1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

افغانستان میں فوجیوں کی تعداد میں اضافہ کیا جائے: آئی سیف کمانڈر

dw staff13 اکتوبر 2008

افغانستان میں موجود اتحادی افواج کے کمانڈر، امریکی جنرل ڈیوڈ میکرنن نے ایک بار پھر نیٹو ممبر ممالک سے مطالبہ کیا ہے کہ افغانستان میں تعینات فوجی دستوں کی تعداد میں اضافہ کیا جائے۔

https://p.dw.com/p/FYf5
تصویر: picture-alliance/ dpa

اتحادی افواج کے کانڈرکا کہنا ہے کہ موجودہ تعداد افغانستان کے عوام کو تحفظ فراہا کرنے کے لیے نا کافی ہے۔’’ہمیں عالمی برادری اور دنیا کی توجہ افغانستان میں جاری کارروائیوں کی طرف مسلسل مبذول کروانا ہو گی اور ہمیں یقیناً مزید فوج درکار ہے۔لیکن میں سب سے پہلے یہ بتا دوں کہ یہ اضافی فوج افغانستان کے عوام کے لیے فتح کی ضمانت نہیں دے سکتی۔ ہمیں ان تین عوامل پربھی کام کرنا ہوگا ۔بہتر انتظامیہ، معیشت، سماجی واقتصادی ترقی اورعوام کا تحفظ۔‘‘

کابل میں دی گئی میڈیا بریفنگ میں امریکی جنر ل نےاس بات کی تردید کی کہ اتحادی افواج کو افغانستان میں ناکامی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ انوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ انہیں عسکریت پسندوں کے خلاف جاری جنگ میں تیزی لانے کے لیے مزید فوجی دستوں کی ضرورت ہے۔

ایک ہفتے قبل صوبے ہلمند میں بر طانوی فوج کے کمانڈر بریگیڈئیرمارک کارلٹن سمتھ نے کہا تھا کہ بر طانوی عوام افغانستان میں فیصلہ کن کامیابی کی امید نہ کریں۔ برطانوی اخبار کو دیے گئے متنازعہ انٹر ویو میں انہوں نے کہا تھا کہ ’’ہم یہ جنگ نہیں جیت سکتے‘‘۔

تا ہم جنوبی صوبے ہلمند میں نیٹو کی سر براہی میں قائم اتحادی افواج کی کارروائیاں میں تیزی آرہی ہیں۔ اتوار کی رات سکیورٹی فورسز نے100 سے زائد طالبان عسکریت پسندوں کو دو مختلف کاررواؤییوں میں ہلاک کرنے کا دعوی کیا ہے۔ صوبے ہلمند کے گورنر کے ترجمان کے مطابق صوبے کے دارلحکومت لشکر گاہ میں طالبان عسکریت پسندوں نے پولیس چوکیوں پر حملہ کیا جس میں باسٹھ طالبان مارے گئے۔ نیٹو کے مطابق چالیس طالبان کو تین روزہ کارروائی میں نادِ علی ضلع میں ہلاک کیا گیا۔ ہلمند میں برطانوی افواج تعینات ہیں۔

ہلمند افغانستان کا سب سے بڑا صوبہ ہے۔ اس صوبے میں طالبان اور اتحادی افواج کے درمیان با رہا شدید خوں ریز جھڑپیں ہو چکی ہیں اور افغان حکام کا ماننا ہے کہ اس صوبے کا ایک بڑا حصہ ابھی بھی طالبان کے قبضے میں ہے۔ حالیہ جھڑپ میں افغان اوراتحادی افواج کے کس بھی اہلکار کے زخمی یا ہلاک ہونے کی اطلاع نہیں ہے۔

اقوام متحدہ کے اعداد وشمار کے مطابق رواں سال جولائی تک تقریباً چار ہزار افراد بین الاقوامی افواج کی کاررواؤیوں میں ہلاک ہو چکے ہیں جن میں سے ہر تیسرہ عام شہری ہے۔