشستیں

لیبر پارٹی: تیرہ

شاس ( الٹرا آرتھوڈکس) نو سے دس نشستیں

دوسری جانب فلسطین سمیت عرب دنیا میں بھی اسرائیل کے عام انتخابات کے نتائج کا بغور جائزہ لیا جا رہا ہے۔ فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس کے سینئر مشیر رفیق حسینی کے مطابق اسرائیل کی نئی حکومت کے ساتھ مذاکراتی عمل کا آ غاز نئی یہودی بستیوں کی تعمیر کو مکل طور پر روکنے کے بعد ہی شروع کیا جائے گا۔ غزہ میں انتہاپسند حماس کے مطابق اسرائیلی الیکشن سے صرف چہروں کی تبدیلی ہو گی ۔حقیقی پالیسیوں میں تبدیلی کا کوئی امکان نہیں ہے۔