1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

افغانستان: چار اطالوی فوجی ہلاک

9 اکتوبر 2010

افغانستان میں ہوئے ایک ایک بم حملے میں چار اطالوی فوجی ہلاک جبکہ ایک شدید زخمی ہو گیا ہے۔ روم میں وزارت دفاع نے ہفتہ کو اس حملے کی تصدیق کردی ہے۔ اطلاعات کے مطابق اطالوی فوجیوں کی گاڑی پر بم سے اچانک ہی حملہ کیا گیا۔

https://p.dw.com/p/Pa4P
تصویر: AP

اطالوی حکام نے بتایا ہے کہ یہ حملہ صوبہ فرح کی گلستان وادی میں اس وقت کیا گیا، جب اطالوی فوجی ایک مشن سے واپس جا رہے تھے۔ اٹلی کی خبر رساں ایجنسی ANSA کے مطابق ہلاک ہونے والے فوجی تقریباﹰ ستّر سویلین ٹرکوں کی نگرانی کر رہے تھے،جو ایک قافلے کی صورت میں وادی گلستان سے گزر رہا تھا کہ اچانک حملہ کر دیا گیا۔

اطالوی فوج کے میڈیا ترجمان Massimo Fogari نے بتایا، ’بم حملے کے بعد مسلح افراد نے فائرنگ شروع کر دی، یہ فائرنگ اس وقت تک جاری رہی، جب تک اطالوی فوج کی جوابی فائرنگ سے حملہ آور فرار نہ ہوئے۔‘ انہوں نے بتایا کہ یہ حملہ طالبان باغیوں کے حملوں سے مماثلت رکھتا تھا۔ بتایا گیا ہے کہ زخمی ہونے والے فوجی کو بذریعہ ہیلی کاپٹر ہسپتال منتقل کیا گیا، جو شدید زخموں کے باوجود ہوش میں ہی تھا۔

Italien Afghanistan Beerdigung von getöteten Soldaten in Rom
سن 2004ء میں شروع ہونے والے افغان مشن کے دوران اٹلی کے 34 فوجی ہلاک ہو چکے ہیںتصویر: AP

ان ہلاکتوں کے بعد افغانستان میں تعینات اطالوی افواج کی ہلاکتوں کی تعداد 34 ہو گئی ہے۔ سن 2004ء میں افغانستان میں اٹلی کی افواج تعینات کی گئی تھیں۔ خیال رہے کہ افغانستان میں طالبان باغیوں سے نبرد آزما نیٹو کے چوبیس فوجی صرف اسی ماہ کے دوران ہلاک ہو چکے ہیں۔ مختلف اعداد وشمار کے مطابق اس وقت افغانستان میں 3400 اطالوی فوجی تعینات ہیں جبکہ اس سال کے اواخر میں یہ تعداد بڑھا کر چار ہزار کر دی جائے گی۔

اطالوی وزیر خارجہ فرانکو فراتینی نے ہلاکتوں کے اس تازہ واقعہ کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ روم حکومت اس طرح کے واقعات کے باوجود افغانستان میں استحکام کے لئے اپنی کوششیں جاری رکھے گی۔ اطالوی وزیر اعظم سلویو بیرلسکونی نے بھی اس تازہ واقعہ پر دکھ کا اظہار کیا ہے۔

رپورٹ: عاطف بلوچ

ادارت: ندیم گِل

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں