1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اسی فیصد پاکستانی آلودہ پانی پینے پر مجبور

بینش جاوید7 ستمبر 2016

پاکستان کے وفاقی وزیر رانا تنویر نے سینیٹ اجلاس میں بتایا ہے کہ ملک بھر کے 24 اضلاع اور 2807 دیہات سے اکٹھے کیے گئے 62 سے 82 فیصد پانی کے نمونوں سے پتا چلا ہے کہ پینے کا پانی انسانی صحت کے لیے نقصان دہ ہے۔

https://p.dw.com/p/1JwzX
Pakistan Quetta Wasserversorgung
تصویر: Getty Images/AFP/B. Khan

پاکستانی میڈیا رپورٹوں کے مطابق پانی کے نمونوں کے ٹیسٹ ’پاکستان کونسل فار ریسرچ ان واٹر ریسورسز‘ کی سربراہی میں کیے گئے تھے۔ ان ٹیسٹوں کے نتائج سے پتا چلا ہے کہ پانی کے اکثر نمونے بیکٹیریا، آرسینک (سنکھیا)، نائٹریٹ اور دیگر خطرناک دھاتوں سے آلودہ تھے۔ رانا تنویر نے میڈیا کو بتایا کہ ملک بھر میں پانی کے معیار کو جانچنے کے لیے 24 لیبارٹریاں قائم کی گئی ہیں اور دیگر اقدامات بھی اٹھائے جا رہے ہیں۔

وزیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی نے سینیٹ کو بتایا کہ ملک کے کئی علاقوں میں پانی میں بیکٹریا کی مقدار 62 فیصد اور آرسینک (سنکھیا) کی مقدار 24 فیصد تک پائی گئی ہے۔

واضح رہے کہ بیکٹیریا سے آلودہ پانی ملک میں ہیپاٹائٹس، خسرے اور ہیضہ جیسی بیماریوں کا سبب بنتا ہے جبکہ پانی میں آرسینک کی زیادہ مقدار ذیابیطس، سرطان، پیدائشی نقص، جلد، گردوں اور دل کی بیماریوں کا سبب بنتی ہے۔

پاکستانی انگریزی اخبار ڈان کے مطابق ’پاکستان کونسل فار ریسرچ ان واٹر ریسورسز‘ کے پاس فنڈنگ کی کمی ہے اور اس کی کچھ لیبارٹریاں بند ہونے کا بھی خدشہ ہے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں