1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اسرائیل کی طرف سے فلسطینی لاشوں کے اعضا چوری کرنے کی تردید

امتیاز احمد5 نومبر 2015

اقوام متحدہ میں تعینات اسرائیلی سفیر نے اس فلسطینی الزام کو سختی سے مسترد کر دیا ہے کہ حالیہ دنوں میں اسرائیلی فورسز کے ہاتھوں مارے جانے والے فلسطینی نوجوانوں کی لاشوں سے کار آمد اعضا نکال لیے گئے تھے۔

https://p.dw.com/p/1H0SG
Bildergalerie Gaza Israel Beerdigung Abu Hadaf Familie
تصویر: Reuters

اسرائیلی سفیر نے ان فلسطینی الزامات کو سامیت دشمنی قرار دیا ہے۔ دو روز پہلے اقوام متحدہ میں فلسطین کے چیف نمائندے ریاض منصور نے برطانوی سفارتکار اور سلامتی کونسل کے صدر میتھیو ریکرافٹ کو ایک خط لکھا تھا، جس میں الزام عائد کیا گیا تھا کہ اسرائیلی سکیورٹی فورسز کے ہاتھوں ہلاک ہونے والے فلسطینیوں کی لاشوں سے اعضا نکالے گئے ہیں۔

ریاض منصور کی طرف سے سلامتی کونسل کو لکھے گئے خط کے مطابق، ’’اکتوبر میں اسرائیل کی قابض افواج کے ہاتھوں ہلاک ہونے والے فلسطینیوں کی لاشوں کی واپسی اور بعدازاں ان کے طبّی جائزے سے یہ پتہ چلا ہے کہ واپس کی گئی لاشوں میں قرینہ چشم اور دیگر اعضا نہیں تھے۔‘‘

ریاض منصور کا مزید کہنا تھا کہ ان واقعات سے ’’ماضی کی ان رپورٹوں کی تصدیق ہوتی ہے کہ اعضا نکالے جاتے ہیں۔‘‘

ان الزامات کے جواب میں اقوام متحدہ میں تعینات اسرائیلی سفیر ڈینی ڈینن نے سیکرٹری جنرل بان کی مون کو خط لکھا ہے، جس میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ اس خط کی مذمت کی جائے۔ اسرائیلی سفیر کے مطابق منصور کا یہ خط کھلی سامیت دشمنی ہے۔ اسرائیلی مشن کی طرف سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق ڈینی ڈین کا کہنا تھا، ’’ فلسطینی نمائندے کی طرف سے لگایا جانے والا یہ خونی بہتان سامیت دشمنی اور اس کے اصل رنگوں کو ظاہر کرتا ہے۔ میں آپ سے مطالبہ کرتا ہوں کہ اس ناپاک الزام کی تردید کی جائے اور فلسطینی رہنماؤں کی مسلسل اشتعال انگیزی کی مذمت کی جائے۔ ‘‘

اقوام متحدہ میں تعینات فلسطینی نمائندے کے تین نومبر کو لکھے گئے خط میں فلسطینی علاقوں اور مشرقی یروشلم میں پیش آنے والے حالیہ تشدد پر توجہ مرکوز کی گئی ہے۔ اس کے نتیجے میں چاقوؤں اور دیگر حملوں کے نتیجے میں ابھی تک گیارہ اسرائیلی ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ اسرائیلی فورسز کے ہاتھوں ہلاک ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد 68 بنتی ہے۔ اسرائیل کے مطابق ہلاک ہونے والے فلسطینیوں میں اکتالیس حملہ آور بھی شامل ہیں۔ ہلاک ہونے والے فلسطینیوں میں زیادہ تر نوجوان شامل ہیں۔