1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

افغانستان: کابینہ وزراء کی نئی فہرست جلد متوقع

6 جنوری 2010

افغان صدر حامد کرزئی لندن کانفرنس سے پہلے پہلے پارلیمانی اراکین سے اپنی کابینہ اور وزارتوں کے ڈھانچوں کی تصدیق چاہتے ہیں۔ افغان پارلیمنٹ کے اراکین نے کرزئی کی بیشتر نامزدگیوں کو مسترد کرکے انہیں حیرت زدہ کر دیا تھا۔

https://p.dw.com/p/LMdk
افغان پارلیمنٹ کے اراکین نے کرزئی کی بیشتر نامزدگیوں کو مسترد کردیا تھاتصویر: picture-alliance/ dpa/dpaweb

افغان صدر کے ترجمان واحد عمر کے مطابق حامد کرزئی آئندہ چند ہی دنوں میں پارلیمانی اراکین کے سامنے کابینہ کی تشکیل کے لئے وُزراء کی نئی فہرست رکھیں گے۔ ترجمان کے مطابق کرزئی نئی کابینہ کی تشکیل لندن میں جنوری کے اواخر میں افغانستان کے مسئلے پر ہونے والی بین الاقوامی کانفرنس سے پہلے ہی چاہتے ہیں تاکہ اس بحران کو ختم کیا جا سکے۔

Jemen Saada Krieg Flash-Galerie
افغانستان میں ایک لاکھ سے بھی زائد غیر ملکی فوجی تعینات ہیںتصویر: picture-alliance/ dpa

بیشتر ناقدین کی رائے میں عین ممکن ہے کہ کابینہ وزراء کی نئی فہرست ’’نئی بوتل میں پرانی شراب‘ کے مترادف ہو۔ اگر ایسا ہی ہوا تو اس کا مطلب یہ ہوگا کہ نئی لسٹ میں بیشتر نامزد کابینہ اراکین پرانے ہی ہوں گے تاہم ان کے قلمدان تبدیل کرنے کی تجویز پیش کی جائے گی۔

صدر کے ترجمان عمر کے مطابق کرزئی کی کوشش ہوگی کہ وزارتوں کے امیدواروں کو مختلف قلمدان دئے جائیں تاکہ اراکین پارلیمان کے اعتراضات باقی نہ رہیں۔ گزشتہ ہفتے افغان پارلیمنٹ کے ممبران نے صدر کرزئی کی دو تہائی نامزدگیوں کو یکسر مسترد کرتے ہوئے انہیں حیران کر دیا تھا۔ پارلیمنٹ اراکین نے چوبیس نامزد وزراء میں سے جو سترہ نام مسترد کئے، ان میں کئی سابق گوریلا کمانڈر اور سابق مجاہدین کے قریبی ساتھی شامل تھے۔

Präsident Karsai für zweite Amtszeit vereidigt
بحران زدہ افغانستان کے صدر حامد کرزئی کو کئی محاذوں پر مشکلات کا سامناتصویر: picture-alliance/ dpa

حامد کرزئی کو کئی محاذوں پر بحرانی صورتحال کا سامنا ہے۔ ایک طرف مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کے حملوں میں افغان شہریوں کی ہلاکت پر انہیں داخلی سطح پر زبردست دشواریاں پیش آ رہی ہیں جبکہ دوسری طرف طالبان کی بڑھتی ہوئی سرگرمیوں نے ان کا ناک میں دم کر رکھا ہے۔

حالیہ صدارتی انتخابات میں کرزئی کی کامیابی بھی متنازعہ رہی۔ بین الاقوامی مبصرین نے ان انتخابات میں بہت بڑے پیمانے پر دھاندلی اور بے ضابطگیوں کی شکایات کیں۔ اقوام متحدہ کے تحت ہونے والی تحقیقات سے پتہ چلا کہ کرزئی کے حق میں ڈالے گئے ووٹوں میں ’’کم از کم ایک تہائی جعلی تھے۔‘‘

یہ حقائق سامنے آنے کے بعد صدارتی انتخابات کا دوسرا مرحلہ طے پایا لیکن عین آخری مرحلے میں حامد کرزئی کے سب سے قریبی اور مضبوط حریف عبداللہ عبداللہ نے اس راوٴنڈ میں شرکت سے انکار کر دیا اور یوں کرزئی دوبارہ صدارتی عہدے پر فائز ہو گئے۔

عالمی برادری کی جانب سے حامد کرزئی پر ایک تنقید یہ بھی ہے کہ انہوں نے ملک میں بدعنوانی کے خاتمے کے لئے خاطر خواہ اقدامات نہیں کئے ہیں۔ دوسری جانب جرمنی سمیت کئی مغربی ممالک چاہتے ہیں کہ رواں سال سے افغان فورسز کو ملکی سلامتی کی ذمہ داریاں سنبھالنے کا عمل شروع کر دینا چاہیے۔

Afghanistan Obama-Puppe brennt
صوبے کنڑ میں نیٹو حملے میں مبینہ شہری ہلاکتوں کے خلاف جلال آباد میں ً امریکی صدر باراک اوباما کا پتلا نذر آتشتصویر: AP

رواں ماہ کی ستائیس تاریخ کو برطانوی دارالحکومت لندن میں افغانستان کے بحران پر ایک بین الاقوامی کانفرنس منعقد ہو رہی ہے۔ اس کانفرنس کا مقصد ایسے منصوبے کی تیاری ہے، جس کے نتیجے میں افغانستان میں اصلاحات اور ترقی کے علاوہ طالبان کی سرگرمیوں پر قابو پایا جا سکے۔ جرمنی چاہتا ہے کہ افغانستان میں تعینات اس کے تقریباً ساڑھے چار ہزار فوجیوں کی جلد سے جلد وطن واپسی ممکن بنائی جا سکے۔

رپورٹ: خبر رساں ادارے/ گوہر نذیر گیلانی

ادارت: امجد علی