1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اسلام پسند لیڈر کو فحش پیغامات بھیجنے پر پولیس نے طلب کر لیا

عابد حسین
29 مئی 2017

انڈونیشی پولیس ایک کٹر عقیدے کے مذہبی لیڈر کو ابتدائی پوچھ گچھ کے لیے طلب کر رہی ہے۔ مذہبی اسکالرکو فحش پیغامات اور تصاویر ارسال کرنے کے الزام کا سامنا ہے۔

https://p.dw.com/p/2dkV5
Indonesien Habib Rizieq Shihab, FPI
حبیب ریزیق (درمیان میں)تصویر: picture-alliance/dpa/B. Indahono

انڈونیشی پولیس کے مطابق شعلہ بیاں مقرر حبیب ریزیق واٹس ایپ پر فحش پیغامات اور تصاویر کی ترسیل پر ممکنہ طور پر گرفتار کیے جا سکتے ہیں۔ انہیں پولیس نے پوچھ گچھ کے لیے کئی مرتبہ طلب کیا ہے اور وہ ابھی تک عدم دستیاب ہیں۔ یہ وہی عالم دین ہیں جنہوں نے جکارتہ کے انتظامی علاقے کے مسیحی گورنر کے خلاف ہزاروں مسلمانوں کے بڑے بڑے مجمع جمع کیے تھے۔

جکارتہ پولیس کے ترجمان آرگو یُووُونو نے تصدیق کی ہے کہ حبیب ریزیق کا نام اِس کیس میں نامزد کیا گیا ہے اور اس سلسلے میں ابتدائی تفتیش کے بعد عدالتی کارروائی شروع ہو سکتی ہے۔ ترجمان کے مطابق فحش نگاری کی ترویج میں شرکت اور اِس کا پھیلاؤ ایک فوجداری جرم ہے۔

دوسری جانب مذہبی لیڈر کے وکیل نے واشگاف انداز میں ان الزامات کی تردید کی ہے۔ وکیل نے اس کی بھی تردید کی ہے کہ اُن کے موکل عدالتی کارروائی اور پولیس کی چھان بین سے بچنے کے لیے ملک سے فرار ہو گئے ہیں۔

Indonesien Islamisten Demo in Jakarta Habib Rizieq
حبیب ریزیق اپنے حامیوں کے درمیان گفتگو کرتے ہوئےتصویر: Reuters/D. Whiteside

حبیب ریزیق انڈونیشیا کے سخت عقیدے رکھنے والی مذہبی تنظیم ’دفاعِ اسلام فورم‘ یا FDI (Islamic Defenders Forum) کے سربراہ ہیں۔ مذہبی اسکالر جبیب رزیق اس وقت ملک سے باہر ہیں اور وہ ملائیشیا میں قیام کے بعد سعودی عرب جائیں گے۔ دفاع اسلام فورم کے جکارتہ دفتر کے کے سربراہ نوول بامُوکِین کا کہنا ہے کہ اُن کے لیڈر کے خلاف یہ الزامات اُس پالیسی کا تسلسل ہے جس کے تحت علماء کو بدنام کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ پہلے پولیس کو پوری چھان بین کرنی چاہیے کہ کس نے ایسا فعل سرزد کر کے نام ایک مذہبی اسکالر پر دھر دیا ہے۔

 تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ اس کیس میں مزید پیش رفت سے انڈونیشیا میں ایک نیا بحران جنم لے سکتا ہے۔ دوسری جانب صدر جوکو ودودو نے متنبہ کیا ہے کہ وہ انتہا پسند مسلمانوں کے خلاف سخت تادیبی اقدامات اٹھانے سے گریز نہیں کریں گے۔ حال ہی میں جکارتہ حکومت نے انتہا پسند تنظیم حزب التحریر کو تحلیل کرنے کی قانونی کارروائی کا آغاز کر دیا ہے۔