1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

افغانستان میں مزید افواج کی ضرورت ہے: امریکی کمانڈر

صائمہ حیدر
10 فروری 2017

افغانستان میں تعینات امریکی اور بین الاقوامی افواج کے امریکی کمانڈر نے روس پر طالبان کی مدد کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ نیٹو افواج کو افغانستان میں مزید ہزاروں فوجیوں کی ضرورت ہے۔

https://p.dw.com/p/2XKS0
Afghanistan Taliban Kämpfer
افغانستان میں نیٹو افواج کے سربراہ نے روس پر طالبان کی مدد کرنے کا الزام عائد کیا ہےتصویر: Getty Images/AFP/J. Tanveer

امریکی قیادت میں اتحادی افواج گزشتہ 16 برسوں سے افغانستان میں بر سرِ پیکار ہیں اور اس طرح اِس جنگ کو طویل ترین امریکی جنگ کہا جا سکتا ہے۔ تاہم  نیٹو افواج کے سربراہ  جنرل جان نکلسن نے امریکی کانگریس سے ایک بیان میں کہا ہے، ’’ مجھے یقین ہے کہ معاملات تعطل کا شکار ہیں۔‘‘

 یہ سوال کہ افغانستان میں تعینات نیٹو افواج میں دوگنا تک اضافہ کرنا چاہئے یا نہیں، اِس بظاہر کبھی ختم نہ ہوتے تنازع کے تناظر میں ٹرمپ کی مدتِ صدارت میں فوجی حکمت عملی کے اولین بڑے سوالات  میں سے ایک بنتا جا رہا ہے۔

گو کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے عہدہ سنبھالنے کے بعد پہلے چند ہفتوں میں افغانستان سے متعلق امریکی حکمتِ عملی پر کوئی بیان جاری نہیں کیا ہے تاہم اپنی انتخابی مہم کے دوران اُنہوں نے بادلِ ناخواستہ یہ قبول کیا تھا کہ امریکی افواج ابھی افغانستان میں رہیں گی۔

 امریکی جریدے وال سٹریٹ جنرل کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ ماہ ٹرمپ نے افغان صدر اشرف غنی سے ٹیلیفون پر بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ مزید فوجی افغانستان بھیجنے پر غور کر رہے ہیں۔ ٹرمپ نے اپنے افغان ہم منصب سے گزشتہ روز دوبارہ رابطہ کیا ہے۔ وائٹ ہاؤس کے مطابق دونوں رہنماؤں نے سیکیورٹی، انسدادِ دہشت گردی کے لیے تعاون اور اقتصادی شعبوں میں دو طرفہ تعلقات بہتر بنانے پر بات چیت کی ہے۔

US-Soldaten in Afghanistan
نیٹو فوجی اتحاد کے قریب 13،300 دستے افغانستان میں تعینات ہیں جن میں نصف کے لگ بھگ امریکی دستے ہیںتصویر: AFP/Getty Images/N. Shirzada

 ٹرمپ کے ترجمان شین سپائسر نے کہا ہے کہ امریکی صدر مزید افواج افغانستان بھیجنے سے قبل ملک کے  وزیرِ دفاع جیمز میٹِس سے مشورہ کریں گے۔ نیٹو فوجی اتحاد کے قریب 13،300 دستے افغانستان میں تعینات ہیں جن میں نصف کے لگ بھگ امریکی دستے ہیں جو طالبان اور دیگر عسکریت پسند گروہوں کے خلاف افغان فورس کی مدد کر رہے ہیں۔

 جنرل نکلسن کے مطابق روس افغانستان میں طالبان کی نہ صرف حوصلہ افزائی کر رہا ہے بلکہ امریکی اثر ورسوخ کو کم کرنے اور نیٹو افواج کو شکست سے ہمکنار کرنے کے لیے سفارتی ڈھال بھی فراہم کر رہا ہے۔ اطلاعات کے مطابق روسی حکام نے حالیہ مہینوں میں تاجکستان اور ماسکو میں طالبان کے نمائندوں سے کئی ملاقاتیں کی ہیں۔ علاوہ ازیں روسی حکومت نے ماسکو میں چین اور پاکستان کے حکام کے ساتھ افغانستان پر بات چیت کے لیے ملاقات کی میزبانی بھی کی تاہم ان مذاکرات میں افغان حکومت کو دعوت نہیں دی گئی تھی۔