1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اعماق: ’اسلامک اسٹیٹ‘ (داعش) کی دہشت گردی میں معاون ایجنسی

Kersten Knipp / امجد علی22 جولائی 2016

اعماق ’اسلامک اسٹیٹ‘ (داعش) کی دہشت گردی میں معاون ایجنسی کا کردار ادا کر رہی ہے۔ جرمن شہر وُرسبرگ میں دہشت گردی کے حالیہ واقعے کے بعد حملہ آور کا ویڈیو پیغام اسی ایجنسی نے جاری کیا تھا۔

https://p.dw.com/p/1JUAL
Bekennervideo Mutmaßlicher Attentäter von Würzburg
یہ تصویر وُرسبرگ کے حملہ آور ریاض خان احمد زئی کے اعماق ایجنسی سے جاری ہونے والے ویڈیو پیغام سے لی گئیتصویر: picture-alliance/dpa/Amak

اس ویڈیو کے اجراء کے لیے وقت کا انتخاب سوچ سمجھ کر کیا گیا۔ اسے وُرسبرگ حملے کے تقریباً بیس گھنٹے بعد تب جاری کیا گیا، جب یہ امکان قوی ہو چکا تھا کہ ایک ریل گاڑی میں ہونے والے اس دہشت گردانہ حملے کی خبر جرمنی ہی نہیں، دُور دُور تک پھیل چکی ہے اور رائے عامہ حملہ آور کی شناخت اور شکل و صورت کے حوالے سے بے تاب ہے۔

یہ دونوں ضرورتیں مبینہ طور پر دہشت گرد ملیشیا ’اسلامک اسٹیٹ‘ سے قریبی وابستگی رکھنے والی اعماق نامی میڈیا ایجنسی نے پوری کیں اور تب کیں، جب حملہ آور کے حوالے سے تجسس اپنے نقطہٴ عروج کو پہنچ چکا تھا۔

’دی اٹلانٹک‘ نامی جریدے کے مطابق بنیادی طور پر پراپیگنڈا کا کام کرنے والی اعماق ایجنسی کی کوشش ہوتی ہے کہ کسی حملے سے متعلق خبروں کو زیادہ سے زیادہ مؤثر طور پر پھیلائے۔

ابھی یہ واضح نہیں کہ وُرسبرگ کے حملہ آور ریاض خان احمد زئی نے حملے سے پہلے جو ویڈیو پیغام ریکارڈ کروایا تھا، وہ اعماق کے پاس کب پہنچا۔ اتنی بات یقینی ہے کہ اعماق نے ویڈیو کے اجراء کے وقت کا انتخاب خود کیا۔ ایک مفروضہ یہ ہے کہ حملہ آور نے کسی خفیہ کوڈ کی حامل ایپ کے ذریعے یہ پیغام خود ہی اس ایجنسی کو بھجوا دیا ہو گا۔ نام نہاد ’جہادی‘ عناصر کی طرف سے ’ٹیلی گرام میسنجر سروس‘ کا استعمال بار بار دیکھنے میں آیا ہے اور یہ سروس انٹرنیٹ پر مفت میں دستیاب بھی ہے۔

اعماق ایک قدیم پیشین گوئی میں سامنے آنے والے ایک شامی شہر کا نام ہے، جس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہاں ’ایمان والوں‘ کو کافروں پر فتح حاصل ہو گی۔ اس ایجنسی کا نام پہلی مرتبہ 2014ء کے موسمِ خزاں میں شامی سرحدی شہر کوبانی پر قبضے کے لیے کئی ہفتے تک جاری رہنے والی لڑائی کے دوران سامنے آیا تھا۔ کُردوں نے امریکیوں کی مدد سے اس شہر کو داعش کے جنگجوؤں سے آزاد کروا لیا تھا۔ اعماق کی یہ کوشش رہی ہے کہ وہ حقائق سے رُوگردانی نہ کرے تاکہ اُس کا اعتبار قائم ہو سکے۔

Bayern Attacke in Regionalzug bei Würzburg-Heidingsfeld Symbolbild
خنجر اور کلہاڑی سے لیس سترہ سالہ حملہ آور نے ریجنل ٹرین میں حملہ کرتے ہوئے متعدد افراد کو زخمی کر دیا تھاتصویر: picture-alliance/dpa/K. Hildenbrand

اس کے بعد سے دنیا بھر میں ’اسلامک اسٹیٹ‘ کی جانب سے کیے جانے والے مختلف حملوں کی خبریں اس ایجنسی سے چار زبانوں عربی، انگریزی، فرانسیسی اور روسی میں جاری ہوتی رہی ہیں۔ امریکا کی جارجیا اسٹیٹ یونیورسٹی میں تنازعات پر تحقیق کے ایک ادارے سے وابستہ چارلی وِنٹر کے مطابق اعماق کی رپورٹنگ کا انداز داعش کے نظریے اور ضرورت کے عین مطابق ہوتا ہے اور اس کا مقصد داعش کو گویا کوئی ملک ظاہر کرتے ہوئے اُس کی سیاسی حیثیت کو جائز قرار دلوانا ہوتا ہے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید