1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اسپین، دہشت گردی سے متاثرہ افراد کے لیے خصوصی دعائیہ تقریب

20 اگست 2017

بارسلونا میں اتوار کو ایک دعائیہ یادگاری تقریب کا انعقاد کیا گیا، جس میں دو دہشت گردانہ حملوں کے متاثرین کے ساتھ اظہار یک جہتی کیا گیا۔ ادھر تحقیقاتی اداروں نے اپنی تفتیش کا رخ مراکش کے ایک امام کی طرف سے موڑ دیا ہے۔

https://p.dw.com/p/2iWb5
Spanien Las Ramblas in Barcelona
تصویر: Reuters/S. Perez

خبر رساں ادارے اے ایف پی نے بیس اگست بروز اتوار بتایا ہے کہ ہسپانوی شہر بارسلونا کے تاریخی چرچ سگرادا فیملیا میں لوگوں کی ایک بڑی تعداد نے ایک خصوصی یادگاری تقریب میں شرکت کی، جس میں اسپین اور کامبرلز میں ہوئے حملوں میں ہلاک و زخمی ہونے والوں کی یاد تازہ کی گئی اور متاثرین کے ساتھ اظہار یک جہتی کیا گیا۔ جمعرات 17 اگست کو بارسلونا حملے میں چودہ افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہو گئے تھے جبکہ جمعے کی علی الصبح کامبرلز کے حملے میں ساتھ افراد زخمی ہوئے تھے۔

بارسلونا حملہ آور ابھی تک مفرور ہے، ہسپانوی پولیس

بارسلونا حملے کی ذمہ داری ’ داعش‘ نے قبول کر لی
اسپین: دہشت گردانہ حملے کے متاثرین میں درجنوں ممالک کے شہری

جب اسپین میں حملے ہوئے

اس یاد گاری تقریب میں ہسپانوی بادشاہ فلیپے اور وزیر اعظم ماریانو راخوئے کے علاوہ کئی اعلیٰ سیاسی و سماجی شخصیات نے شرکت کی۔ اس موقع پر سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے۔

چرچ کے باہر اونچی عمارتوں میں ماہر نشانہ باز تعینات تھے جبکہ چرچ کے اردگرد سکیورٹی  فورسز کی بھاری نفری بھی موجود تھی۔

اتوار کی شام کو بارسلونا کے کیمپ ناؤ فٹ بال اسٹیڈیم میں ایک لاکھ افراد جمع ہونے کی توقع ہے، جو ہسپانوی فٹ بال لیگ لا لیگا کے رواں سیزن کے سلسلے میں ایف سی بارسلونا کے پہلے میچ سے قبل ایک منٹ کی خاموشی اختیار کریں گے۔

ہفتے کے دن ہسپانوی وزیر داخلہ نے کہا تھا کہ ان حملوں کی منصوبہ بندی کے پیچھے کارفرما دہشت گردی کے ایک مرکز کو تباہ کر دیا گیا۔ تاہم مقامی حکام نے اس حوالے سے انتہائی محتاط انداز اختیار کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ ابھی تک واضح نہیں کہ بارسلونا کے شمال میں واقع الکنر نامی شہر میں قائم  اسی مرکز سے ان حملوں کی منصوبہ بندی کی گئی تھی۔

ادھر ہسپانوی پولیس بائیس سالہ مشتبہ حملہ آور یونس ابو یعقوب کی تلاش جاری رکھے ہوئے ہے، جس کے بارے میں خیال کیا جا رہا ہے کہ وہ بارسلونا حملے میں ملوث تھا۔ اس مشتبہ شخص کا تعلق مراکش سے بتایا گیا ہے۔

تازہ اطلاعات کے مطابق اب پولیس نے ایک چھوٹے سے ٹاؤن ریپول کے ایک امام کی تلاش بھی شروع کر دی ہے، جس کے بارے میں یقین کیا جا رہا ہے کہ وہی ریپول میں نوجوان حملہ آوروں کو انتہا پسندی کی طرف مائل کرنے والا تھا۔

عبدالباقی الستی نامی اس امام مسجد کا تعلق بھی مراکش سے ہی ہے۔ بتایا گیا ہے کہ ہفتے کے دن پولیس نے اس امام کے گھر پر چھاپہ بھی مارا۔ ایسا امکان ظاہر کیا گیا ہے کہ یہ امام مسجد غالبا بدھ کے دن الکنر میں ایک گھر میں ہونے والے دھماکے میں مارا گیا تھا۔

تاہم پولیس تصدیق کی خاطر ڈی این اے نمونے جمع کر رہی ہے تاکہ اس حوالے سے کوئی باقاعدہ ثبوت حاصل کیا جا سکے۔ ایسی اطلاعات بھی ہیں کہ یہ امام مسجد جون میں اچانک غائب ہو گیا تھا اور شاید وہ واپس مراکش جا چکا ہے۔ تاہم اس حوالے سے کوئی مصدقہ معلومات میسر نہیں ہیں۔