1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اسلامک اسٹیٹ کے پاس تنخواہیں ادا کرنے کے پیسے نہیں

عدنان اسحاق17 فروری 2016

اسلامک اسٹیٹ کو اپنی نام نہاد خلافت میں نقد رقم کی کمی کا سامنا ہے۔ اس کا نتیجہ یہ نکل رہا ہے کہ اب اس شدت پسند گروپ نے خطے میں اپنے جنگجوؤں کی تنخواہوں میں کٹوتی کرنا شروع کر دی ہے۔

https://p.dw.com/p/1HwfS
تصویر: Reuters

مالی بحران کی اس صورتحال میں اسلامک اسٹیٹ نے الرقہ کے رہائشیوں سے درخواست کی ہے کہ وہ اپنے بل امریکی ڈالر میں ادا کریں اور کسی بینک میں جمع کروانے کی بجائے تنظیم کو ادا کریں۔ اس صورتحال میں اس تنظیم نے مغویوں کو پانچ سو ڈالر تاوان کے عوض بھی رہا کرنا شروع کر دیا ہے۔

ابھی کچھ عرصہ قبل تک آئی ایس اپنے جنگجوؤں کو پرکشش تنخواہیں اور دیگر مراعات ادا کر رہی تھی اور بہت سے نوجوانوں کی اس تنظیم میں شمولیت کی وجہ بھی یہی تھی۔ تاہم خبر رساں ادارے اے پی کے مطابق اب صورتحال یہ ہے کہ آئی ایس نے اپنے حامیوں اور شدت پسندوں میں فوری توانائی کے مشروب اور چاکلیٹس وغیرہ تک تقسیم کرنا بھی بند کر دیے ہیں۔

Irak Ramadi Rückeroberung Gebet Feier
تصویر: picture-alliance/dpa/A. Abbas

ایک وقت میں اپنی نام نہاد خلافت میں آئی ایس اپنی کرنسی رائج کرنے کی منصوبہ بندی کر رہی تھی اور اب اسے اپنے اخراجات برداشت کرنے میں مشکلات کا سامنا ہے۔ اے پی کے مطابق اس سلسلے میں اتحادیوں کی فضائی کارروائیوں کا شکر گزار ہونا چاہیے کہ ان کی وجہ سے اس تنظیم کا مالیاتی نظام درہم برہم ہو گیا ہے۔

شامی شہر الرقہ اس تنظیم کا گڑھ ہے اور اس شہر سے نقل مکانی کرنے والوں نے اے پی کو بتایا کہ دسمبر کے مقابلے میں اب تک آئی ایس کے جنگجوؤں کی تنخواہوں میں نصف تک کی کمی ہو چکی ہو جبکہ بجلی کے بل، راشن اور بنیادی سہولیات کی فراہمی میں بھی کمی کردی گئی ہے۔ ان افراد نے یہ بھی بتایا ہے کہ آئی ایس گزشتہ دو ہفتوں سے صرف ڈالر میں ہی ٹیکس، بجلی اور پانی کے بل وصول کر رہی ہے۔

عراق میں بھی آئی ایس کو ایسی ہی صورتحال کا سامنا ہے۔ بغداد حکام کا اندازہ ہے کہ آئی ایس کو دس ملین ڈالر ماہانہ کا نقصان ہو رہا ہے کیونکہ اس تنظیم کی عراق کے مختلف علاقوں میں گرفت کمزور پڑتی جا رہی ہے۔ فلوجہ میں آئی ایس اپنے ایک جنگجو کو چار سو ڈالر ماہانہ تنخواہ دیتی تھی تاہم اب انہیں کچھ بھی ادا نہیں کیا جا رہا جبکہ ایک دن میں صرف دو وقت کا ہی کھانا بھی دیا جا رہا ہے۔ اسی طرح اگر کوئی خاندان فلوجہ چھوڑنا چاہے تو اسے ایک ہزار ڈالر ادا کرنے پڑتے ہیں۔