1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
دہشت گردی

افغانستان: پانچ خواتین کو فائرنگ کر کے ہلاک کر دیا گیا

17 دسمبر 2016

افغانستان کے شہر قندھار میں نامعلوم مسلح افراد نے فائرنگ کر کے ایئرپورٹ اسٹاف میں بطور گارڈ کام کرنے والی پانچ خواتین کو ہلاک کر دیا ہے۔ یہ بات افغان حکام کی طرف سے بتائی گئی ہے۔

https://p.dw.com/p/2USSC
Kandahar International Airport  Symbolbild Archiv
تصویر: picture-alliance/dpa

افغانستان میں خواتین کے خلاف ہونے والوں حملوں کے سلسلے کے اس تازہ واقعے میں ان خواتین کو اس وقت نشانہ بنایا گیا جب وہ اپنے کام کے لیے روانہ ہوئیں۔ خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق افغانستان میں گزشتہ 15 برس سے طالبان کی قیادت میں جاری بغاوت اور افراتفری سے خواتین بُری طرح متاثر ہوئی ہیں۔ بم دھماکوں میں ہلاکتوں کے علاوہ وہاں خواتین کو عزت کے نام پر قتل اور گھریلو تشدد جیسے مسائل کا بھی سامنا ہے۔ ان سب کی ایک وجہ ملک کے زیادہ تر حصوں میں سکیورٹی کی انتہائی ناگفتہ بہ صورتحال اور بڑھتا ہوا تشدد بھی ہے۔

قندھار کے گورنر کے ترجمان سمیم خوپُل وَک کے مطابق ہلاک ہونے والی خواتین قندھار ایئرپورٹ پر خواتین مسافروں کی تلاشی وغیرہ کے عمل کی انچارج تھیں اور انہیں ایک پرائیویٹ سکیورٹی کمپنی نے ملازمت دی ہوئی تھی۔

ان کا کہنا مزید تھا، ’’ایک موٹر سائیکل پر سوار دو مسلح افراد نے آج صبح ایئرپورٹ کے لیے روانہ ہونے والی ان کی ویگن کا پیچھا کیا اور اس پر فائرنگ کر دی جس کے نتیجے میں یہ پانچوں خواتین اور ان کا ڈرائیور ہلاک ہو گئے۔‘‘

Afghanistan Landwirtschaft in der Provinz Badakhshan
طالبان کی حکومت کے خاتمے کے بعد سے افغان خواتین کی طرف سے طویل جدوجہد کے بعد تعلیم اور کام کرنے کا حق حاصل کرنے کے حوالے انہیں کچھ کامیابیاں حاصل ہوئیںتصویر: picture-alliance/AP Photo/M. Hossaini

ابھی تک اس حملے کی ذمہ داری کسی گروپ کی طرف سے قبول نہیں کی گئی تاہم حکومت کے خلاف عسکری کارروائیوں میں مصروف طالبان ان خواتین کے بھی خلاف ہیں جو گھروں سے نکل کر کوئی کام کرتی ہیں۔

سال 2001ء میں طالبان کی حکومت کے خاتمے کے بعد سے افغان خواتین کی طرف سے طویل جدوجہد کے بعد تعلیم اور کام کرنے کا حق حاصل کرنے کے حوالے انہیں کامیابیاں تو حاصل ہوئی ہیں تاہم روئٹرز کے مطابق اس بات کے خدشات موجود ہیں کہ ملک میں خراب ہوتی ہوئی سکیورٹی کی صورتحال کے سبب صورتحال ایک بار پھر طالبان کے دور حکومت جیسی نہ ہو جائے۔

خواتین کے حقوق کے لیے کام کرنے والے گروپوں اور بین الاقوامی امدادی اداروں کے بے انتہا دباؤ کے باوجود افغانستان آج بھی خواتین کے لیے ایک انتہائی مشکل ملک ہے۔