1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

افغانستان : اوباما براؤن گفتگو

رپورٹ :عابد حسین ،ادارت:عدنان اسحاق25 جولائی 2009

افغانستان میں انتہاپسند طالبان کی مزاحمت کو عالمی چیلنج تصور کیا جا رہا ہے۔ امریکی صدر اوباما اور برطانوی وزیر اعظم براؤن نے وہاں جاری فوجی عمل کے تناظر میں اہم بات چیت کی ہے۔

https://p.dw.com/p/Ix69
امریکی صدر اور برطانوی وزیر اعظمتصویر: AP

افغانستان کی موجودہ صورت حال پر امریکی صدر باراک اوباما اور برطانوی وزیر اعظم گورڈن براؤن کے درمیان ٹیلیفون پر تبادلہ خیال ہوا ۔ تفصیلات کے مطابق امریکی صدر اور برطانوی وزیر اعظم کا اس بات پر اتفاق رائے ہو گیا ہے کہ نیٹو اتحادیوں کے ساتھ ساتھ وہاں تعینات فوج کو بھی جنگ کا بوجھ برداشت کرنا ہو گا۔


ماہرین کا خیال ہے کہ یہ بات چیت برطانوی فوج کے سربراہ Jock Stirrup کے اُس بیان کی روشنی میں ہو سکتی ہے جس میں انہوں نے کہا تھا کہ افغانستان جاری لڑائی میں برطانیہ اپنے اتحادیوں کے مقابلے میں زیادہ کردار ادا کر رہا ہے۔یہ بھی خیال کیا جا رہا ہے کہ برطانوی فوجی جنرل کا بیان افغانستان میں برطانوی کی فوجیوں کی بڑھتی ہلاکتوں کے پس منظر میں بھی ہو سکتا ہے۔

Afghanistan Briten Helmand Opfer
ہلمند میں برطانوی فوجیوں کی ہلاکت پر دوسرے فوجی اُن کے تابوتوں کو رخصت کرتے ہوئے۔تصویر: AP

برطانوی وزیر اعظم کے دفتر سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ دونوں لیڈر اِس پر متفق ہیں کہ افغانستان میں تعینات فوجی اور سویلیئن ذمہ داریوں کی مساوی تقسیم ہونی چاہیے۔ امریکی صدر اور برطانوی وزیر اعظم نے اِس امر پر بھی اطمینان کا اظہار کیا کہ ہلمند میں جاری آپریشن سے جو کامیابی حاصل ہو رہی ہے وہ طالبان کی سرکوبی اور صدارتی الیکشن کے پر امن انعقاد کے لئے بے حد ضروری ہے۔ برطانوی وزیر اعظم کے دفتر سے جاری ہونے والے بیان میں مزید کہا گیا کہ دونوں لیڈر افغانستان کے لئے مشترکہ اپروچ پر متفق ہیں جس میں اقتصادی امداد اور معاشی استحکام کے لئے بندو بست بھی شامل ہے۔

Afghanistan Briten Helmand Opfer
افغانستان میں ہلاک ہونے والے فوجیوں کے تابوت انگلینڈ پہنچنے پر عوام اور فوج تعظیم دیتے ہوئےتصویر: AP


دوسری جانب برطانیہ کی جانب سے افغانستان مزید ایک سو پچیس فوجی روانہ کرنے کا اعلان کیا گیا ہے۔ یہ برطانوی فوج کے ہلاک ہونے والوں فوجیوں کا متبادل خیال کئے جا رہے ہیں۔لیکن ساتھ ہی برطانیہ نے کہا ہے کہ اس کا افغانستان میں اپنی فوج کی تعداد کا حجم بڑھانے کا فی الحال ارادہ نہیں رکھتا۔ برطانیہ میں یہ سوال اب باعثِ گفتگو ہے کہ کیا برطانوی فوجی مناسب احتیاطی اور حفاظتی ساز و سامان سے لیس نہیں ہیں یا جو میّسر ہے وہ وقت کی ضرورت کے تحت ناکافی ہے۔ افغانستان میں برطانیہ کے ہلاک ہونے والے فوجیوں کی تعداد ایک سو اٹھاسی ہو چکی ہے جو عراق میں میں ہونے والی ہلاکتوں سے زیادہ ہے۔


افغانستان میں تعینات برطانوی فوجیوں کی تعداد نو ہزار سے زائد ہے اور یہ فوجی جنوبی افغان صوبے ہلمند میں طالبان عسکریت پسندوں کے خلاف مصروف ہیں۔ گذشتہ دنوں امریکی اور برطانوی افواج نے طالبان مزاحمت کاروں کے گڑھ ہلمند صوبے میں آپریشن کا آغاز کیا تھا۔ جس کا مقصد افغانستان میں 20 اگست کو ہونے والے صدارتی انتخابات کے پرامن انعقاد کو ممکن بنانا ہے۔ اس آپریشن کے آغاز میں امریکی میرینز نے ہلمند کے شہر ناوہ میں دریائے ہلمند کی وادی میں طالبان ٹھکانوں کو نشانہ بنایا تھا۔

افغانستان میں گزشتہ چند ہفتوں کے دوران برطانوی فوجیوں کی ہلاکت میں غیر معمُولی اضافہ ہوا تھا۔ اِن میں ایک کرنل بھی شامل ہے۔