1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اس سے قبل کہ مہاجرین سے متعلق یورپی نظام منہدم ہو جائے!

شامل شمس19 دسمبر 2015

اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین کے سربراہ نے زور دیا ہے کہ شام اور دیگر ممالک سے یورپ آنے والے افراد کی بڑے پیمانے پر آبادکاری کرنا ہوگی اور انہیں یورپی ممالک میں ایک مربوط نظام کے تحت تقسیم کرنا ہوگا۔

https://p.dw.com/p/1HQMv
تصویر: picture-alliance/AP Photo/A. Pasvantis

یو این ایچ سی آر کے سربراہ انٹونیو گوٹیریس کا کہنا ہے کہ مشرق وسطیٰ کے جنگ زدہ علاقوں سے ہجرت کر کے یورپ پہنچنے والے افراد کی تعداد اندازوں سے کئی گنا زیادہ ہے، اور اگر ان کی آبادکاری درست طریقے سے نہ کی گئی تو یورپ کا مہاجرین کے لیے بنایا گیا نظام منہدم بھی ہو سکتا ہے۔

گوٹیریس نے جمعے کے روز ایک اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے یورپی یونین کے اس اقدام کی تعریف کی جس میں یورپی ممالک نے یونان میں اپنی بارڈر ایجنسی فرنٹیکس کے اہل کاروں کی تعداد میں اضافے کی منظوری دی ہے۔ فیصلے کا مقصد شام اور عراق سے یونان کے ساحلی علاقوں میں پہنچنے والے مہاجرین کی اچھی طرح سے جانچ پڑتال کرنا بتایا گیا ہے۔

چار لاکھ انتہائی بد حال پناہ گزينوں کے ليے فوری مدد درکار، ايمنسٹی

تاہم اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین کے سربراہ کا کہنا ہے کہ یہ اقدام کافی نہیں ہے۔ ’’مہاجرین کی تعداد اندازوں سے کہیں زیادہ ہے۔ یہ لاکھوں میں ہے۔‘‘

واضح رہے کہ یورپی یونین نے صرف ایک لاکھ ساٹھ ہزار مہاجرین کی رکن ممالک میں آبادکاری کے منصوبے کی منظوری دی تھی۔

گوٹیریس نے مزید کہا، ’’جو صورت حال دکھائی دے رہی ہے، مجھے خدشہ ہے کہ کہیں یورپ کا پناہ گزینوں سے متعلق نظام ہی منہ کے بل نہ گر پڑے۔‘‘

بین الاقوامی ادارہ برائے مہاجرت کی جانب سے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق اب تک نو لاکھ اکانوے ہزار مہاجرین یورپ پہنچ چکے ہیں، اور آئندہ دنوں میں ان کی تعداد دس لاکھ تک ہو جائے گی۔

تاہم گوٹیریس نا امید نہیں ہیں۔ ’’اگر یورپ نے درست لائحہ عمل اختیار کیا، مہاجرین کی صحیح جانچ پڑتال کی، اور ان کو قاعدے کے ساتھ مختلف ممالک میں آباد کیا تو مسئلہ نہیں ہوگا۔ مہاجرین کی تعداد یورپ میں رہنے والے افراد کے تناسب سے انتہائی کم ہے۔‘‘

وہ مزید کہتے ہیں: ’’ہم ہر ایک ہزار یورپی شہریوں کے مقابلے میں دو پناہ گزینوں کی بات کر رہے ہیں۔‘‘

گوٹیریس پرتگال کے وزیر اعظم بھی رہ چکے ہیں۔ وہ اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین کے سربراہ کی حیثیت سے دس برس تک کام کرنے کے بعد اپنے عہدے سے سبک دوش ہو رہے ہیں۔

اجلاس میں انہوں نے بین الاقوامی برادری پر زور دیا کہ وہ شام کا بحران حل کرنے کی جلد از جلد کوشش کرے تاکہ مہاجرین کا مسئلہ بھی حل ہو سکے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید