1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

افریقی طلبا کو بھارت نہ بھیجا جائے، افریقی سفیروں کی سفارش

عابد حسین25 مئی 2016

براعظم افریقہ کے ملکوں کے سفیروں نے کہا ہےکہ نئی دہلی میں افریقی طلبا کو عدم سلامتی کا خطرہ لاحق ہے۔ سفیروں کی جانب سے یہ بیان کانگو کے ایک ٹیچر کی مبینہ نسل پرستانہ ہلاکت کے تناظر میں دیا گیا ہے۔

https://p.dw.com/p/1IuNm
بھارت میں افریقی ملکوں کے ہزاروں طلبا مختلف تعلیمی اداروں میں داخلہ لیے ہوئے ہیںتصویر: imago/Xinhua

بھارتی دارالحکومت نئی دہلی میں افریقی سفارتخانوں کے گروپ نے اپنے بیان میں واضح کیا کہ ہے کہ وہ اپنی اپنی حکومتوں کو مشورہ دیں گے کہ اب تعلیم کے حصول کے لیے سردست طلبا کو بھارت نہ بھیجا جائے اور یہ پابندی اُس وقت تک رکھی جائے جب تک کہ نسلی تعصب کی بنیاد پر کیے گئے حملوں کے مرتکب ملزموں کو گرفتار نہیں کیا جاتا۔

افریقی ملکوں کے سفیروں کے گروپ کے سربراہ اریٹریا کے سفارت کار تساہگے وولڈے ماریم کا کہنا ہے کہ سردست خوف اور عدم تحفظ کی فضا میں آزادانہ طور پر طلبا کے لیے اپنی سرگرمیوں کو جاری رکھنا مشکل ہو رہا ہے۔ اُن کے مطابق افریقہ سے تعلق رکھنے والے شہریوں پر ہونے والے سابقہ حملوں میں ملوث افراد کو بھی ابھی تک انصاف کے کٹہرے میں نہیں لایا گیا۔

مبینہ نسل پرستانہ حملوں کی تازہ ترین مثال جمہوریہ کانگو سے تعلق رکھنے والے مسونڈا کتاڈا اولیور کی نئی دہلی میں آٹو رکشا کے معاملے پر تلخ گفتگو کے بعد ہونے والی ہلاکت ہے۔ اولیور کو تین بھارتیوں نے ڈنڈے مار مار کر ہلاک کر دیا تھا۔ اولیور بھارت میں تعلیم مکمل کرنے کے بعد ایک نجی تعلیمی ادارے میں پڑھا رہا تھا۔

Indien-Afrika-Gipfel in Neu Delhi Zuma bei Modi
انڈیا افریقہ سمٹ کے دوران بھارتی وزیراعظم مودی جنوبی افریقپی صدر زوما کے ہمراہتصویر: Reuters/A. Abidi

بھارتی وزارت خارجہ نے اس افریقی نژاد باشندے کے قتل کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس وقت بھارت میں کئی ہزار افریقی طلبا بلاخوف و خطر اپنا تعلیمی سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔ بھارت کے جونیئر وزیر وی کے سنگھ اگلے دنوں میں ان سفیروں کے گروپ کے سربراہ سے ملاقات کرنے والے ہیں اور وہ اس میں افریقی طلبا کی سلامتی کو یقینی بنانے کے اقدامات کی مزید وضاحت کریں گے۔

دوسری جانب نئی دہلی کی پولیس نے کانگو کے شہری کے قتل کے سلسلے میں اب تک دو افراد کو گرفتار کر لیا ہے۔ تیسرے کی تلاش جاری ہے۔ پولیس نے قتل کے محرک میں نسلی تعصب کو تسلیم کرنے سے انکار کر دیا ہے۔

اُدھر بھارتی کونسل برائے ثقافتی تعلقات کی جانب سے ’افریقہ ڈے‘ کی تقریبات میں بھی سفیروں کے گروپ نے شرکت کرنے سے انکار کر دیا ہے۔ اریٹریا کے سفیر کا کہنا ہے کہ افریقی کمیونٹی مقتول اولیور کے سوگ میں ہے اور اس باعث بھارتی حکومت افریقہ ڈے کی تقریبات ملتوی کر دے۔

رواں برس جنوری میں بنگلور شہر میں ایک ہجوم نے تنزانیہ کی خاتون پر تشدد کرنے کے بعد اُس کی کار کو آگ لگا دی تھی۔ اسی طرح سن 2013 میں ساحلی شہر گوا میں ایک نائجیرین باشندے کو بھی ایک مشتعل ہجوم نے ہلاک کر دیا تھا۔ اسی واقعے کے بعد مقامی سیاستدانوں نے افریقہ کو بھارت کے لیے کینسر قرار دیا تھا۔ سن 2014 میں دہلی کی حکومت کے وزیر قانون پر بھی ایک افریقی خاتون کو ہراساں کرنے کا الزام عائد کیا گیا تھا۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں